مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے ،خواتین سمیت 10افرادزخمی

May 12, 2021

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں10افرادزخمی ہوگئے ۔ تھانہ نصیر آبادکو محمد رمضان نے بتایا کہ میں دلیر علی کے ہمراہ کباڑ اکٹھا کرنے کے بعد واپس گھر جا رہاتھا جونہی ہم خالد کے گھر کے قریب پہنچے تو وہاں پر خالد ہمراہ ملک ابرار اور2 نامعلوم افراد نے گالم گلوچ کی ، میں نے انہیں منع کیا تو خالد نے پسٹل کا بٹ میرے سر پر مارا ۔خالد وغیرہ لاتوں مکوں سے مجھےمارتے رہے ۔خالد نے اپنے پسٹل سے ہوائی فائرنگ بھی کی ۔ تھانہ سول لائن کو عبدالغفار نے بتایا کہ میں اپنے گھر سے چہل قدمی کیلئے نکلا اور جب میں گھر واپس آیا تو تو گھر کے اندر سے بیٹے محمد رفیق کی چیخ و پکار کی بلند آوازیں سنیں، جونہی میں اپنے بیٹے کے کمرے میں داخل ہوا تو گھر میں پہلے سے موجود غلام مصطفیٰ اور 2 نامعلوم افراد میرے بیٹےپر تشدد کر رہے تھے ۔ غلام مصطفیٰ وغیرہ مجھے دیکھتے ہی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے ۔ وجہ عناد یہ ہے کہ محمد رفیق کی بہو نے الزام لگایا ہے کہ محمد رفیق نے اس کی عزت پر ہاتھ ڈالا ہے ۔رنجش کی بناء پر رفیق کی بہو کے ماموں ،مصطفیٰ وغیرہ نے رفیق کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ تھانہ ائرپورٹ کو ابوبکر نے بتایا کہ وقاص عرف وکی نے اپنے ہاتھ میں پکڑے پسٹل سے مجھ پر فائر کیا جو مجھے چھاتی پر دائیں جانب لگا ، میں زخمی ہوکر گر گیا۔ میرے چچا اور شعیب مغل نے واقعہ دیکھتے ہوئے شور واویلاکیا ۔ وقاص اور نامعلوم شخص پسٹل لہراتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے ۔ وجہ عناد ایک لڑکی سے تعلقات ہیں جو وقاص کی بھانجی ہے۔ تھانہ صدربیرونی کوغوث الرحمٰن نے بتایاکہ افطاری سے پہلے بینک روڈ پر فروٹ لگاتا ہوں ، میں کسی کام کے سلسلے میں قریب گیا تھا اور میرا چھوٹا بیٹا عمیر وہاں بیٹھا تھا ، جس نے روتے ہوئے مجھے بتایا کہ مارکیٹ میں ایک دکاندار نے مجھے مارا جب میں موقع پر پہنچا تو اس دکاندار سے دریافت کیا تو اس نے کہا کہ یہاں سے چلے جاو ورنہ جان سے مار دونگا۔ جب میں واپس مارکیٹ اپنا سامان بند کر رہا تھاتو مجھے کاشف زاہد اور قیوم نے مارا ، جب لوگ جمع ہو گئے تو وہ مارکیٹ کی چھت پر چڑھااور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ۔ تھانہ مری کو حمیدہ بی بی نے بتایا کہ میں خاوند کے ہمراہ اپنےگھر میں موجود تھی کہ اچانک محمد ناصر مجھے دھکا دے کر اندر آگیا اور میرے خاوند کو لاتوں اور مکوں سے مارنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی پڑا ہوا پتھر اٹھا کر خاوند کو مارا جو اسکو بائیں آنکھ پر لگا جس سے میرا خاوند گر گیا ، اس نے پے درپے پسلیوں اور پیٹ پر مکے مارے، میں چھڑانے کے لیے آگے بڑھی تو ناصر نے مجھے بھی زدوکوب کیا اور بدسلوکی کی۔ تھانہ مری کو جعفر سلیم نے بتایاکہ اپنے کزنز فیصل امین اورعباس قریشی کے ساتھ اپنی دکان کے باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ مسلح افراد بشیر خان ،طارق خان ، بلال خان، مختار خان، عیسیٰ خان، موسیٰ خان، قاسم خان، حیات خان اور پندرہ بیس نامعلوم افراد آ گئے، بشیر خان نے پسٹل کا بٹ فیصل کے سر پر مارا ، اسکے سر سے خون آنا شروع ہو گیا ۔بلال خان نے آہنی راڈ فیصل کے سر پر مارا ، وہ گر گیا ۔طارق خان نے چھری کےوار سے عباس کو زخمی کیا۔ موسیٰ خان نےآہنی راڈکا وار عباس پر کیا ، وہ گر گیا، پھرمختارنے آہنی مکہ مارا۔ عیسیٰ خان نے وار راڈ میرے سر پر کیا ، میرے سر سےخون آنے لگا۔ ہمارے شدید زخمی ہونے اور لوگ جمع ہونے کی وجہ سے یہ وہاں سے بھاگ گئے اور جاتے ہوئے دھمکیاں دیں کہ ہم نے تمھیں زندہ نہیں چھوڑنا ۔ تھانہ مورگاہ کو سمیرا بی بی نے بتایاکہ میرے کرایہ دار قاری اور اس کا بھائی جسکا مجھے نام معلوم نہیں ،گھر کے اندر توڑ پھوڑ کر رہے تھے میں نے پوچھاتو قاری اور اسکے بھائی نے مجھے مارا،گالیاں دیں، قاری نے مجھ سے بدسلوکی کی۔ اس دوران قاری نے مجھے لوہا نما کوئی چیز اٹھا کر ماری جو مجھے ناک کے پاس لگی ،خون بہنا شروع ہو گیا ۔