• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہندومَت میں ’’جگت گرو‘‘، محمد عربی ﷺ کی آمد کی بشارتیں

تحریر و تدوین :ثروت جمال اصمعی

قرآنِ پاک میں بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم میں نبی بھیجے ہیں۔ احادیثِ نبویؐ میں انبیائے کرامؑ کی تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار تک بتائی گئی ہے، جب کہ جن رسولوں کے نام قرآن و حدیث اور بائبل وغیرہ کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں، اُن کی تعداد ایک سو سے بھی کم ہے۔ ہندوستان کی تہذیب ہزاروں سال قدیم اور شان دار روایات سے مالا مال ہے۔ اس لیے یقینی طور پر اللہ کے نبی اس سرزمین پر بھی آئے ہوں گے، تاہم زمانے کی دست بُرد کے سبب اُن کی شخصیات پر اوہام کے پردے پڑگئے ہیں۔ 

اس کے باوجود ہندومت کی مذہبی کتب میں اُن کی اصل تعلیمات ایک حد تک آج بھی موجود ہیں۔ کائنات کے ایک خالق و مالک، آخرت، جنّت اور دوزخ کا تصوّر ان کتابوں میں پایا جاتا ہے، جب کہ خاتم الانبیاء، حضرت محمّدﷺ کے بارے میں واضح اور صاف پیش گوئیاں بھی ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود ہندومت کی کتابوں میں موجود ہیں۔انصاف پسند ہندو علماء اور محقّقین اپنی قدیم مذہبی کتب میں ان پیش گوئیوں کی موجودگی کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔ 

الٰہ آباد یونی ورسٹی سے وابستہ سنسکرت اور ہندو مذہب کے ممتاز عالم اور محقّق، ڈاکٹر پنڈت وید پرکاش اُپادھیائے بھارت کی ایسی شخصیات میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ہندی زبان میں’’کلکی اوتار اور محمّدؐ صاحب‘‘ نامی اُن کی ایک کتاب نے بڑی شہرت پائی ہے، جو دوسرے آٹھ ہندو علماء اور اسکالرز کی تائیدی آراء کے ساتھ شائع ہوئی۔ بھارت کے اخبارات و جرائد میں کئی عشروں سے اس کے بارے میں لکھا جارہا ہے۔ پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں بھی اس کتاب کا ذکر آتا رہا ہے۔یہ کتاب پہلی بار ۱۹۷۰ء میں شائع ہوئی تھی۔ ہندو مذہب کی مقدّس کتابوں میں حضورﷺ کے بارے میں جو پیش گوئیاں ملتی ہیں، اسلامک وائس بنگلور نے ان کا ایک عمدہ انتخاب کئی سال پہلے پیش کیا تھا۔

ہندو مذہب میں اوتاروں کی آمد کا عقیدہ

ہندو یقین رکھتے ہیں کہ برائیوں کے خاتمے کے لیے دس اوتاروں یعنی پیغمبروں کو دنیا میں آنا تھا( بعض کے نزدیک یہ تعداد ۲۴ ہے)۔ پچھلے تین یُگ یعنی اَدوار میں ان میں سے ایک کے سِوا سب آچُکے ہیں۔موجودہ دَور کالی یُگ ہے، جس میں کلکی اوتار کو آخری اوتار کی حیثیت سے آنا ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق یہ دَور کئی ہزار سال پہلے شروع ہوچکا ہے اور ابھی بہت مدّت تک باقی رہے گا۔ہندو اب تک کلکی اوتار یا آخری نبی کے منتظر ہیں، جس کی خبر اُن کی مقدّس کتابوں میں دی گئی ہے۔ 

بھگوت پُران میں کہا گیا ہے،’’ کالی یُگ کا ایک بڑا حصّہ گزر جانے کے بعد لوگوں کی فطرت گدھوں جیسی ہوجائے گی۔وہ اپنے آپ کو مادّی زندگی کا بوجھ ڈھونے تک محدود کرلیں گے۔ایسے وقت میں سچّائی کی حفاظت کے لیے بھگوان اوتار بھیجے گا۔‘‘(بھگوت پران ۱۲:۲:۱۶)۔ واضح رہے کہ پیغمبر اور اوتار ہم معنی الفاظ ہیں اور یہ تصوّر خود ہندو مذہب کی حقیقی تعلیمات کے خلاف ہے کہ اوتار کی شکل میں خدا خود زمین پر آتا ہے۔

