ڈیجیٹل کیلی گرافر، محمد شفیع الدین سے بات چیت

August 01, 2021

عقلِ سلیم رکھنے والا ہر فرد قربِ خداوندی کے حصول کے لیے بہانوں، مواقع کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔ وہ ہر آن اُن ساعتوں، ثانیوں کا متمنّی ہوتا ہے کہ جن میں تسلیم و رضا کا پیکر بنے خالقِ سنسار اوراپنے پالنہار کی حمد و توصیف میں ڈوبا رہے۔ اُس کی دیدۂ بینا فطرت کے ہر ایک مظہر میں پروردگار کی صنّاعی کی جھلک دیکھ لیتی ہے اور مختلف صُورتوں میں جاری رہنے والی اُس کی یہ سعی ٔپیہم کبھی نت نئے جہانوں کی تسخیر، تو کبھی اپنے ربّ کے کلام کو دل کَش انداز میں پیش کرنے کی شکل میں بار آور ہوتی ہے۔ کراچی کے علاقے، شاہ فیصل کالونی کے رہائشی، 54سالہ ڈیجیٹل کیلی گرافر، محمّد شفیع الدّین کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے، جو اپنی تخلیقی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے فوٹو شاپ اور السٹریٹر کے ذریعے قرآنی آیات کو خطِ کوفی اورخطِ نستعلیق میں پیش کرتے ہیں۔

شفیع الدّین نے اکنامکس میں ماسٹرز کیا ہے اور ایک مقامی بینک میں ملازم ہیں۔ وہ بچپن ہی سے اسلامی خطّاطی سے شغف رکھتے ہیں۔ تاہم، فنِ خطّاطی کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی۔ معروف مصوّر، صادقین کے کام سے متاثر ہو کر دس برس قبل ایم ایس پینٹ پر قرآنی آیات اور اسماء الحسنیٰ کی خطّاطی کا آغاز کیا۔اِس ضمن میں اُنھوں نے بتایا ’’مجھے بچپن ہی سے اسلامی خطّاطی پسند ہے۔ مَیں اِس قدیم فن کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنا چاہتا تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ خواہش پوری نہ ہو سکی، البتہ مَیں نے اپنے اندر موجود مصوّر کو کبھی مرنے نہ دیا۔ چند برس قبل ملازمت کے سلسلے میں شارجہ، متحدہ عرب امارات گیا، تو وہاں اپنے چند ساتھیوں کو گرافکس ڈیزائننگ کرتے دیکھا۔

تب میرے دل میں کمپیوٹر پر خطّاطی کی اُمنگ پیدا ہوئی اور مَیں نے ایم ایس پینٹ پر قرآنی آیات کی کیلی گرافی شروع کر دی۔ اِس کام کو رشتے داروں اور دوستوں نے خاصا سراہا، تو اُن کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میںفوٹو شاپ اور السٹریٹر کے ذریعے خطاّطی شروع کر دی، جس سے میرے کام میں مزید نکھار پیدا ہوا۔‘‘ایک سوال کے جواب میں شفیع الدّین نے بتایا کہ وہ اب تک 300سے زاید آرٹ ورک پیسز تیار کر چُکے ہیں۔

اپنے کام کی پذیرائی سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ’’ میرے پاس اپنے فن کی نمائش کا واحد ذریعہ فیس بُک اور واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں۔ مَیں اپنا کام سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اَپ لوڈ کر دیتا ہوں اور صارفین لائیکس یا کمنٹس کے ذریعے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

علاوہ ازیں، اسلامی خطاّطی کے دِل دادہ، باذوق افراد مجھ سے اپنے لیے پینٹنگز تیار کرنے کی فرمائش بھی کرتے ہیں، جنہیں وہ اپنے گھروں کی زینت بنانے کے علاوہ، دوستوں کو مختلف مواقع پر تحائف کی صُورت پیش کرتے ہیں۔ ایسے زیادہ تر افراد آیت الکرسی اور گھر میں داخل ہونے کی دُعا ڈیزائن کرواتے ہیں۔‘‘ شفیع الدین کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب سوشل میڈیا پر لوگ میرے کام کو سراہتے ہیں، تو مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے۔

بعض مقامی و غیر مُلکی کیلی گرافرز نے بھی میرے کام کی تعریف کی ہے، جو میرے لیے سند کا درجہ رکھتی ہے۔ان آرٹسٹس میں دُبئی میونسپلٹی کے سرکاری خطّاط، محمّد اجمل، سعودی آرٹسٹ، عادل سلمان اور انعام یافتہ پاکستانی مصوّر، رشید بٹ شامل ہیں، جب کہ ابوظبی آرٹ ورک میں بھی میرے فن پارے موجود ہیں۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے بتایا کہ’’ مَیں کمپیوٹر پر ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں فن پارہ تیار کر لیتا ہوں۔ اِس طرح نہ صرف میرا شوق پورا ہو رہا ہے، بلکہ اِس سے مجھے طمانیت بھی ملتی ہے کہ ایسے فن پاروں کی تخلیق اللہ تعالیٰ کے قُرب کا ذریعہ ہے۔

گرچہ میرے دوست احباب ای میلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لیکن میری دیرینہ خواہش ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی میرے کام کو سراہا جائے۔ مَیں آرٹس کائونسل آف پاکستان، کراچی میں اپنے فن پاروں کی نمایش کروانا چاہتا ہوں، مگر اس کے لیے وسائل موجود نہیں۔ سو، اِس ضمن میں مُجھے اہلِ ذوق کا تعاون درکار ہے۔‘‘اُنہوں نے اپنے فن کی افادیت بتاتے ہوئے کہا کہ’’ گرافکس ڈیزائننگ سے متعلق مختلف سافٹ ویئرز کے ذریعے نہایت کم وقت میں اسلامی خطاّطی کے نمونے تیار کیے جا سکتے ہیں، جنھیں اشاعتی ادارے اپنے کیلنڈرز اور ڈائریز کی زینت بنا سکتے ہیں، جس سے اسلامی فنِ خطاّطی کو بھی تقویت ملے گی۔‘‘