سفیراپنا رویہ درست کریں

May 09, 2021

وزیراعظم عمران خان کے سفرا سے خطاب کو بعض لوگ بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ میں خود گزشتہ دو دہائیوں سے کرین آپریٹر کے طور پر دبئی میں کام کر رہا ہوں۔ میں نے ذاتی طور پر یہ مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان کا سفارتی عملہ ہم ایسے محنت کشوں کے ساتھ کوئی تعاون نہیںکرتا بلکہ سفرا سے ملاقات تو کجا سال میںکوئی تقریب بھی ہو تو اپنے خاص الخاص لوگوں کو ہی اس میں مدعو کیا جاتا ہے۔ اس لئے میرے خیال میں وزیراعظم عمران خان کا سعودی عرب میں تعینات بدعنوانی میں ملوث بعض پاکستانی سفیر اور عملے کے کارکنوںکو واپس بلانا درست فیصلہ ہے۔ انہوں نے بدھ کے روز جو تقریر کی‘ اس میںایسی کوئی بات نہیں تھی جو غلط ہو کیوں کہ مجھے ذاتی طور پر بہت تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے سفارتی عملے کے ناروا رویے کے خلاف وزیراعظم شکایات پورٹل پر شکایت کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کا سفارتی عملے سے وڈیو لنک کے ذریعے یہ کہنا صائب ہے کہ سفارت کاروں کا سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ نوآبادیاتی دور والا رویہ ناقابلِ قبول ہے اور ہم اپنے شہریوں کو وہاں لاوارث نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں پاکستانی سفارتخانے جس طرح چل رہے ہیں اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔ نگرانی کے ساتھ ساتھ فیڈبیک بھی لیا جائے گا۔ میںذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ انہوں نے پاکستانی سفارت خانوںکا بھارت کے ساتھ تقابل کرکے بھی کچھ غلط نہیں کیا کیوںکہ یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں بھارتی سفارت خانہ بلکہ بنگلہ دیش کا سفارت خانہ بھی اپنی افرادی قوت کو سہولیات کی فراہمی کے لئے متحرک کردار ادا کر رہا ہے جب کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی بات کی جائے تو پاکستانی سفرا کی پالیسی واضح ہے اور نہ ہی وہ ان معاملات میںدلچسپی رکھتے ہیں۔ میں وزیراعظم کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ان کی کوششوںکا خیرمقدم کرتا ہوں اور امید کرتا ہوںکہ پاکستانی سفرا کی کارکردگی اب بہتر ہو گی جب کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ان کے اپنے ہی ملک میں درپیش مسائل کے حل کے لئے بھی اقدامات کئے جائیںکیوں کہ ہم اپنے خاندان سے دور رہ کر محنت مشقت اور خون پسینہ ایک کر کے کوئی جائیداد بناتے ہیں تو اس پر بھی بعض عناصر قبضہ کرلیتے ہیں۔ میری وزیراعظم پاکستان اور اوورسیز پاکستانیز کی وزارت سے درخواست ہے کہ وہ اس حوالے سے بھی اقدامات کریں تاکہ ہم پاکستانیوںکو ان المیوں سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ (شیر محمد، دبئی)