آخری نبیؐ کے مقامِ ولادت، والد کے نام اور خاندان کی نشان دہی

بھگوت پران کے اشلوک (۱۲:۲:۱۸) میں کلکی اوتار کے مقامِ پیدائش، اُن کے خاندان اور والد کے نام کی نشان دہی کی گئی ہے۔ اصل سنسکرت الفاظ یہ ہیں’’Shambhalgramm ukhyasya Brahmanasya Mahatmanah; Bhavane Vishnu Yashsah Kalki Pradurbhavishya‘‘اس اشلوک کا اردو ترجمہ یوں ہوگا’’ اُن دنوں شم بھل گاؤں میں بڑے پروہت کے گھرانے میں اچھے اخلاق و کردار کا حامل وِشنو یَش نامی ایک شخص ہوگا۔ کلکی اُن کے گھر میں پیدا ہوں گے۔‘‘ ( بھگوت پُران ۱۲:۲:۱۸)کلکی پُران میں بھی یہ پیش گوئی موجود ہے، جس کے اصل سنسکرت الفاظ رومن حروف میں یہ ہیں:

Shambhale Vishnuuyashso Grahe Prdurbhavamyaham.

یعنی ’’ وہ (کلکی) وِشنو یَش (عبداللہ) کے گھر، شم بھل( مقامِ امن یا مکّہ) کے بڑے پروہت کے خاندان میں پیدا ہوں گے‘‘(کلکی پُران۲:۴) ۔

شم بھل کے تین معنی

اس پیش گوئی کے مطابق کلکی جس جگہ پیدا ہوں گے، اس کا نام شم بھل ہے۔ڈاکٹر وید پرکاش اُپادھیائے اپنی کتاب ’’کلکی اوتار اور محمّد صاحب‘‘ کے صفحہ ۲۹ پر لکھتے ہیں کہ سنسکرت میں شم بھل کے تین معنی ہوتے ہیں۔(۱) امن کی جگہ (۲)وہ مقام جس کی طرف لوگ کھنچے چلے آئیں( ۳)وہ جگہ جو پانی کے قریب ہو۔ 

بھگوت پُران کی یہ پیش گوئی نبی اکرمﷺ کے مقامِ ولادت مکّہ مکرّمہ پر پوری طرح منطبق ہوتی ہے، کیوں کہ تاریخ گواہ ہے کہ مکّہ مکرّمہ ہزاروں سال سے جائے امن ہے، یہ دنیا کا وہ شہر ہے، جس کی جانب حج اور عُمرے کے لیے دنیا کے چپّے چپّے سے لاکھوں افراد کشاں کشاں پہنچتے ہیں اور یہ سلسلہ سال کے بارہ مہینے جاری رہتا ہے۔ جہاں تک اس مقام کے پانی کے قریب ہونے کا تعلق ہے، تو یہ واقعاتی حقیقت ہے کہ یہ ریگستانی علاقہ اللہ کے حکم سے زم زم کا چشمہ پھوٹنے کے بعد شہرِ مکّہ کی حیثیت سے آباد ہوا۔

شم بھل کے بڑے پروہت: جناب عبدالمطلب

اس پیش گوئی میں دوسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ کلکی اس شہر کے بڑے پروہت کے گھر میں پیدا ہوں گے۔ اور یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ نبی اکرمﷺ کے دادا، جناب عبدالمطلب قریشِ مکّہ کے سردار اور بیتُ اللہ کے متولّی تھے۔

وِشنویَش کے معنی اللہ کا غلام یعنی عبداللہ

زیرِ تجزیہ پیش گوئی میں تیسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ آخری نبی کے والدِ محترم کا نام وِشنو یَش ہوگا، جو اپنے صاف ستھرے اخلاق و کردار کے لیے معروف ہوں گے۔ رِگ وید (۲:۱:۳ اور ۱:۱۶۴:۴۶) کے مطابق وِشنو خدائے واحد کا نام ہے اور یَش کا مطلب ہے غلام یا بندہ۔ اِس طرح وِشنو یش محمّدﷺ کے والد گرامی قدر کے نام عبداللہ کا بالکل درست ترجمہ قرار پاتا ہے، جو اپنے اعلیٰ اخلاق و کردار کے حوالے سے معروف تھے۔

والدہ ماجدہ کے نام کی نشان دہی

کلکی پُران میں کلکی اوتار کے ماں اور باپ دونوں کا نام موجود ہے، سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Sumatyam Vishnuyashsa Garbhma dhatt Vaishnavam

اردو ترجمہ یہ ہوگا:’’وہ وِشنو یَش کے گھر میں سومتی کے بطن سے پیدا ہوں گے‘‘( کلکی پُران ۲:۱۱)’’سومتی‘‘ کے معنی امن والی یا پُرامن کے ہوتے ہیں اور حضورﷺ کی والدۂ محترمہ، حضرت آمنہ کے نام کا مطلب بالکل یہی ہے۔

تاریخِ ولادت کی پیشین گوئی

کلکی پُران میں بتایا گیا ہے کہ کلکی اوتار چاند کے مہینے کی بارہ تاریخ کو پیدا ہوں گے، پیش گوئی کے سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Dvadashyam Shiklapakchasya Madhava Masi Madhavam

اردو ترجمہ یہ ہوگا’’وہ چاند کے مہینے مادھو (بیساکھ) کی بارہ تاریخ کو پیدا ہوں گے۔‘‘(کلکی پُران ۲:۱۵)

دنیا کے سردار ہوں گے، شیطان کو شکست دیں گے

بھگوت پران میں کلکی اوتار کے بارے میں مزید تفصیلات بھی ہیں، جن میں آپ کے کردار اور مشن کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ رومن حروف میں سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Ashva mashugamaruhya Devadattam Jagatpati; Asin assadhudaman amashtaishvaryaguna nvitah.

