قومی کرکٹ ٹیم سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چند بھارتی صحافیوں نے ویرات کوہلی کے ٹیسٹ کپتانی سے مستعفی ہونے کے فیصلے سے پہلے ہی آگاہ کردیا تھا۔
شعیب اختر نے اپنے یوٹیوب چینل پر بھارتی کرکٹ ٹیم کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارتی ٹیم اس وقت ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے، اسے آگے بڑھنا ہے اور ہر چیز کو پیچھے چھوڑنا ہے لیکن میں ویرات کوہلی اور ان کی کپتانی کے ارد گرد ہونے والی خرابی کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’جب میں دبئی میں تھا تو بھارت کے کچھ صحافیوں نے، جو میرے دوست ہیں، انہوں نے مجھے بالکل آگاہ کیا تھا کہ کوہلی کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، میں نے سوچا تھا کہ وہ ٹیسٹ کپتان رہیں گے لیکن ایسا ہی ہوا جیسا کہ بھارت کے میرے دوستوں نے مجھے بتایا تھا۔‘
سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ’میں ان کا نام نہیں لوں گا، انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ ویرات کو بھارت کی ٹیسٹ کپتانی چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔‘
شعیب اختر نے کہا کہ ’روی شاستری نے بطور کوچ بہت اچھا کام کیا، بھارتی کرکٹ ٹیم کو ایک باپ کی شخصیت کی ضرورت تھی اور شاستری نے اس کردار کو کمال کے ساتھ نبھایا۔‘
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اب، شاستری اور کوہلی، جو کہ مینجمنٹ کا حصہ تھے، باہر ہوگئے ہیں۔ اس لیے یہ سچ ہے کہ بھارت پرفارمنس کے لحاظ سے گِر گیا ہے۔ اس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ کیا ٹیم میں تقسیم ہے؟ کیا وہ ملک کے لیے مل کر نہیں کھیل رہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا کوئی جواب نہیں، اس ٹیم میں دراڑ نظر آتی ہے اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ انتظامیہ کیا کرتی ہے۔‘
سابق کرکٹر نے کہا کہ ’بھارت نے جو پرفارمنس دی ہے وہ مجھے اس بات پر قائل نہیں کرتی ہے کہ کھلاڑی ایک ساتھ کھیل رہے ہیں، یہ ٹیم ٹوٹی ہوئی اور بکھری ہوئی نظر آتی ہے، جس لمحے کوہلی نے کپتانی سے استعفیٰ دیا، ایسا نہیں لگتا کہ بھارت پرفارم کر رہا ہے۔‘
شعیب اختر نے مزید کہا کہ میں بہت زیادہ بےچینی دیکھ رہا ہوں، بھارتی کرکٹ ایک نازک پوزیشن پر ہے، مجھے لگتا ہے کہ انہیں ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کھلاڑی، بی سی سی آئی اور کوچ ایک ہی صفحے پر ہوں۔‘