سندھ ہائی کورٹ نے نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات نہ گرانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں انڈا موڑ نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات نہ گرانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے علاقے میں موجود غیر قانونی تعمیرات نہ گرانے پر اظہار برہمی کیا اور سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے بشیر صدیقی کے 50 ہزار روپے مالیت کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قبضہ مافیا نے روڈ پر 90 سے زائد مکانات بنادیے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے معاملے پر حکام کو رپورٹ سمیت 16 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سڑک پر تعمیرات ہوگئیں، آپ نے کارروائی کیوں نہیں کی؟
وکیل نے جواباً کہا کہ سڑک کے ایم سی کی ہے مگر تعمیرات کے ڈی اے اور سندھ کچی آبادی کے بھی دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔
کے ایم سی وکیل نے مزید کہا کہ اگر عدالت جوائنٹ آپریشن کا حکم دے دے تو مشترکہ کارروائی ہوگی۔
اس پرجسٹس ظفر راجپوت نے کہا کہ آپ دوسرے اداروں پر ذمے داری ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں؟ قانون کیوں بنا ہے؟ ادارے اور دفاتر کیوں بنائےہیں؟
انہوں نے ایک اور سوال کیا کہ کیا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے لئے عدالتی حکم کی ضرورت ہے؟
اس پر کے ایم سی وکیل نے کہا کہ ہم آپریشن کریں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعاون کی ہدایت کی جائے گی۔