…آدمی آدمی سے ملتا ہے…

September 09, 2020

آدمی آدمی سے ملتا ہے

دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے

وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے

آج کیا بات ہے کہ پھولوں کا

رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے

سلسلہ فتنۂ قیامت کا

تیری خوش قامتی سے ملتا ہے

مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا

ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے

کاروبار جہاں سنورتے ہیں

ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے

روح کو بھی مزا محبت کا

دل کی ہم سائیگی سے ملتا ہے