قارئین کیا سوچتے ہیں

February 28, 2021

حسن نثار (22فروری2021) تین پاٹوں والی چکی اور جمہوری جھونگا

جناب حسن نثار آپ بہت اچھا اور بے باک لکھتے ہیں۔ آپ نے کالم میں جو ڈسکہ کے بارے میں اور چکی کے تین پاٹ لکھے، پڑھ کر بہت اچھا لگا اور میں آپ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ (محمد سلیم، ڈسکہ)

بلال الرشید (21فروری2021) مذہب سائنس اور مسلمانوں پر طنز

بلال صاحب! حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ انگریزی صرف زبان کی حیثیت سے استعمال کریں، نہ کہ اْن کا کلچر اپنائیں۔ مغربی تعلیمات کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ انگریزی زبان کو فروغ دیا جائے۔(شاہینہ، کراچی)

واصف ناگی (21فروری2021) وہ لاہور کہیں کھوگیا

جناب آپ کی یہ تحریر مستقبل میں ایک اہم تاریخی حوالہ ثابت ہوگی۔ میری گزارش ہے کہ آپ اس تحریر کو کتابچہ کی شکل میں بھی شائع کریں۔ (محمد ذیشان صدیقی)

منصور آفاق (21 فروری2021) بیورو کریسی کی کرپشن کا ذمہ دار کون؟

جناب منصور آفاق! میں آپ کا مستقل قاری ہوں، آپ نے کالم میں بیوروکریسی کی کرپشن پر تو بات کی لیکن میری آپ سے گزارش ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر بڑھنے والی مہنگائی پر بھی کچھ لکھیں۔ (حق نواز، اسلام آباد)

آصف بٹ (22 فروری2021) لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترامیم، افسر شاہی کے اختیارات

جناب آصف بٹ! میں آپ کے کالم سے بالکل متفق ہوں۔ میں اس سے بھی اتفاق کرتا ہوں کہ موجودہ حکومت سے اب اچھے کی امید رکھنا فضول ہے۔( عبدالحمید، بلوچستان)

اشتیاق بیگ ( 24فروری 2021) الوداع علی سدپارہ

علی سدپارہ کی موت ابھی بھی ناقابلِ یقین ہے۔ لیکن افسوس اس بات کاہے اور رہے گا کہ زندہ رہتے کبھی انسان کی قابلیت کو سراہانہیں جاتا۔(نور خان، پشاور)

انصار عباسی (26فروری 2021) مضبوط خاندان محفوظ عورت، مستحکم معاشرہ

عباسی صاحب! یہ کالم میرے لیے اطمینان اور خوشی کا باعث ہے۔ اسلامی تہذیب و تمدن کے لیے آپ نے بہت خوب لکھا۔ اس کے لیے اللہ آپ کو جزا دے، آمین۔(ڈاکٹر فرقان حمید)

ارشاد بھٹی (23 فروری2021) اگر سوچا جائے

آپ میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں۔مسئلہ تو یہ ہے کہ سیاستدان صرف ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں‘ اس لیے انہیں حالات کی بہتری کی طرف سوچنے کی فرصت نہیں ہے۔ (اعجاز، کندھکوٹ)