• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
A R Rehman Life Story

چنئی میں6جنوری کو ایک متوسط ہندو گھرانے میں پیدا ہونے والے اے ایس دلیپ کمار(اے آر رحمٰن) کی ماں کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ان کا بیٹا بڑا ہو کر اس طرح ان کا نام روشن کرے گا۔

رحمٰن کے والد آر کے شنکر کیرلہ فلم انڈسٹری میں تمل اور دیگر زبان کی فلموں میں موسیقار تھے۔اے آر رحمٰن اس وقت نو سال کے تھے جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ ان کی والدہ نے اپنے شوہر کے آلات موسیقی کرائے پر دے کر گزر بسر شروع کی۔

باپ کے انتقال کے بعد سے ہی منتوں مرادوں والے بیٹے دلیپ کمار( اے آر رحمٰن) کی طبیعت جب خراب رہنے لگی تو ماں نے لوگوں کے کہنے پر ایک پیر کے مزار پر حاضری دی اور منت مانگی جس کے بعد دلیپ کی طبیعت ٹھیک اور ماں کا عقیدہ پختہ ہوگیا اور وہ اپنے پورے گھر کے ساتھ مسلمان ہوگئیں اور دلیپ کا نام اللہ رکھا رحمٰن رکھا گیا۔

گھر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے کم عمری میں ہی کام کرنا شروع کر دیا۔ وہ کی بورڈ پلیئر بنے لیکن انہیں پتہ تھا ان کی منزل یہ نہیں ہے اس لیے انہوں نے پہلے پیانو اور پھرگٹار بجانا سیکھا۔ اس دوران چنئی کے چند نوجوانوں کے ساتھ مل کر انہوں نے اپنا ایک مقامی بینڈ ’نمیسیس ایونیو‘ بنایا۔

اے آر رحمٰن کی زندگی کا سفر آسان نہیں تھا گھر کی ذمہ داری اور ساتھ میں موسیقی سیکھنے کا جنون انہیں تیلگو میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ ورلڈ ٹور پر جانے کا موقع ملا۔یہاں ان کا فن دنیا کے سامنے آیا اور پھر انہیں آکسفورڈ کی ٹرینیٹی کالج کی اسکالر شپ ملی جس نے رحمٰن کی موسیقی کی تشنگی کو پورا کرنے کا بھر پور موقع فراہم کیا اور انہوں نے موسیقی میں گریجویشن کیا۔

رحمٰن نے بھی کئی دیگر سیقاروں کی طرح اشتہارات کی موسیقی سے شروعات کی۔ یہ ان کے جدوجہد کا دور تھا۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے فلمساز منی رتنم نے ان کے ہنر کو پہچانا اور اپنی فلم ’روجا‘ میں رحمٰن کو موسیقی دینے کا موقع دیا۔ رحمٰن کی موسیقی نے پہلی ہی فلم میں وہ جادو دکھایا کہ انہیں اپنی اس فلم کے لیے نیشنل ایوارڈ ملا۔

یہ بھی پڑھیے: اے آر رحمٰن کی آج 51ویں سالگرہ

اس کے بعد رحمٰن نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ بالی وڈ فلموں کی لائن لگ گئی لیکن رحمٰن نے ہر فلم میں کام کرنا منظور نہیں کیا۔ ان کی فلم ’دل سے‘ کے گیتوں نے ہنگامہ مچا دیا اور گلزار کے ساتھ ان کی جوڑی جم گئی۔

رنگیلا ، تال، سودیس ، رنگ دے بسنتی ، گرو اور جودھا اکبر وہ چند فلمیں ہیں جن کی موسیقی نے رحمٰن کو بالی وڈ میں بلندیوں پر پہنچا دیا۔رحمٰن نے صرف بالی وڈ میں موسیقی دینے پر اکتفا نہیں کیا۔

انہوں نے ہالی وڈ فلم ’لارڈز آف دی رنگز‘ اور پھر براڈ وے اسٹیج ڈراما ’بامبے ڈریمز‘ کا میوزک دیا۔رحمٰن نےسنہ 2005میں اپنا جدید آلات سے لیس اسٹوڈیو بنایا جو اس وقت ایشیاء کا سب سے بڑا سٹوڈیو مانا جاتا ہے۔ رحمٰن کی موسیقی میں کبھی مغربی دھن سنائی دیتی ہے تو کبھی آپ کو بہتے جھرنے کی صدا اور کلاسیکی میوزک۔۔۔کبھی صوفی سنگیت تو کبھی جاز۔

رحمٰن کی موسیقی کسی ایوارڈ کی محتاج نہیں لیکن انہیں جتنے ایوارڈز ملے وہ شاید کسی بھی ہندوستانی موسیقار کو آج تک نہیں مل سکے۔’ بافٹا‘،’گولڈن گلوب‘، ’سیٹیلائٹ ‘اور’ کرٹکس چوائس ایوارڈز‘ انہیں دیئے گئے۔

ملکی سطح پر انہیں چار نیشنل ایوارڈز اور سات فلم فیئر ایوارڈز ملے۔ تامل فلموں میں بھی رحمٰن کی موسیقی بہت مقبول ہے اور اس انڈسٹری نے انہیں ایک دو نہیں بارہ ایوارڈز سے نوازا ہے۔

سن 2009 میں ان کو’ سلم ڈاگ۔۔۔‘ فلم کے لیے بہترین موسیقی دینے پر اکیڈیمی ایوارڈز یا آسکر سے نوازا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی موسیقار ہیں۔

تازہ ترین