لاک ڈاؤن کے دوران ویڈیو گیمز انڈسٹری عروج پر، اربوں ڈالر کی آمدنی

May 18, 2020

کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے باعث کم از کم ایک انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوا۔

امریکا کے مارکیٹ ریسرچ گروپ، نیشنل پرچیز ڈائری یا این پی ڈی کے مطابق سہ ماہی تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیو گیمز اسپینڈنگ بشمول گیمز کی سیل اور اس کی خرید و فروخت اس برس کی پہلی سہ ماہی میں تاریخی بلندی پر پہنچی اور اس نے 10 اعشاریہ 86 ارب امریکی ڈالر کا کاروبار کیا۔

یہ آمدنی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے کاروبار سے دس فیصد زیادہ ہے۔ این پی ڈی کی اس رپورٹ کے مطابق اس آمدنی میں سے 9 اعشاریہ 5 ارب ڈالر تو براہ راست ویڈیو گیم کونٹینٹ کی خرید سے متعلق ہے۔

ریسرچ فرم کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے اقدامات کے باعث بلاشبہ سیلز میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ این پی ڈی کے ریسرچ تجزیہ کار میٹ پسکٹیلا کے مطابق ویڈیو گیمز لوگوں کو ذہنی تفریح اور لاکھوں لوگوں سے جوڑے رکھتا ہے، اور اس چیلنجنگ ٹائم میں یہ ان کے لیے تفریح کا ذریعہ رہا ہے۔

اسکی وجہ یہ ہے کہ لوگ گھروں میں بند ہوکر رہ گئے تھے، تو انہوں نے نہ صرف اس گیم کو اپنے ذہن کو کسی اور طرف مصروف رکھنے کے لیے استعمال کیا بلکہ دوستوں اور خاندانوں سے رابطے میں بھی رہے۔

ویڈیو گیم سیل میں بالخصوص اینیمل کروسنگ، نیو ہوریزن کی سیل بہت زیادہ رہی۔ جبکہ حال ہی میں متعارف ننٹینڈوز سوئچ، کمپنی کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا گیم رہا، اور گزشتہ ماہ تو اس کی فروخت سال بہ سال فروخت کے لحاظ سے دگنی رہی۔