• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی زیر صدارت نالج اکانومی ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں بطور وائس چیئرمین میری طرف سے پیش کردہ روڈ میپ کی منظوری دی گئی جس میں تعلیم، سائنس، ٹیکنالو جی اورجدت طرازی میں نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیزمثال کے طور پر اطلاقی مصنوعی ذہانت،اگلی نسل کی جینیات،مادّی ا نجینئر نگ، خرد برقیات، جدید زراعت، توانائی، ذخیرہ اندوزی کے نظام، بائیو میڈیکل انجینئرنگ، تیز رفتار ٹرینیں اور دیگر اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر ڈھائی سال کے مختصر عرصے میں بہت زیادہ کام ہو گیا ہے جس نے پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے منظر نامے کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی قیادت اور موجودہ حکومت کی کاوشوں کی ایک روشن مثال اسلام آباد سے 45میل کے فاصلے پرپاک آ سڑ یا فا کہا خشولےکا قیام ہے۔ اطلاقی سائنس اور انجینئرنگ کی یہ بالکل نئی جامعہ پانچ بین الاقوامی جامعات کے بھر پور تعاون سے قائم ہوئی ہے۔ ایسی جامعہ کا قیام 2003-08 میں میرے مقاصد کا حصہ تھا، جب میں ایچ ای سی کا چیئرمین تھا لیکن جرمنی، سویڈن، آسٹریا، فرانس،اٹلی، چین، کوریا اور دیگر ممالک کے تعاون سے پاکستان بھر میں کئی اعلیٰ درجے کی غیر ملکی انجینئرنگ جامعات قائم کرنے کے منصوبے کو2008 میں جماعتوں کے آغاز سے چند ماہ قبل رو ک دیا گیا تھا۔ یہ دنیا کی پہلی جامعہ ہے جو 8 غیر ملکی انجینئرنگ جامعات کے تعاون سے قائم کی گئی ہے۔ یہ دنیا کی پہلی مخلوط جامعہ بھی ہے جس کے دو الگ الگ حصے ہیں ایک بی ایس سی اور ایم ایس سی کی سطح کی تربیت فراہم کرتا ہے اور دوسرے میں بیچلرز اورماسٹرزکی سطح کی فنی تعلیم اور پوسٹ گریجویٹ حصہ شامل ہے، نئی جامعہ کا مرکز ایک ٹیکنالوجی پارک ہے جو صنعتی تیاری اور برآمدات کے لئے نئی مصنوعات تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ ملک کی واحد جامعہ ہے جس میں 100فیصد پی ایچ ڈی لیول کی فیکلٹی ہے۔ جامعہ نے کام شروع کر دیا ہے لیکن اسے مکمل طور پر فعال ہونے میں مزید تین سال لگیں گے۔ اس شاندار ادارے کے کامیاب قیام میں بہت سے ساتھیوں کی کاوشیں شامل ہیں جبکہ کے پی حکومت نے اس کی ترقی کےلئے فراخدلانہ فنڈز فراہم کئے، مصنوعی ذہانت کا مرکز آئی ٹی وزارت کے تعاون سے قائم کیا جائے گا۔ ڈھائی سال کے ریکارڈ وقت میں کلاسز شروع کی گئیں اور یہ جلد ہی پاکستان میں تکنیکی اور انجینئرنگ کی تعلیم میں بہترین معیار قائم کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان کے تعاون کی بدولت، ہماری ٹاسک فورس سیالکوٹ کے قریب بھی ایک ایسی ہی مخلوط جا معہ قائم کر رہی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ جامعہ درج ذیل پانچ شعبوں پر توجہ دے گی:(1) صنعتی انجینئرنگ (2) کیمیکل اینڈ میٹریلز انجینئرنگ (3) انفارمیشن ٹیکنالوجی (4)زرعی انجینئرنگ اور (5)بزنس مینجمنٹ، جدت طرازی و کاروبار۔ اس پیش رفت نے سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور گجرات کے آس پاس کے صنعتی رہنماؤں کو بہت پرجوش پایا اور اس سلسلے میں صنعت کاروں کے ساتھ ساتھ متعلقہ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نمائندوں کے ساتھ کئی ملاقاتیں بھی کی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ پروگرام ان کی صنعتی مصنوعات کو بہتر بنانے پر مرکوز ہو اور ہماری قومی برآمدات میں خاطر خواہ اضافے کا باعث بنے۔

