• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قصور: کمسن زینب سپرد خاک، مظاہروں میں 2افراد جاں بحق

قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7سالہ زینب کو، آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ہے اور ماں کی گود میں کھیلنے والی ننھی کلی، لحد کی گود میں جا سوئی۔

بچی کے والدین عمرے کی ادائیگی کے بعد گھر پہنچے تو اس کی دوبارہ نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ واقعے کی تفتیش کے لیے حساس اداروں کی ٹیم گزشتہ رات بچی کے گھر پہنچ گئی، متاثرہ خاندان کے بیانات قلمبند کیے اور واقعے کے شواہد بھی جمع کیے تاہم زیادتی اور قتل کے ملزم کو اب تک گرفتار نہ کیا جا سکا ہے۔

واقعے پر جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ابوبکر خدا بخش جےآئی ٹی کے کنوینر جبکہ ممبران میں ایس ایس پی اسپیشل برانچ عرفان اللہ، ایس پی انویسٹیگیشن عبدالقدوس بیگ، ڈی ایس پی انویسٹیگیشن احسان اللہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی بی سیدآصف سرفراز کے نام شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جے آئی ٹی کو چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس سے پہلے قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی کمسن زینب کی نماز جنازہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پڑھائی، نماز جنازہ میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جناہ کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ننھی زینب کا قتل انسانیت کی تذلیل ہے، چاردن گزر گئے لیکن قاتل اب تک نہیں پکڑے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دہرائی گئی، حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

کمسن بچی کےلرزہ خیز قتل کے خلاف پورا شہر سراپا احتجاج ہے، جگہ جگہ مظاہرے، عوام گیٹ توڑ کر ڈی سی آفس میں داخل ہوگئے، فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے، انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی گئی۔

شہریوں کا موقف ہے کہ شہر میں ایک سال کے دوران 11 کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، لیکن پولیس تاحال ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے سیشن جج قصور اور پولیس سے واقعے کی فوری طور پر رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو آئندہ چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس طرح بچی ملزم کے ساتھ جارہی تھی لگتا ہے ملزم بچی کے خاندان یا محلے کا ہے، ملزم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

پولیس نے واقعے میں ملوث ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔

ملزم کا خاکہ

پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد نے بتایا کہ شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ 'مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ہولناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر ظاہر ہوگیا کہ ہمارے معاشرے میں بچے کتنے غیر محفوظ ہیں۔

ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں ملزمان کو فوری سزا دے کر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہےاور ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے مقتول بچی کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹر پیغام میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو نہ صرف انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیا ہے۔

تازہ ترین