یعنی ’’ وہ تمام اچھی صفات کی واحد اُمید اور خدا کی عطا کردہ آٹھ خصوصیات کی حامل شخصیت ہیں۔ وہ دنیا کے سردار ہیں، جو دیودات نامی گھوڑے پر سوار ہوں گے اور بُرائی کے عَلم برداروں کو اپنی تلوار سے ہلاک کریں گے۔‘‘(بھگوت پُران۱۲:۲:۱۹)

کلکی اوتار کی آٹھ خصوصی صفات

مہابھارت میں ان آٹھ خصوصیات کی یہ فہرست دی گئی ہے)۱) معرفتِ الٰہی(۲) معزّز حسب نسب(۳) ضبطِ نفس(۴) الہامی علم(۵)جرأت و شجاعت(۶)متوازن گفتگو(۷) بے انتہا سخاوت(۸)جذبۂ احسان مندی۔ سیرت نبویؐ سے واقف ہر شخص جانتا ہے کہ یہ خُوبیاں آپؐ کی ذات میں کس طرح رَچی بسی ہوئی تھیں۔

جگت پتی، تمام انسانوں کے رہنما

بھگوت پُران کے اس اشلوک میں نبی کریمﷺ کے لیے جگت پتی کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، جس کے معنی دنیا کے سردار، تمام عالمِ انسانیت کے رہبر اور سرورِ عالم کے ہیں۔ یہ بات قرآن میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے نبی اکرمﷺ کی زبان سے کروائے گئے اِس اعلان کے عین مطابق ہے کہ’’اے محمّد(ﷺ) کہو کہ’’ اے انسانو! مَیں تم سب کی طرف اس اللہ کا پیغمبر ہوں، جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، اُس کے سِوا کوئی خدا نہیں ہے، وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے،پس ایمان لاؤ اللہ پر اور اُس کے بھیجے ہوئے نبی اُمّی پر، جو اللہ اور اس کے ارشادات کو مانتا ہے، اور پیروی اختیار کرو اُس کی، امید ہے کہ تم راہِ راست پالوگے۔‘‘ (سورۃ الاعراف:۱۵۸)

گھڑ سوار شمشیر زن

بھگوت پران کے اِس اشلوک میں بتایا گیا ہے کہ کلکی اوتار گھوڑے پر سواری کریں گے اور برائی اور شر کے علم برداروں کا تلوار سے خاتمہ کردیں گے۔ نبی اکرمﷺ کے معاملے میں یہ پیش گوئی بھی حقیقت کے عین مطابق ہے۔ اس بنیاد پر پنڈت وید پرکاش کا کہنا ہے کہ یہ زمانہ گھوڑے اور تلوار کا نہیں، ٹینک، توپوں اور بم بار جہازوں کا ہے، اِس لیے جو لوگ اس دَور میں گھڑ سوار شمشیرزن کلکی اوتار کا انتظار کر رہے ہیں، وہ غلطی پر ہیں۔ محمّدﷺ اور اُن کے ساتھی پورے جزیرۂ عرب سے کفر اور باطل کا خاتمہ کرکے اور اُس وقت کی عالمی طاقتوں روم اور ایران کو فتح کرکے ڈیڑھ ہزار سال پہلے اس پیش گوئی کی تکمیل کرچُکے ہیں۔

دیودات، خدائی گھوڑا یعنی بُرّاق

اِس اشلوک میں بتائی گئی یہ بات کہ کلکی اوتار دیودات یعنی خدائی گھوڑے پر سواری کریں گے، سفرِ معراج کی سواری، برّاق پر پوری طرح منطبق ہوتی ہے اور یوں محمّد عربیﷺ کلکی اوتار کے بارے میں بیان کی گئی اس نشانی کے بھی پوری طرح مصداق ٹھہرتے ہیں۔

چار ساتھیوں کی مدد سے ظلم کا خاتمہ

کلکی پُران کی ایک پیش گوئی ملاحظہ کیجیے، جو کلکی اوتار کے قریب ترین ساتھیوں کے بارے میں ہے۔ سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Chaturbhir Bhratribhirdev Karishyami Kalikehayam

