سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس میں سیکریٹری دفاع کو ہدایت کی ہے کہ تمام فوجی چھاؤنیوں میں بتائیں زمین صرف اسٹرٹیجک مقاصد کے لئے استعمال ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ملٹری لینڈ کے کمرشل استعمال سے متعلق کیس سمیت مختلف کیسز کی سماعت کی گئی۔
سپریم کورٹ میں سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملٹری لینڈ کمرشل مقاصد کے لئےاستعمال نہیں کی جائے گی، عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ یہ سیکریٹری دفاع تحریری جواب میں یہ بھی بتائیں کہ جو کمرشل کی جاچکی اسے کس طرح ختم کیا جائے گا۔
کراچی رجسٹری میں ملٹری لینڈ کمرشل مقاصد کے استعمال سے متعلق سماعت ہوئی، سیکریٹری دفاع عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ یہ آپ کیا چلا رہے ہیں، آپ کو زمین دی گئی ہے، شادی ہال بنادئیے، سینما بنا دیا، ہاؤسنگ سوسائٹیز بنادیں، کیا یہ دفاع کے لئے ہے۔
سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے آئندہ ایسا نہیں ہوگاجس پر جسٹس قاضی امین کی جانب سے سیکریٹری دفاع کی سرزنش کی گئی ، انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ آپ کیا کہے رہے ہیں جو کیا ہے وہ سب ختم کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ تمام فوجی چھاؤنیوں میں جائیں اور بتائیں زمین صرف اسٹرٹیجک مقاصد کے لئے استعمال ہوگی، مسرور بیس کیماڑی اور فیصل بیس سب کمرشل کیا ہوا ہے ، سائن بورڈز ہٹانے کا کہا تو اس کے پیچھے بڑی بڑی بلڈنگز بنادی گئیں۔
سیکریٹری دفاع نے رپورٹ جمع کرانے کےلئے عدالت سے مہلت طلب کرلی، عدالت نے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