کراچی (نیوز ڈیسک)پاکستان سپر لیگ سات اور آٹھ کے نشریاتی حقوق گزشتہ ماہ متنازع طور سرکاری نشریاتی ادارے اور اے آر وائی کے کنسورشم کو فروخت کئے گئے تھے۔ ان حقوق کے حصول کیلئے کنسورشم کی تشکیل کو اسپورٹس مینجمنٹ فرم نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔فرم نے پٹیشن کے ساتھ جو دستاویزات عدالت میں پیش کی ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دسمبر میں سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ نے فرم کو یقین دلایا تھا کہ پی ایس ایل 7 اور 8 کے نشریاتی حقوق کیلئے اس سمیت کسی بھی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیلئے شفاف طریقہ کار اپنا یا جائے گا اور ہر کسی کو مقابلے کیلئے یکساں مواقع ملیں گے ۔اور اس ضمن میں وزیر اطلاعات و نشریات کی حتمی منظوری کا انتظار ہے۔تاہم اسپورٹس مینجمنٹ فرم کے مطابق اسے چند روز بعد میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا کہ سرکاری ٹی وی نے خاموشی سے اے آر وائی کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے۔فرم کا موقف ہے کہ اے آر وائی اور سرکاری ٹی وی کا کنسورشم غیر قانونی ہے اور اس کی تشکیل پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب جیو نیوز کو بھی ایسے شواہد ملے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری ٹی وی نے سارے معاملہ میں غلط بیانی سے کام لیا ۔ ایک جانب سرکاری ٹی وی موقف اختیار کرتا ہے کہ اس نے پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کی شراکت داری کیلئے اگست میں ایکسپریشن آف انٹریسٹ کا اشتہار دیا تھا اور اسکی بنیاد پر اس پی ایس ایل کیلئے کنسورشم معاہدہ کیا اور دوسری جانب سرکاری ٹی وی کے ڈائریکٹر اسپورٹس نعمان نیاز دسمبر میں مختلف کمپنیوں سے پاکستان سپر لیگ کے نشریاتی حقوق میں شراکت داری کیلئے بات چیت کررہے تھے۔اگر سرکاری ٹی وی نے پی ایس ایل کیلئے اگست میں جاری کردہ اشتہار کی بنیاد پر ہی معاہدہ کرلیا تھا تو پھر سوال یہ ہے کہ دسمبر میں نعمان نیاز دیگر پارٹیوں سے کیوں بات کررہے تھے؟