پاکستان کا مستقبل معیاری تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی پر منحصر ہے۔ اس کے لئےہمیں نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا۔ میری تجویز پر وزیراعظم عمران خان نے علمی معیشت ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس کے وہ چیئرمین اور میں نائب چیئرمین ہوں ۔ یہ ایک طاقتور ٹاسک فورس ہے جس میں وزارت خزانہ، منصوبہ بندی، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور آئی ٹی/ٹیلی کام کے وفاقی وزرا سمیت کئی اہم صنعتکار ، نامور سائنسدان اور انجینئرز بطور ممبر شامل ہیں۔ ٹاسک فورس نے بہت سے اہم منصوبے شروع کئے ہیں جو ایک مضبوط معیشت کے ذریعے ترقی پذیر پاکستان کو ایک نئے پاکستان کے طور پر ابھرنے میں بھر پور مدد دے رہے ہیں۔ ان میں ایک اہم منصوبہ ہری پور میں پاک آسٹرین جامعہ برائے اطلاقی سائنس و ٹیکنالوجی (پاک آسٹرین فاخہاکشولے) کا قیام ہے، آسٹریا اور چین کی 8 انجینئر نگ جامعات کے تعاون اور رہنمائی سے یہ ایک نئی جامعہ قائم کی گئی ہے۔یہ دنیا کی پہلی جامعہ ہے جہاں 8غیر ملکی جامعات تعاون کریں گی اور بہترین طلبا کو غیر ملکی ڈگریاں حاصل کرنے کا موقع بھی دیا جائے گا۔ سیالکوٹ اور اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس سے منسلک زمینوں پر بھی ایک ایک ایسی ہی جامعہ زیرِ تعمیر ہے۔وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کا ایک اور اہم قدم ایک بڑا اسکالرشپ پروگرام ہے، ہمارے ذہین ترین طلبا کو پی ایچ ڈی کےلئے دنیا کی معروف جامعات میں بھیجنے کےلئے 13ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس ٹاسک فورس کے ذریعے مصنوعی ذہانت اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے حوالے سے بہت سےمراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ان ٹیکنالوجیوں کی 2025 تک 100کھرب ڈالر کےکاروبار کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کی جانب سے کئے گئے چند اہم پروجیکٹس کو بھی ملک بھر میں پھیلایا جا رہا ہے، جو باصلاحیت نوجوانوں کے لئےعلم و ہنر اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے شروع کئے گئےہیں۔ مثلاً اسمارٹ پولیسنگ کے ذریعے محفوظ شہروں کی تعمیر ،اس کے علاوہ جدید زراعت،اگلی نسل کے جینیات، توانائی کی بیٹریاں اور بلٹ ٹرین کی تیاری کے منصوبے بھی شروع کئے گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں پچھلے دو سال میں ہمارے منصوبوں کی وجہ سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ترقیاتی بجٹ میں 600فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے تقریباً 50ارب روپے مالیت کی اضافی نالج اکانومی ٹاسک فورس کے منصوبوں سے فائدہ اٹھایا گیا ہے ۔ ٹاسک فورس کے ایک پروگرام میں ٹیکس وصولی کے نظام میں شفافیت لانے کی بھی کوشش کی گئی۔ ایف بی آر کے ڈیٹا کو نادراسے منسلک کرکے، اور مصنوعی ذہانت کی تکنیکوں کے استعمال سے 65ارب روپے کی اضافی رقم جمع کروانے میں ٹاسک فورس کامیاب ہوئی۔ اس لئے فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے معیاری تعلیم تک رسائی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور ٹاسک فورس کی کوششوں کے نتیجےمیں پاکستان بھر میں فاصلاتی تعلیم کو فروغ دینے کے لئےورچوئل جامعہ کو حکومت نے 6ارب روپے کےمنصوبے کی منظوری دی ہے۔ نالج اکانومی ٹاسک فورس نے اسکول کی سطح پر وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے تعاون سے متعدد پربصیرت منصوبے بھی شروع کئے ہیں۔ ان میں سے ایک سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور ریاضی کہلاتا ہے۔ یہ ایک اہم منصوبہ ہے جو ابتدائی طور پر 30اسکولوں میں 6-8درجے کی جماعتوں میں شروع کیا گیا ہے۔ بعد میں اسے وفاقی اور پھر صوبوں کے تمام سرکاری ا سکولوں تک پھیلا دیا جائے گا۔ اسٹیم ایجوکیشن طلبا اور اساتذہ کو اینیمیٹڈ ویڈیوز، گیمز/سرگرمیوں، اور کلاس رومز کے اندر اور ان کے گھروں میں تشکیلاتی جائزے کی تربیت دیتی ہے۔ اس پر بصیرت پروگرام سے تقریباً 8000طلباء مستفید ہوںگے۔نالج اکانومی ٹاسک فورس نے اسکولوں میں ’’میٹرک ٹیک‘‘ پروگرام شروع کرنے کےلئے وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ میٹرک ٹیک نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) ایک اہم منصوبہ ہے جس کا مقصد تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کو رسمی تعلیم کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔ ابتدائی طور پر میٹرک ٹیک اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے 15 اسکولوں میں شروع کیا گیا ہے۔یہ اسکیم نوجوانوں کو اپنی اہلیت کے مطابق اعلیٰ تعلیم و ہنر کے درمیان انتخاب کرنےاورکیریئر منتخب کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسلح افواج کے دائرہ اختیار میں آنے والے کالجوں میں تکنیکی عملے کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور تعمیراتی، مکینیکل، الیکٹریکل، الیکٹرانکس، ٹیکسٹائل، دھات کاری، آٹوموبائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ جیسے شعبوں میں فنی تربیت کےلئے 27لیبز قائم کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ مستقبل میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مہنگی اشیا کی تیاری اور برآمد کرکے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے سے ہی ہم غربت اور محرومی کے دلدل سے نکل سکتے ہیں۔2.5سال کی مختصر مدت میں نالج اکانومی ٹاسک فورس نے جینومکس سے لے کر مصنوعی ذہانت تک، سینٹرز آف ایکسیلنس سے اسکول کی سطح کی تعلیم تک، اور میٹریل انجینئرنگ سے بلٹ ٹرین تک کے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بہت سی رکاوٹیں آئیں لیکن ثابت قدمی کا نتیجہ ہے اور ہم نے مشکلات کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ یہ سب کچھ وزیراعظم عمران خان کےمسلسل تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا جس پر قوم ان کی مشکور ہے۔
(مصنف چیئرمین پی ایم نیشنل ٹاسک فورس آن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور بانی چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ہیں)۔