304 قبل مسیح کی بات ہے جب ایک دولت مند اور اسٹوئسزم (Stoicism)کا بانی تاجر زینو، تجارت کی غرض سے بحری سفر کرتاہوا پیریا کے بحیرہ روم کی بندرگاہ پر اترا۔ طوفانی موجوں کی وجہ سے مشہور اس سمندر نے اپنی وجۂ شہرت کے عین مطابق زینو کےجہا ز کو پاش پاش کردیا، لیکن جب کسی نہ کسی طرح وہ ایتھنز پہنچا تو اس نے اپنے مشہور فلسفے اسٹوئسزم کو کھوج لیا تھا۔ آپ جب اسٹوئسزم کے معنی تلاش کریں گے تو اس کا اردو ترجمہ جبریت اور رواقیت نکلتاہے۔
یعنی خود پر جبر کرناچاہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں، آپ پر غم و اندو ہ کے پہاڑ ہی کیوں نہ ٹوٹ پڑیں، آپ کے چہرے کے تاثرات اور احساسات سے یہ پتہ نہیں چلنا چاہیے کہ آپ کے اندرکتنی آندھیاں چل رہی ہیں۔ خصوصاً کاروباری افراد کو دیکھیں تو یہ فلسفہ ان پر صادق آتاہے، جو کاروبار اور سیاست میں آنے والے اُتار چڑھاؤ کے باجود خود کو منظم رکھتے ہیں۔ آج بھی اس فلسفے پردنیا کے امیروکبیراور طاقتورلوگ عمل پیرا ہیں، جس کی وجہ سے ان کا کاروبار بھی ترقی کرتا ہے اور وہ خود بھی کامیاب اور ارب پتی افراد کی فہرست میں جگہ بنالیتے ہیں۔
جنگ، وبائی امراض اور عالمی معیشت میں سست روی نے 2022ء میں دنیا کے ارب پتی افراد کو بھی متاثر کیا۔ ان کی مجموعی مالیت 2021ء کے مقابلے میں 400ارب ڈالر کمی کے بعد 12.7ٹریلین ڈالر رہی۔ تاہم، فوربز کے مطابق ایک ہزار سے زیادہ ارب پتی افراد کے لیے 2022ء کامیابی کا سال ثابت ہوا، جبکہ کئی نئے کاروباری افراد ’دنیا کے ارب پتی افراد‘ کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
امریکا اب بھی دنیا میں سرفہرست ہے، جہاں 735 ارب پتی افراد کی مجموعی مالیت 4.7 ٹریلین ڈالر ہے، جس میں ایلون مسک بھی شامل ہے، جو پہلی بار دنیا کے ارب پتی افراد کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔ چین (بشمول مکاؤ اور ہانگ کانگ) دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 607 ارب پتی افراد کی مجموعی مالیت 2.3ٹریلین ڈالر ہے۔ اس فہرست میں موجود دنیا کے چند کاروباری افراد کے بارے میں جانتے ہیں تاکہ آپ بھی ان ارب پتی افراد کی کامیابی کا راز جان سکیں۔
برنارڈ آرنالٹ اور فیملی
برنارڈ آرنالٹ ایک فرانسیسی کاروباری شخصیت، سرمایہ کار اور آرٹ کلیکٹر ہیں۔ وہ LVMH Moët Hennessyلوئی ویٹون کے شریک بانی، چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی لگژری سامان بنانے والی کمپنی ہے۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک ان کے اثاثوں کی مالیت 181ارب 80کروڑ ڈالر تھی۔ برنارڈ آرنالٹ تقریباً 70فیشن اور کاسمیٹکس برانڈز کی LVMH ایمپائر کو دیکھتے ہیں۔
جنوری 2021ء میں، LVMH نے 15ارب 80کروڑ ڈالر میں امریکی جیولر ٹیفینی اینڈ کو حاصل کیا، جو اب تک کی سب سے بڑی لگژری برانڈ کی خریداری سمجھی جاتی ہے۔ LVMH نے لگژری ہاسپیٹلٹی گروپ بیلمونڈ کے لیے 2019ء میں 3ارب 20کروڑ ڈالر خرچ کیے تھے، جو 46 ہوٹلوں، ٹرینوں اور ریور کروز کا مالک ہے یا اس کا انتظام کرتا ہے۔ برنارڈ آرنالٹ کے والد نے تعمیرات میں کچھ دولت کمائی تھی۔ آرنالٹ نے 1985ء میں کرسچن ڈائر کو خریدنے کے لیے اس کاروبار سے 15 ملین ڈالر لگا کر اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ ارنالٹ کے پانچ میں سے چار بچے LVMH ایمپائر میں کام کرتے ہیں۔
ایلون مُسک
