• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن اکثریت کے باوجود ناکام، سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور، حق میں 43، مخالفت میں 42 ووٹ، اپوزیشن کے 8 سینیٹرز غیرحاضر


اسلام آباد (ایجنسیاں)ایوان بالامیں عددی اکثریت رکھنے کے باوجود حزب اختلاف کو ناکامی کا سامنا ‘اپوزیشن کے شدید احتجاج اور مخالفت کے باوجود سینیٹ سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہوگیا ‘.

بل کے حق میں 43 اورمخالفت میں 42 ووٹ آئے ‘بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن لیڈر یوسف گیلانی سمیت حزب اختلاف کے 8اور حکومت کے 4ممبران ایوان سے غیر حاضر تھے‘ حکومت کی جانب سے بل پیش کرنے میں تاخیر پراپوزیشن نے شدید احتجاج اور ہنگامہ کرتے ہوئے چیئر مین سینیٹ کے ڈائس کا گھیرائو کر لیا اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، ایوان آئی ایم ایف کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعروں سے گونج اٹھا‘.

اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ پر جانبداری کا الزام لگادیاجبکہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی ایوان میں نہیں تھے‘ اپوزیشن کو شکست قائد حزب اختلاف کا ووٹ کم ہونے کے باعث ہوئی اور اس ووٹ کے کم ہونے سے حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔

تفصیلات کے مطابقجمعہ کوسینیٹ اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب رات گئے سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل کیے جانے کے باوجود حکومت نے اپنے اراکین کی تعداد کم ہونے کے باعث اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کرنے کے حوالے سے گریز کا مظاہرہ کیا اور اجلاس میں حاضر ہونے کے باوجود ایک بار وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ایوان سے باہر چلے گئے جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حکومت بل پیش ہی نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، بل پیش کرنا میری ڈیوٹی نہیں، وزیر خزانہ ایوان میں آئیں ۔

اس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے احتجاج اور نعرے بازی کی گئی‘ ساتھ ہی ایجنڈے کے مطابق بل پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر حکومت بل نہیں پیش کرنا چاہتی تو اسے ودڈرا قرار دیا جائے تاہم چیئرمین نے مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بل موو نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ یہ پول کھل گیا کہ حکومت کو اپنا سب سے اہم بل لاتے ہوئے شکست ہوئی، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت اعتراف کرے کہ وہ شکست کھا چکی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے اجلاس 30 منٹ کیلئے ملتوی کرکے دوبارہ شروع کیا تو وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بنک ترمیمی بل 2022 پیش کردیا۔

بل پر ووٹنگ کرائی گئی تو بل کے حق میں 42 اور مخالفت میں بھی 42 ووٹ پڑے۔ چیئرمین سینیٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیا تو بل کے حق میں 43 ووٹ ہوگئے جس کے نتیجے میں صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے بل منظور ہوا ۔اے پی پی کے مطابق ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ شوکت

ترین نے تحریک پیش کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء میں مزید ترمیم کا بل سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

چیئرمین نے تحریک پر رائے شماری کرائی تو تحریک کے حق اور مخالفت میں 43، 43 ووٹ آئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اپنا ووٹ تحریک کے حق میں دیا جس سے تحریک منظور کر لی گئی۔ اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد نے بل میں اپنی ترمیم پیش کی جسے ایوان نے مسترد کر دیا۔ جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔

اپوزیشن نے بل پر رائے شماری کا مطالبہ کیا جس پر گنتی کرائی گئی تو بل کے حق میں 43 اور بل کی مخالفت میں 42 ارکان نے ووٹ دیا جس پر بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ 

اہم خبریں سے مزید