کوئٹہ میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والے 2 گرفتار ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں، دونوں ملزمان 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
کوئٹہ کے علاقے قائد آباد میں لڑکیوں کو بلیک میل کرنے سے متعلق ویڈیوز اسکینڈل میں قائم کمیٹی تحقیقاتی کررہی ہے۔
ملزمان کے قبضے سے ملنے والی ویڈیو کو فارنزک کیلئے بجھوادیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ کے علاقے قائد آباد میں نوکری کا لالچ دیکر لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بنانے اور ان کو اغوا کرنے کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور یہ دونو ں ملزمان پولیس کے پاس 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والے موبائل، یو ایس بیز اور ویڈیوز کو فارنزک ٹیسٹ کے لئے پنجاب فارنز ک سائنس لیبارٹری بجھوادیا گیا ہے وہاں سے رپورٹ موصول ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔
ڈی آئی جی کو ئٹہ فدا حسین نے بتایا کہ کیس میں ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ عبدالحق عمرانی کی سربراہی میں اسپیشل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
واقعہ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم تاحال مفرور ہے جس کی تلاش کیلئے چھاپے مارے جار ہے ہیں۔
فدا حسین نے کہا کہ کیس سے متعلق ایف آئی اے سائبر کرائم حکام سے رابطہ کیا گیا ہے ان کو سوشل میڈیا، فیس بک اکاؤنٹس سمیت دیگر تفصیلات فراہم کی ہیں، ایف آئی اے مغوی خواتین کی موجودگی سے متعلق بھی کام کررہا ہے ابتدائی طور پر خواتین کی کابل میں موجودگی کا انکشا ف ہوا ہے ان کی واپسی سے متعلق طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کی ایک اور خاتون نے ملزمان کے خلاف قائد آباد تھانہ میں جنسی ہراسانی اور تشدد کا مقدمہ درج کروا دیا۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر نازیبا ویڈیو بناتےتھے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ویڈیو اسکینڈل انتہائی افسوس ناک ہے جس نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ اسکینڈل میں ملوث ملزمان کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