امریکی کے نامور کاروباری شخصیت ایلون مُسک ہر وقت خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک ایلون مُسک کے اثاثہ جات کی مالیت 139ارب 60کروڑ ڈالر تھی۔ ایلون مُسک کی دولت میں اضافے کی وجہ ان کی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا موٹرز ہے، کیونکہ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ مستقبل الیکٹرک گاڑیوں کا ہے۔ ایلون مُسک چھ کمپنیوں کے مالک ہیں جن میں الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا، راکٹ بنانے والی اسپیس ایکس اور ٹنلنگ اسٹارٹ اَپ بورنگ کمپنی شامل ہیں۔ وہ اسٹاک اور آپشنز کے درمیان ٹیسلا کے تقریباً 25فیصد کے مالک ہیں، لیکن انھوں نے اپنے آدھے سے زیادہ اسٹاک کو قرضوں کے لیے ضمانت کے طور پر گروی رکھا ہوا ہے۔
اسپیس ایکس، جسے 2002ء میں قائم کیا گیا تھا، مئی 2022ء میں فنڈنگ راؤنڈ کے بعد 127ارب ڈالر کی ہوچکی ہے۔ بورنگ کمپنی، جس کا مقصد ٹریفک کو شکست دینا ہے، اس نے اپریل 2022ء میں 5ارب 70کروڑ ڈالر کی ویلیوایشن پر 675 ملین ڈالر جمع کیے۔ اس کے علاوہ، ایلون مُسک نے 2022ء میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹوئیٹر‘ بھی خرید لیا ہے۔ انھوں نے اسے44ارب ڈالر میں حاصل کیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس وقت وہ اس کمپنی کے 74فیصد کے مالک ہیں۔
جیف بیزوس
2022ء جیف بیزوس کے لیے بھی بہترین سال ثابت ہوا۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک جیف بیزوس کے اثاثوں کی مالیت 106ارب 40کروڑ ڈالر تھی۔ جیف بیزوس نے 1994ء میں سیٹل میں اپنے گیراج کے باہر ای کامرس کمپنی ایمیزون کی بنیاد رکھی تھی۔ انھوں نے جولائی 2021ء میں کمپنی کا ایگزیکٹو چیئرمین بننے کے لیے سی ای او کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ اب وہ کمپنی کے 10فیصد سے کچھ کم کے مالک ہیں۔ 2019ء میں اپنی بیوی میکنزی سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد انھوں نے اپنے اس وقت کے 16فیصدایمیزون کے حصص کا ایک چوتھائی حصہ انھیں منتقل کر دیا تھا۔
بیزوس نے 2022ء میں غیر منافع بخش تنظیموں کو 400 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کا اسٹاک عطیہ کیا۔ بیزوس واشنگٹن پوسٹ اور راکٹ تیار کرنے والی ایرو اسپیس کمپنی بلیو اوریجن کے بھی مالک ہیں۔ بیزوس نے نومبر 2022ء میں ایک انٹرویو میں مخصوص تفصیلات ظاہر کیے بغیر کہا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی زیادہ تر دولت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وارن بفٹ
وارن بفٹ دنیا کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے، بیسویں صدی کے سب سے کامیاب سرمایہ کار،انسا ن دوست شخصیت، بااثر ترین فرد اور دنیا کے امیر ترین اشخاص میں سے ایک ہیں۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک وارن بفٹ کے اثاثوں کی مالیت 106ارب 10کروڑ ڈالر تھی۔ ’اوریکل آف اوماہا‘ کے نام سے جانے جانے والے وارن بفٹ اب تک کے سب سے کامیاب سرمایہ کاروں میں سے بھی ایک ہیں۔ بفٹ برکشائر ہیتھ وے چلاتے ہیں، جس کی ملکیت میں درجنوں کمپنیاں ہیں۔ ان میں انشورنس کمپنی، بیٹری بنانے والی کمپنی اور ریستوراں چین شامل ہیں۔
وارن بفٹ ایک امریکی کانگریس مین کے بیٹے ہیں، جنھوں نے 11 سال کی عمر میں سب سے پہلا اسٹاک خریدا اور 13 سال کی عمر میں ٹیکس جمع کرایا۔ انھوں نے اپنی دولت کا 99فیصد سے زیادہ عطیہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اب تک وہ 49 ارب ڈالر سے زیادہ دے چکے ہیں، جس میں سے زیادہ تر رقم انھوں نے گیٹس فاؤنڈیشن اور اپنے بچوں کی فاؤنڈیشن کو عطیہ کی ہے۔ 2010ء میں، انھوں نے اور بل گیٹس نے Giving Pledge کا آغاز کیا، جس میں ارب پتی افراد سے کہا گیا کہ وہ اپنی دولت کا کم از کم نصف خیراتی کاموں میں عطیہ کریں۔
