• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے ایم سی نالے پر بنے بینک کی تعمیر سے لاعلم نکلا


کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نالے پر بنی تعمیرات سے لاعلم نکلا، شیر شاہ میں نالے کے اوپر کب تعمیرات ہوئیں کے ایم سی کے پاس اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔

کےایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں نالہ گزر رہا ہے وہاں بینک قائم تھا، جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں نالہ 5 سے 6 فٹ چوڑا ہے۔

ذرائع کے ایم سی کا کہنا ہے کہ نالے پر تعمیرات بہت پرانی ہیں جن کی تفصیلات نہیں ہے۔

ڈپٹی کمشنر کیماڑی کا کہنا ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ ایکٹ کے تحت ان تعمیرات کو نوٹس جاری کیے گئے تھے، ان تعمیرات سے متعلق دستاویزات چیک کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے شیر شاہ میں پراچہ چوک کے قریب گیس لیکیج سے دھماکا ہوا ہے، جس میں 14 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق افراد میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد بھی شامل ہیں۔

دھماکے سے نالے کے اوپر قائم نجی بینک کی عمارت تباہ ہوگئی، کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا،بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا سیوریج لائن میں گیس کے اخراج سے ہوا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔

ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ہٹائے جانے کی کارروائی کے دوران نالے میں ایک اور دھماکا ہوا ہے جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 12 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں جبکہ 12 زخمی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

سول اسپتال میں زیرِ علاج 12 زخمی زیرِ علاج ہیں، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ ایک کار اڑ کر دور جا گری جبکہ نالے اور بینک کا ملبہ بھی دور دور جا کر گرا ہے۔

شیر شاہ پولیس کے مطابق واقعہ شیر شاہ کے علاقے میں پراچہ چوک کے قریب پیش آیا ہے۔

سیوریج کے نالے میں دھماکے سے نالے کی چھت دور جا کر گری، دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی واقع نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

کیماڑی ڈسٹرکٹ پولیس نے واقعے میں تخریب کاری یا دہشت گردی کے عنصر کو رد کر دیا ہے، پولیس کے مطابق یہ واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا ہے۔

تازہ ترین