اگر کسی مریض کی اورل سرجری مقصود ہو تو ڈینٹل سرجنز کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے، جب تک کہ یہ کُلی اطمینان نہ ہو کہ سرجری بخوبی، باآسانی تکمیل پذیر ہوجائے گی، وگرنہ متعدّد اقسام کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا احتمال ہوسکتا ہے۔ عام طور پر ایک ڈینٹل سرجن کو روزمرّہ پریکٹس میں مختلف اقسام کی چھوٹی، بڑی سرجریز کرنی ہی پڑتی ہیں۔
اوورل سرجری کی پیچیدگیاں دو اقسام میں منقسم کی گئی ہیں۔ ایک قسم کو طبّی اصطلاح میں Immediate Complications کہا جاتا ہے، جب کہ دوسری تاخیرسے ظاہر ہونے والی پیچیدگی(Delayed Complications) سے موسوم کی گئی ہے۔
٭فوری طور پر ظاہر ہونے والی پیچیدگیاں: ان پیچیدگیوں میں سب سے عام بے ہوشی/غشی (Syncope) طاری ہونا ہے۔ عموماً بے ہوشی کا دورانیہ مختصر ہوتا ہے۔ اس دوران جِلد کا رنگ تبدیل ہوکر Ashy Grey ہوجاتا ہے، ٹھنڈے پسینے آتے ہیں، نبض کی رفتار سُست پڑ جاتی ہے یا غیر متوازن ہوجاتی ہے اوربلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ سُستی، غنودگی، متلی اور چکر جیسی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں۔
ایک پیچیدگی Shock بھی ہے، جو بنیادی طور پر ہیمو گلوبن کی کمی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ اس قسم کی پیچیدگی میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، اُن میں جِلدکی رنگت بدل جانا، ناخن، انگلیوں کی پوریں اور کان کی لوئیں (Lolos) نیلی پڑجانا، آنکھیں اندر کی جانب دھنس جانا، بغیر کسی تاثر کے آنکھوں کی پُتلیاں سُکڑنا اور نبض کی رفتار تیز ہوجانا وغیرہ شامل ہیں۔ مزید برآں، کم و بیش20 مزید پیچیدگیاں بھی ظاہر ہوسکتی ہیں، جن میں دِل کا دورہ، الرجک ری ایکشن،Hematoma، خون کا اخراج(Hemorrhage) اور اعصابی چوٹ (Nerve injury)وغیرہ شامل ہیں۔
٭ تاخیر سے وقوع پذیر ہونے والی پیچیدگیاں: ان میں تقریباً14پیچیدگیاں شامل ہیں، جن میں زیادہ عام بعداز آپریشن درد، سیکنڈری ہیمریج، ہڈیوں کا انفیکشن، جبڑے میں درد(Trismus) اور Thyroiditisشامل ہیں۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)