• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

8 ہزار ایکڑ اراضی ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ کو دینا غیر قانونی،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو 8 ہزار ایکڑ اراضی ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ کو الاٹ کرنے کے 2016 کے نوٹیفکیشن پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ نجی ہوٹل( منال ریسٹوریٹ) کی جانب سے عدالت سے درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ بادی النظر میں مارگلہ نیشنل پارک کی 8 ہزار ایکڑاراضی ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ کو دینا غیر قانونی ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کے دوران منال ریسٹورنٹ کی پٹیشن واپس لینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ وفاقی حکومت ماحولیاتی تبدیلی کیلئے بہت کام کر رہی ہے لیکن مارگلہ ہلز نیشنل پارک بے یارو مددگار ہے،یہاں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں ، وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا کام ہے کہ وہ نشاندہی کرے،وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ ٹرائل فور فائیو اور صرف سکستھ تک محدود ہے ،ادارہ تحفظ ماحولیات مکمل طور پر بے یارو مدد گار ہے،حکومت نے 8ہزار ایکڑاراضی انہیں دی ہے جن کو قانونی طور پرنہیں دے سکتی تھی ،حکومت آئندہ نسلوں کو بچائے ،پروفیسر زیڈ بی مرزا نے کتابیں لکھی ہیں لیکن ایسے لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا، وفاقی حکومت نے ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ کو کس طرح8 ہزار ایکڑزمین الاٹ کردی ہے؟،مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں جو کچھ بچ گیاہے، وفاقی حکومت اسکو بچانے کیلئے اقدامات اٹھائے،دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ پرائیویٹ نوعیت کا نہیں بلکہ بہت بڑا ایشو ہے،میں اس سے متعلق وفاقی حکومت کو اپنی ایڈوائس دوں گا،چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کو سروے کرانے اور نیشنل پارک میں ہر قسم کی تعمیرات روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کیوں نہ عدالت حکومت کو یہ ہدایت جاری کردے کہ جس جس نے مارگلہ نیشنل پارک پر قبضہ کیا ہوا ہے انکے نام پبلک کردے ۔

تازہ ترین