یعنی’’ وہ اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ مل کر شیطان کو تباہ کردیں گے‘‘ (کلکی پُران ۲:۵)نبی کریمﷺ کے جو قریب ترین ساتھی آپ کی زندگی میں آپ کے شانہ بشانہ ظلم اور باطل سے نبرد آزما رہے اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کی حیثیت سے اسلامی ریاست اور مسلمانوں کی سربراہی کرتے رہے، اُن کی تعداد بھی چار ہی ہے اور ساری دنیا اُنہیں ابوبکر و عُمر اور عثمان و علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نام سے جانتی ہے۔

جنگ میں فرشتوں کے ذریعے مدد

اللہ تعالیٰ نے مختلف غزوات میں نبی اکرمﷺ کی فرشتوں کے ذریعے مدد کی، جس کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ کلکی پران میں یہ بات بھی بتائی گئی ہے، سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Yat Yuyam Bhuvam Devah Swanshavatrane Ratah

اردو ترجمہ یہ ہوگا:’’جنگ کے میدان میں اُن کی دیوتاؤں (فرشتوں)کے ذریعے مدد کی جائے گی۔‘‘فرشتوں کے لیے دیوتا کا لفظ استعمال کرنا ہندو مذہب کا عام رواج ہے۔

کلکی اوتار ڈاکوؤں کی بادشاہت ختم کردیں گے

بھگوت پران کے جس سلسلۂ بیان کا ہم نے سطور بالا میں مطالعہ کیا، اس کے اگلے دو اشلوکوں یعنی ۱۲:۲،۲۰ ۱ور ۲۱ میں بتایا گیا ہے کہ آپ بے مثال نورانی شکل و صُورت اور معطّر جسم کے مالک ہوں گے اور بادشاہوں کا رُوپ دھارے ہوئے ڈاکوؤں کا خاتمہ کردیں گے۔ جب سارے ڈاکو ختم ہوجائیں گے، تو شہر اور پورے مُلک میں راست بازی اور پاکیزگی کا دور دورہ ہوگا، کیوں کہ پوری فضا آپ ؐ کے جسم کی خُوش بُو سے معطّر ہوجائے گی۔اصل سنسکرت الفاظ یہ ہیں:

Vichrannashuna Chhonyam Hayenapratimadhyuti; Nripalingachhde Dasyun Kotisho Nihanishyati Ath Tesham Bhavishyanti Manansi Vishdani Vai;Vasudevangaragati punyagandhan ilasprisham; Paurjanapadanam vai Hatesvakhildasyushu

ڈاکوؤں سے مُراد یہاں واضح طور پر ظلم کے نظام کے کرتا دھرتا ہیں اور یہ حقیقت کس سے چُھپی ہوئی ہے کہ حضرت محمّدﷺ کی محض دو عشروں کی جدوجہد کے نتیجے میں اللہ کے فضل و کرم سے پورے جزیرۂ عرب سے شرک و بُت پرستی، ظلم و بے انصافی کے نظام اور باطل کے علم برداروں کا مکمل طور پر خاتمہ ہوگیا اور پوری فضا نبی اکرمﷺ کے لائے ہوئے نظامِ عدل و رحمت کی خُوش بُو سے مہک اٹھی۔

موجودہ حالات میں اُمّتِ مسلمہ کی ذمّے داری

محمّد عربیﷺ وہ ہستی ہیں، جن کے بارے میں قدیم مذاہب کے ماننے والوں کو خود ان کی مذہبی کتابوں میں کُھلی خوش خبریاں اور پوری انسانیت کے مسلمہ لیڈر کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی ہدایات دی جاچُکی ہیں، جس کی بناء پر نبی اکرمﷺ کی شخصیت اُن کے لیے ہرگز اجنبی نہیں، بشرطیکہ وہ اپنی مذہبی کتابوں کی ان گواہیوں سے پوری طرح واقف ہوں اور ظاہر ہے کہ یہ ذمّے داری پوری اُمّتِ مسلمہ کی ہے، جسے قرآن کے مطابق اُٹھایا ہی اِس لیے گیا ہے کہ وہ قیامت تک آنے والے انسانوں کو اِس حقیقت سے باخبر کرے کہ محمّد صلی اللہ علیہ وسلم وہی ہستی ہیں، قائدِ عالمِ انسانی کی حیثیت سے جن کی آمد کی خبر اُن سے پہلے آنے والے تمام انبیاء دیتے رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر ردّ وبدل کے باوجود یہ پیش گوئیاں آج بھی ان کی کتابوں میں موجود ہیں، لہٰذا پوری انسانیت کی فلاح و کام یابی نبی آخرالزماں رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے پیغام کو مان لینے ہی میں ہے۔

تازہ ترین