نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے جج عطا ربانی سے کیس میں راضی نامہ کروانے کی گزارش کردی، ملزم کے بار بار بولنے پر پولیس اُسے بخشی خانے واپس لے گئی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے سماعت کی، ملزمہ عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزم ظاہر جعفر نے سماعت کے شروع میں ہی کمرہ عدالت میں بولنا شروع کردیا، کہا عطا ربانی ،کیا آپ مجھے سن سکتے ہیں؟پھر کہا کہ جج صاحب، کیا میں آپ کےقریب آکر بات کرسکتا ہوں؟،بار بار بولنے پر پولیس ظاہر جعفر کو بخشی خانے واپس لے گئی، دوران سماعت پراسیکیوٹر حسن علی نے گواہ پولیس اہلکار محمد عمران کا بیان لکھوایا۔
گواہ پولیس اہلکار محمد عمران نے عدالت کو بتایا کہ کھڑکی کی سائیڈ پر نور مقدم کا سر پڑا ہوا تھا،کھڑکی کے اوپر آلہ قتل چاقو بھی پڑا تھا وہ قبضہ میں لیا، جبکہ کمرے میں ٹیبل پر پڑے پسٹل کو بھی میگزین سمیت قبضے میں لیا، عدالت میں گواہ پر وکلاء کی جرح مکمل کرلی گئی۔
عدالت میں جائے وقوعہ سے برآمد چیزوں کے گواہ پولیس اہلکار سکندر حیات پر وکلاء کی جرح شروع ہوئی ، گواہ سکندر حیات نے بتایا کہ کمرے میں میز پر 9 ایم ایم پسٹل پڑا ہوا تھا،کمرے سے برآمد ہونے والا مال مقدمہ عدالت پیش کر دیا گیا، سی سی ٹی وی ویڈیوکی ڈی وی آر، ہارڈ ڈسک اور جائے وقوعہ کی ویڈیوسی ڈی عدالت میں پیش کی گئی۔