زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے، جو کسی بھی وقت کہیں بھی آسکتا ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زیادہ شدت رکھنے والے زلزلے جانی اور مالی نقصان کا باعث بھی بنتے ہیں، اس کے نتیجے میں عمارتیں بھی زمین بوس ہوجاتی ہیں۔ پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو زلزلے کے خطرات سے دوچار رہتے ہیں۔ عالمی بینک رپورٹ کے مطابق، 2005ء کے زلزلہ کی وجہ سے پاکستان کو پانچ اعشاریہ دو ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔
اس زلزلہ کی وجہ سے تقریباً 28 لاکھ لوگ بے گھر جب کہ 73ہزار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ تاہم دُنیا میں سب سے زیادہ اورسب سے شدید زلزلے جاپان میں آتے ہیں، جو بسا اوقات سونامی کی شکل بھی اختیار کرلیتے ہیں۔ زلزلوں کو تو نہیں روکا جاسکتا تاہم انسان سائنسی ترقی کی روشنی میں ایسے اقدام ضرور اٹھا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے، ان میں زلزلہ سے محفوظ رہنے والی عمارتوں کی تعمیر ایک اہم قدم ہے۔
کاربن فائبر سے بنے تار کا استعمال
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جاپان میں سب سے زیادہ اور سب سے شدید زلزلے آتے ہیں۔ اس بات کے پیشِ نظر جاپان نے اپنی عمارتوں کو محفوظ بنانے کےکئی طریقے ایجاد کیے ہیں۔ ایک ایجاد ’کاربن فائبر‘ سے بنے تاروں کا استعمال ہے۔ جاپانی ماہرِ تعمیرات’کینگو کیومہ ‘نے عمارت کو زلزلہ پروف بنانے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔ جنوبی جاپان کے شہر’ نومی ‘ میں زلزلہ سے متاثرہ لیبارٹری اوردفتر کی عمارت کو ازسرِ نو تعمیر کیا گیا۔
اب کی بار اسے زلزلے سے محفوظ رکھنے کے لیے آرکیٹیکٹ نے ‘کاربن فائبر’ سے بنے تاروں کا استعمال کیا ہے۔ طریقہ کار کے تحت عمارت کی بنیادوں ، اندرونی دیواروں اور کھڑکیوں کو کئی تاروں سے باندھا گیا ہے۔ عمارت کے باہر سے تاروں کو باندھنے کے لیے ایک سرا عمارت کی چھت اور دوسرازمین پر باندھا گیا ہے، جس کے بعد یہ بلڈنگ، سرکس ٹینٹ سے مشابہہ دِکھائی دیتی ہے۔ آرکیٹیکٹ کے مطابق، اگر زلزلہ بلڈنگ سے ٹکرائے گا، تو یہ زمین کے ساتھ اپنی جگہ بنائے رکھے گی۔
بلڈنگ کو ڈیزائن کرنے والے آرکیٹیکٹ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن ان عمارتوں کے لیے بنایا گیا ہے، جو ایک سے دو بار زلزلے سے متاثر ہو چکی ہیں اور اس طریقے سےانھیں دوبارہ زلزلہ پروف بنایا جا سکتا ہے۔
اسٹائرو فوم سے تعمیر
جاپان میں عمارتوں کے زلزلہ سے محفوظ رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر مسلسل کام ہورہا ہے، جس کے باعث ماہرین ہر آئے دن نئی اختراعات متعارف کراتے رہتے ہیں۔ کاربن فائبر سے تیار کردہ تاروں کے استعمال کے علاوہ، جاپانیوں نے زلزلہ سے محفوظ رہنے کا ایک اور طریقہ یہ نکالا ہے کہ وہ فوم کی مدد سے گھر بنانے لگے ہیں، جو زلزلے سے مکمل طور پر محفوظ رہتے ہیں۔ یہ گھر انتہائی خوبصورت بنائے گئے ہیں اور جاپان کی سیر پر جانے والے اکثر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔
ان ہلکے پھلکے مگر خوب صورت گھروں کو ’اسٹائروفوم‘ نامی مضبوط فوم سے تیار کیا جاتا ہے،جو ایک طرف تو مکینوں کو شدید گرمی اور شدید سردی سے محفوظ رکھتے ہیں تو دوسری جانب اسی فوم کی بدولت یہ مکانات زلزلوں کے خلاف حیرت انگیز مزاحمت بھی رکھتے ہیں۔ اسٹائروفوم سے تعمیر کیے جانے والے تمام مکانات کو گنبد جیسی شکل دی جاتی ہے، کیونکہ اس کی ساخت بہت مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچے کی لکڑی پر اسٹائروفوم کی موٹی تہہ چڑھادی جاتی ہے۔
6گھنٹہ میں زلزلہ پروف گھر تیار
اِٹلی کی ایک فرم نے عالیشان مکان کے ایسے ضروری اجزاء تیار کیے ہیں، جن کے ذریعے صرف 6 گھنٹے میں پورا مکان تعمیر کیا جاسکتا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ مکان مکمل طور پر زلزلہ پروف ہوتا ہے۔ اسے فلیٹ پیک فولڈنگ ہوم کا نام دیا گیا ہے، جس کے تمام اجزاء اٹلی کی ایک فیکٹری میں تیار کیے گئے ہیں اور انہیں آسانی سے ٹرکوں کے ذریعے کسی بھی جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔
اس کی خاص بات مکان کی ڈیزائننگ ہے جو بہت خوبصورت ہے اور اندر سے بھی کشادگی کا احساس دیتی ہے۔ چھوٹے مکان کا رقبہ290مربع فٹ جب کہ بڑے مکان کا رقبہ904 مربع فٹ ہوتا ہے۔ کمپنی کے مطابق، مکان کی فوری تعمیر کے لیے لکڑی اور پلاسٹک سمیت کئی نئے مٹیریل بھی بنائے گئے ہیں، جو موسم کی شدت برداشت کرسکتے ہیں جبکہ فوری تیاری کےلیے ڈیزائن میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ماحول دوست مکان، شمسی پینل کے ذریعے اپنی بجلی خود پیدا کرتا ہے، جسے اٹلی کے ڈیزائنر ریناٹو وائیڈل نے بنایا ہے۔ مکان کو مختلف ماڈیولز میں رکھاجاتا ہے، تاکہ اسے کھول کر بآسانی بنایا جاسکے۔ اس میں 904 مربع فٹ کا ماڈل ایک چھوٹے خاندان کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ ضرورت کے تحت گھر کو پھر سے کھول کر کسی اور جگہ منتقل کرنا بھی آسان ہے۔
زلزلہ کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر پاکستان میں بھی تعمیرات میں زلزلہ پروف ٹیکنالوجی پر کام ہورہا ہے۔ این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے اَرتھ کوئیک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی لیب میں اسٹیل کینیڈا کے تعاون سے زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیراور موجودہ عمارتوں کے لیے اسٹیل سے بنے بکلنگ ری اسٹرین فریم کا کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے۔
بکلنگ ری اسٹرین بریسنگ(بی آر بی) ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ لچکدار اور زیادہ مضبوط ڈھانچے کی تعمیرممکن ہے، جس کے ذریعے عمارت زلزلے کے شدید جھٹکوں کو برداشت کرسکتی ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق، یہ فریم نصب کروانے سے عمارت انتہائی محفوظ ہوجاتی ہے اور خرچ بھی زیادہ نہیں آتا۔
نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں کو زلزلہ پروف بنانے کے لیے مختلف طریقے آزمائے جاتے ہیں لیکن پُرانی تعمیر شدہ عمارت کے لیے بی آر بی بہترین طریقہ ہے، جس کے ذریعے کسی بڑی ڈیمالیشن کیے بغیر عمارت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں میں اس ٹیکنالوجی کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ پاکستان کا محل وقوع فالٹ لائن پر واقع ہے، جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں بی آر بی ٹیکنالوجی زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