سیالکوٹ واقعے کی پولیس کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مشتعل افراد کے ہاتھوں مارے جانے والے سری لنکن منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کر کے معذرت بھی کی تھی۔
گزشتہ روز سیالکوٹ کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں سیکڑوں مشتعل افراد نے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر ڈنڈے برسائے اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا، مشتعل ہجوم نے لاش کی بے حرمتی کی اور اسے آگ لگا دی۔
پولیس کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ گارمنٹ فیکٹری میں 13 سیکیورٹی گارڈز تعینات تھے مگر جب فیکٹری ملازمین نے منیجر کو مارنا شروع کیا تو کوئی سامنے نہیں آیا۔
پولیس تحقیقات کے مطابق سری لنکن شہری نے صبح 10 بج کر 28 منٹ پر دیوار پر لگے پوسٹر اتارے، جس کے بعد سری لنکن منیجر اور ملازمین کے درمیان فیکٹری مالک نے تنازع طے کرایا۔
پولیس تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ سری لنکن منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے معذرت کی لیکن معاملہ ختم ہونے کے بعد فیکٹری ملازمین نے ایک بار پھر اسے ہوا دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق سری لنکن منیجر کو فیکٹری کے اندر ہی قتل کیا گیا اور اس کی لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری کے باہر لایا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ سری لنکن منیجر کی لاش فیکٹری سے باہر لائی گئی تو 11 بج کر 28 منٹ پر ون فائیو پر کال کی گئی، علاقہ ایس ایچ او 12 منٹ بعد جائے وقوع پر پہنچے۔
پولیس ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایس ایچ او نے صورتِ حال دیکھ کر ڈی پی او عمر سعید کو فون کیا، جس کے بعد ڈی پی او نے 27 انسپکٹرز اور پولیس نفری کو جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایات دیں۔