بل گیٹس
سالہا سال سے دنیا کے امیرترین شخصیات کی فہرست میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس موجود نظر آتے ہیں۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک بل گیٹس کے اثاثہ جات کی مالیت 103ارب 20کروڑ ڈالر تھی۔ بل گیٹس نے سافٹ ویئر فرم مائیکروسافٹ سے اپنی قسمت کو متنوع ہولڈنگز میں بدل دیا، جس میں صفر کاربن توانائی میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ مئی 2021ء میں علیحدگی کے بعد تصفیے کے طور پر بل گیٹس نے پبلک کمپنیوں میں کم از کم 6ارب ڈالر مالیت کے حصص میلنڈا کو منتقل کیے تھے۔ تاہم، بل اور میلنڈا گیٹس اب بھی اپنی چیریٹیبل گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک سربراہ ہیں۔ بل گیٹس نے 1975ء میں پال ایلن کے ساتھ مل کر مائیکروسافٹ کی بنیاد رکھی تھی۔
مارچ 2020ء تک، جب گیٹس نے مائیکروسافٹ بورڈ سے استعفیٰ دیا تو وہ سافٹ ویئر اور کمپیوٹنگ کمپنی کے تقریباً 1.3 فیصد حصص کے مالک تھے۔ انھوں نے ریپبلک سروسز اور ڈیئر اینڈ کمپنی سمیت درجنوں کمپنیوں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے اور وہ امریکا میں کھیتوں کے سب سے بڑے مالکان میں سے ایک ہیں۔ آج تک، گیٹس نے گیٹس فاؤنڈیشن کو 59 ارب ڈالر سے زیادہ کا عطیہ دیا ہے، جس میں جولائی 2022ء میں اعلان کردہ 20ارب ڈالر کا تحفہ بھی شامل ہے۔ ان کے ابتدائی عطیات میں سے زیادہ تر مائیکروسافٹ اسٹاک کے تحفے تھے۔
لیری ایلیسن
سافٹ ویئر کمپنی اوریکل کے چیئرمین، چیف ٹیکنیکل آفیسر اور شریک بانی لیری ایلیسن بھی ارب پتی افراد کی فہرست میں موجود ہیں۔ فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک لیری ایلیسن کے اثاثوں کی مالیت 100ارب 60کروڑ ڈالر تھی۔وہ اوریکل کے تقریباً 35 فیصد کے مالک ہیں۔ انھوں نے 37 سال کی سربراہی کے بعد 2014ء میں اوریکل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
اوریکل نے سافٹ ویئر کمپنیوں کے مستقل حصول کے ذریعے اپنا کچھ حصہ بڑھایا ہے، جن میں سے سب سے بڑی رقم 2021ء میں الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کمپنی Cerner کی خریداری کے لیے دی ، جس کی مالیت 28ارب 30کروڑ ڈالر تھی۔ 2020ء میں، ایلیسن مستقل طور پر ہوائی جزیرے لانائی چلے گئے، جسے انھوں نے 2012ء میں تقریباً 300 ملین ڈالر میں خریدا تھا۔ ایلیسن دسمبر 2018ء سے اگست 2022ء تک ٹیسلا کے بورڈ پر بھی رہے۔ وہ اب بھی الیکٹرک کار میکر کمپنی میں تقریباً 15 ملین شیئرز کے مالک ہیں۔
لیری پیج
فوربز کے مطابق 28دسمبر 2022ء تک گوگل کے شریک بانی اور بورڈ ممبر لیری پیج کے اثاثوں کی مالیت75ارب 90کروڑ ڈالر تھی۔ لیری پیج نے دسمبر 2019ء میں گوگل کی پیرنٹ کمپنی ’الفابیٹ‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے سے استعفیٰ دیا لیکن وہ بورڈ کے رکن اور کنٹرولنگ شیئر ہولڈر رہے۔ انھوں نے 1998ء میں اپنے اسٹینفورڈ پی ایچ ڈی کے ساتھی سرگئی برن کے ساتھ مل کر گوگل کی بنیاد رکھی۔ دونوں نے گوگل کا ’پیج رینک‘ الگورتھم ایجاد کیا، جو سرچ انجن کو طاقت دیتا ہے۔
لیری پیج 2001ء تک گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رہے، ان کے بعد ایرک شمٹ نے عہدہ سنبھالا اور پھر 2011ء سے 2015ء تک، جب وہ گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بنے۔ وہ خلائی ریسرچ کمپنی پلینٹری ریسورسز میں بانی سرمایہ کار ہیں اور ’اڑنے والی کار‘ کے اسٹارٹ اَپس کٹی ہاک اور اوپنر کو بھی فنڈ فراہم کر رہے ہیں۔