موٹر سائیکل سوار تین ملزمان کی پولیس پارٹی پر فائرنگ

December 20, 2020

گزشتہ دنوں سندھ کے چوتھے بڑے شہر اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میرپورخاص کے گنجان رہائشی علاقہ مہاجر کالونی میں رات گئے مبینہ پولیس مقابلے میں پولیس اہل کار سمیت دو افراد اپنی جان گنوا بیٹھے،پولیس اسے اصل جب کہ جاں بحق شہری کے ورثاء اس جعلی مقابلہ قرار دے رہے ہیں۔ پولیس ترجمان کے حوالےسے سوشل میڈیا پراس واقعے پر جو ابتدائی موقف آیا ہے اس کے مطابق مہران پولیس میرپورخاص کی موبائل معمول کے گشت پر تھی کہ مہاجر کالونی چوک پر موٹر سائیکل پر سوار تین مشکوک افراد کو آتے دیکھ کر انہیںرکنے کا اشارہ کیا گیا۔

تاہم موڑ سائیکل سوار رکنے کے بجائے فرار ہوگئے اورکالونی گراؤنڈ کے گیٹ پر موٹر سائیکل چھوڑ کر بھاگنے لگے اورجب انہیں رکنے کا کہا گیا تو ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں موبائل ڈرائیور کانسٹیبل میر محمد ناریجو اور اے ایس آئی محمد علی شاہ زخمی ہوگئے۔جوابی فائرنگ میں مبینہ ملزم وقاص احمد ملک ہلاک ہوگیا، جبکہ دو نامعلوم ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔دونوں زخمی پولیس اہل کاروں کو سول اسپتال پہنچا دیا گیا،جہاں سے حیدرآباد لے جاتے ہوئے زخمی سپائی میرمحمد ناریجو نے راستہ میں ہی دم توڑ دیا ۔ بعد ازاں اے ایس آئی محمد علی شاہ کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن میں کار سرکار میں مداخلت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی۔

چند روز بعد پولیس نے مبینہ پولیس مقابلہ کے دو مفرور ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔پولیس ترجمان کے مطابق22 نومبر 2020 کو پولیس کانسٹیبل میر محمد ناریجو کو دوران ڈیوٹی فائرنگ کر کے ہلاک کر نے کے واقعہ میںمفرور دوملزمان عمیر عرف بابر قریشی اور حسنین قریشی جوکہ سگے بھائی ہیں اور کافی عرصے سے کراچی میں مقیم ہیںاور وہ واردات والے دن میرپورخاص پہنچے تھے کہ گرفتار کرلیا ہے ۔اسی دوران ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ریجن ڈاکٹر جمیل احمد نے میرپورخاص پہنچ کر ڈی آئی جی ذوالفقار علی لاڑک اور ایس ایس پی میرپورخاص فیصل بشیر میمن کے ہمراہ مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے کانسٹیبل میر محمد ناریجوکے گھر گئے اور اس کے ورثاء سے ملاقات کی۔

پولیس ترجمان کے مطابق اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں اپنے شہداء کو کبھی نہیں بھولتی ہیں اور یہ ان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ وہ شہید کے گھر آئے ہیں۔ان کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی نے شہید کانسٹیبل کے ورثاء کو محکمہ پولیس کی جانب سے دی جانے والی تمام مراعات کی جلد فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایات بھی کیں۔ ملک اور ناریجو برادری کی جانب سےاس واقعے کے خلاف الگ الگ احتجاج کیا گیا،جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار میرمحمد ناریجو کے ورثاء اور ناریجو برادری کی جانب سے اسٹیشن چوک سے پریس کلب میرپورخاص تک ریلی نکالی گئی۔اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض افراد واقعے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ،آئی جی پولیس ، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لایا جائے۔دوسری جانب مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے وقاص ملک کے والد ملک ناصر احمد اس کی والدہ بہنوں اوربرادری کے معززین ملک راجہ عبدالحق،ضلع کونسل کے سابقہ ناظم ولی محمد انقلابی، ملک لیاقت علی اور دیگر کا پریس کانفرنس ،مظاہرے اور دھرنے کےذریعہ جو موقف سامنے آیا ہے اس کے مطابق ملک وقاص حافظ قرآن اور عالم فاضل تھا اور مدرسے میں پڑھاتا تھا۔

اس کے علاوہ اس کی الیکٹرک کی دکان بھی تھی پولیس نے ہمارے ساتھ ساتھ مقتول کی دو معصوم بچیوں کے ساتھ بھی بڑا ظلم کیا ہے۔ وقاص نہایت ملنسار تھا کبھی کسی سے کوئی جھگڑا نہیں کیا تھا ہمیشہ ہر کسی سے محبت سے پیش آتا تھا مگر اسے میرپورخاص پولیس نے جعلی مقابلے میں بے دردی سے قتل کر دیا۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ مقتول کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے جوڑا جارہا ہے جب کہ ملک وقاص ایک پر امن اور،محب وطن شہری تھا۔

اس کا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا، میرپورخاص سمیت پاکستان کے کسی تھانے میں اس کے خلاف کسی بھی نوعیت کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہے مگر پولیس اسے دہشت گرد قرار دے کرخودکو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انھوں نے صدر پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم ،وزیر اعلی سندھ،آئی جی سندھ اور دیگر اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ اس واقعہ کی جوڈیشنل انکوائری کرائی جائے اور سپاہی میرمحمد ناریجو اور ملک وقاص کی ہلاکت کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