• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کا تیسرا دن جوش و خروش سے بھرپور رہا اور آخری گھنٹوں میں بھارتی ٹیم اور امپائر کے درمیان کافی ہنگامہ آرائی ہوئی۔

ڈی آر ایس کے فیصلے سے تنازع شروع ہوا جو اس قدر بڑھ گیا کہ ٹیم انڈیا کے کپتان ویرات کوہلی اسٹمپ مائیک پر آگئے اور غصے میں تند و تیز الفاظ کہے۔

ٹیم انڈیا کے دیگر کھلاڑی افریقی براڈکاسٹر پر برہم ہوگئے اور وہ بھی اسٹمپ کے مائیک کے پاس گئے اور بہت برا بھلا کہا۔

یہ ہنگامہ دن کا کھیل ختم ہونے تک جاری رہا۔

تنازع کیسے شروع ہوا؟

دراصل یہ تنازع افریقا کی دوسری اننگز کے 21ویں اوور سے شروع ہوا تھا جو آف اسپنر آر اشون نے کروایا۔ اوور کی چوتھی گیند ایشون نے راؤنڈ دی وکٹ پر پھینکی جو افریقی کپتان ڈین ایلگر کے پیڈ سے ٹکرائی۔ بھارتی ٹیم نے ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی اور امپائر مارائی ایراسمس نے بھی ایلگر کو آؤٹ قرار دیا۔

ایلگر نے پھر ڈی آر ایس کا مطالبہ کیا اور گیند کی ٹریکنگ کے مطابق گیند وکٹ کے اوپر سے جا رہی تھی جس کی وجہ سے تھرڈ امپائر نے ایلگر کو ناٹ آؤٹ دیا۔

اس فیصلے سے فیلڈ امپائر مارائی ایراسمس بھی حیران رہ گئے اور اپنا فیصلہ بدلتے ہوئے ایراسمس نے یہ بھی کہا کہ 'یہ ناقابل فہم ہے'۔ اس میچ میں تھرڈ امپائر ایس۔ تھرڈ امپائر کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد بھارتی ٹیسٹ کپتان ویرات کوہلی اور پوری بھارتی ٹیم کافی مایوس نظر آئی۔ کوہلی کو اتنا غصہ آیا کہ اس نے بہت زور سے اپنا پاؤں زمین پر مارا ۔

کوہلی کے غصے کے بعد کے ایل راہول اور اشون بھی ناراض ہوگئے ۔ راہول کا کہنا تھا کہ پورا جنوبی افریقا ہمارے 11 کھلاڑیوں کے خلاف کھیل رہا ہے۔ اوور کے بعد، اشون نے سٹمپ مائک پر افریقی براڈکاسٹر سپر اسپورٹس کے بارے میں کہا کہ سپر اسپورٹس آپ کو جیتنے کے بہتر طریقے تلاش کرنے چاہئیں ۔

ایشون اور راہول کے بعد کپتان کوہلی پھر غصے میں آگئے اور اسٹمپ کے مائیک کے پاس پہنچے اور جا کر بولے" جب آپ کی ٹیم (جنوبی افریقا) گیند کو چمکائے تو ان پر بھی توجہ دیں۔ نہ صرف مخالفین۔ ہمیشہ لوگوں کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ "ویرات کوہلی نے یہ بات سال 2018 میں سینڈ پیپر تنازع کے تناظر میں کہی۔

بھارتی ٹیم کے سابق اوپنر گوتم گمبھیر بھارتی کپتان ویرات کوہلی کی اس حرکت سے ناخوش تھے۔ انہوں نے کمنٹری کے دوران کہا یہ ویرات کا بہت بچکانہ فعل ہے،میچ کا نتیجہ کچھ بھی ہو، کسی بھی کھلاڑی کو اس قسم کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔

یاد رہے کہ بھارت کو جیتنے کے لیے 8 وکٹیں درکار ہیں جبکہ جنوبی افریقا کو 111 رنز بنانے ہیں۔

خاص رپورٹس سے مزید