پناہ گاہیں،افسروں کے خلاف کارروائی

September 24, 2021

یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ہمارے ہاں اکثر و بیشتر حکومتی منصوبے انتظامیہ کی غفلت و بدعنوانی کی نذر ہو کر اپنی افادیت کھو دیتے ہیں۔ اس کی ایک مثال پناہ گاہیں یا شیلٹر ہومز ہیں جن کی تعمیر کا اولین مقصد ان لوگوں کی عزتِ نفس بحال کرنا تھا جو کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ بنظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو ملک کے بعض شہری علاقوں میں پھیلے یہ شیلٹر ہوم مزدور طبقے اور دیگر لاچار افراد کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں جہاں انہیں ناشتے اور رات کے کھانے کے علاوہ چارپائی، بستر، پنکھے، پینے اور نہانے کے پانی، طبی معائنہ اور ادویات کی سہولت کے علاوہ سیکورٹی بھی فراہم کی گئی ہے۔ تاہم یہاں بھی انتظامی غفلت و بدانتظامی، جو ہماری فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے رنگ لائی اور یہ نظام درہم برہم ہونا شروع ہو گیا ۔ پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک ظہیر عباس نے پچھلے روز پناہ گاہوں کا دورہ کرنے اور وہاں کے حالات کو غیرتسلی بخش پا کر غفلت کے مرتکب اور ناقص سہولیات فراہم کرنیوالے 7سینئر افسروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پناہ گاہوں میں معیاری سہولیات کی فراہمی کی سختی سے ہدایت کر رکھی ہے چنانچہ انتظامات کے معیار اور سہولیات بہم پہنچانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر کا مذکورہ اقدام اس حوالے سے لائقِ تحسین ہے کہ یہاں فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتنے کا ارتکاب ہوا ہے جو کسی بھی صورت قابل معافی نہیں نہ ہی ہونا چاہئے۔ اگر غریب و نادار مزدور طبقے کو کوئی سہولت میسر آئی ہے تو یہاں ایسے افراد کو تعینات کیا جانا چاہئے جو جذبہ خدمت سے معمور ہوں کہ یہ صرف ملازمت نہیں۔ امید ہے کہ حکومت پناہ گاہوں کی انتظامیہ کی تعیناتی کے وقت اس بات کا خیال رکھے گی۔ اعلیٰ حکام کو بھی گاہے گاہے پناہ گاہوں کا دورہ کرتے رہنا چاہئے تاکہ انتظامیہ اپنے فرائض سر انجام دینے میں مستعد رہے۔