نالج اکانومی ٹاسک فورس کی جانب سے شروع کیا گیا ایک اہم منصوبہ نادرا اور ایف بی آر کے ساتھ مل کر کام کرنا تھا تاکہ ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جا سکے۔ جدید مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے، نادرا اور ایف بی آر کے ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ تین ماہ کے اندر تقریباً 38 لاکھ ایسے اشخاص شناخت کئے گئے، جن میں سے ہر ایک پر ایک لاکھ روپے سے زیادہ ٹیکس عائد ہوتاتھا۔ ان معلومات کو انفرادی طور پر ان ویب سائٹس پر دستیاب کیا گیا جہاں ان افراد کو صرف خفیہ اور نجی رسائی دی گئی تھی۔ اس سے واقعی حیرت انگیز نتائج سامنے ا ٓئے :اعلان کردہ مجموعی اثاثے تیزی سے تین کھرب روپے تک پہنچ گئے اور اصل ٹیکس 65ارب روپے ادا کیا گیا، جو جدید ٹیکنالوجی کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، 90ہزارسے زائد ٹیکس نا دہندگان کا پتہ لگ گیا اورمجموعی ٹیکس ریٹرنز کی تعداد 20 لاکھ کا ہندسہ عبور کر گئی جو کہ ایف بی آر کی تاریخ کی اس وقت کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

نالج اکانومی ٹاسک فورس بھی اعلیٰ تعلیمی شعبے میں اعلیٰ معیار کی تعلیم کو بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں، ورچوئل جامعہ، لاہور کے لئے ایک پروجیکٹ منظور کیا گیا جو کہ میں نے 2001میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے طور پر قائم کیا تھا۔ یہ منصوبہ کالجوں میں توسیع کا باعث بنے گا۔اس کے نتیجے میں ہماری جامعات کے طلباء نہ صرف اپنے اساتذہ سے بلکہ ایم آئی ٹی،اسٹینفورڈ،ہارورڈ اور دیگر اعلیٰ جامعات میں دستیاب بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز اور لیکچرز سے بھی سیکھیں گے۔ اس کے نتیجے میں تعلیمی معیار میں بڑی بہتری متوقع ہے۔فیکلٹی ٹریننگ اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کسی بھی سنجیدہ کوشش کا مرکز ہے۔ اس لئے نالج اکانومی ٹاسک فورس نے ایک بڑا پروجیکٹ منظور کرایا ہے جس کا مقصد ہماری جامعات میں فیکلٹی کو مضبوط بنانا ہے تاکہ ہمارے ذہین طلباء کی بڑی تعدادبیرون ملک کی اعلیٰ جامعات میں بھیجی جا سکے۔ نالج اکانومی ٹاسک فورس کا ایک اور انتہائی دلچسپ منصوبہ یہ ہے کہ میٹرک کی سطح پر طلباء کو کچھ تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کیا جائے۔ یہ خصوصی میٹرک ٹیکنالوجی پروگرام تقریباً 500 اسکولوں میں آزمائشی طور پر شروع کیا گیا ہے تاکہ ان کی تعلیم کے آخری3 سال میں میٹرک کے طلباء کو مخصوص شعبوں میں مہارت کی تربیت دی جائے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں مہارت حاصل کرنے کے لئے دیگر علمی اکانومی پراجیکٹس شروع کئے گئے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ،روبوٹکس،بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ آف تھنگز، بائیو ٹیکنالوجی، مادی ا نجینئر نگ، جینیات، بائیو انفارمیٹکس، خرد برقیات، اسپیس انجینئرنگ وغیرہ۔ایک اہم کمزور نکتہ جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ ہمارے اسکول اور کالج کی تعلیم کا معیار ہےجس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اسکول اور کالج کی سطح پر جہاں سنگین مسائل موجود ہیں وہاں معیاری تعلیم فراہم کر سکیں۔

(صاحب ِ مضمون چیئرمین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، نیشنل ٹاسک فورس، سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی اور بانی چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ہیں)

تازہ ترین