• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سپر لیگ کا ساتواں ایڈیشن کورونا کے خدشات کے باوجود رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے شروع ہوگیا۔ میچوں میں کئی کھلاڑی رنگ جمارہے ہیں۔حکومت کی پابندیوں کی وجہ سے صرف25فیصد تماشائی نیشنل اسٹیڈیم آرہے ہیں ، جیسے جیسے یہ ٹورنامنٹ آگے بڑھ رہا ہے، شائقین کی دلچسپی میں اضافہ ہورہا ہے۔

امید ہے کہ پہلے ہفتے کے بعد یہ ایونٹ مزید جان پکڑے گا۔پی سی بی پرعزم ہے کہ کورونا کے کچھ کیس سامنے آبھی گئے تو اس بار ٹورنامنٹ نہیں رکے گا کیوں کہ پوری دنیا میں اب کرکٹ اسی انداز میں ہورہی ہے جس کھلاڑی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے اسے روم آئسولیشن میں ڈال کر ایونٹ کو جاری رکھا جاتا ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھاری پیسہ دے کر کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرایا گیا وہی کام پاکستانی کررہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا کا کہنا ہے کہ اس سال پاکستان کی آزادی کی75ویں سالگرہ منائی جارہی ہےاورپی سی بی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان سپرلیگ کرارہی ہے جبکہ پاکستان کو اس سال آسٹریلیا،ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کی میزبانی کرنا ہے۔پاکستان کی ان تقریبات میں دنیا کے بڑے کھلاڑی اس سال پاکستانی میدانوں میں ایکشن میں دکھائی دیں گے۔ 

 پی ایس ایل کے آغاز کے موقع پر رمیز راجا نے کہا کہ پی ایس ایل کو ساتواں ایڈیشن پاکستان کے تین منفرد خصوصیات کے حامل کھلاڑیوں بابر اعظم،محمد رضوان اور شاہین آفریدی کے لئے خصوصی اہمیت کا حامل ہے جنہوں نے اس سال آئی سی سی ایوارڈز جیتے اور پی ایس ایل میں اپنی اپنی ٹیموں کی کپتانی کررہے ہیں۔ رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان نے گذشتہ سال کورونا کے باوجود دس ٹورنامنٹس میں267 میچوں کی میزبانی کی۔

ہم نے تمام میچ مکمل اور سخت پروٹوکول کے ساتھ کرائےامید ہے کہ اس سال بھی ٹیموں کی سپورٹ سے ہم پی ایس ایل کو کامیابی سے کرائیں گے، غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آمد کے منتظر ہیں ان کی میزبانی بھی ہمارے لئے اعزاز ہے۔ بلاشبہ کراچی میں افتتاحی تقریب مختصر تھی لیکن پروقار تقریب نے بھر پور رنگ جمایا۔پاکستان سپر لیگ سیون رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے شروع ہوگیا،اسٹیڈیم روشنیوں کے سیلاب میں دلکش منظر پیش کررہا تھا۔

تقریب میں دستاویزی فلم کے ذریعے پاکستان کرکٹ کے درخشاں ماضی کی یاد تازہ کی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایک ماہ جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے آغاز کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہر ٹیم آخری گیند تک لڑے گی ور عوام کو تفریح فراہم کرے گی۔ نیشنل اسٹیڈیم رنگ ونور میں نہا گیا۔ پیرا گلائیڈز نے پانچ ہزار فٹ سے چھلانگ لگائی نیشنل اسٹیڈیم روشنیوں سے جگمگا اٹھا جبکہ عالمی شہرت یافتہ پیراشوٹ ایتھلیٹس فلورینٹ ڈریگیئر، پال اشٹائنر اور اسٹیفن میولر نے پیراگلائیڈنگ کا شاندار مظاہرہ کیا۔

دستاویزی فلم میں ابتدا سے اب تک لیجنڈز کھلاڑیوں اور سپر اسٹارز کی شاندار کارکردگی کو اجاگر کیا گیا۔ماضی کے کرکٹ ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئےان کے کارناموں کی جھلک پیش کی گئی۔ آغاز پر 1950 کی دہائی سے لے کر 2022 تک پاکستان کرکٹ کی 70سالہ تاریخ پر مختصر نظر ڈالی گئی جس میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجا نے خود تفصیلات بیان کیں اور قومی ہیروز کے کارنامے بیان کئے۔ 1992 میں عمران خان کی زیر قیادت قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں فتح، 2009 کے ورلڈ ٹی20 میں چیمپین سے لے کر 2017 میں چیمپنز ٹرافی میں بھارت کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کرنے کے یادگار واقعات کا تذکرہ تھا۔ 

 اسٹیڈیم کی اسکرین پر پاکستان کی 70 سالہ کرکٹ تاریخ ڈاکیومینٹری کی صورت میں پیش کی گئی.وزیر اعظم عمران خان کا لیگ کو اوپن کرنےکا پیغام بھی اسٹیڈیم میں اسکرین پر دکھایا گیا جس کے بعد شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔مختصر تقریب میں عاطف اسلم اور آئمہ بیگ نے لائیو پرفارمنس میں پی ایس ایل 7 کا آفیشل ترانہ پیش کیا۔

پی ایس ایل سیون کے میچوں میں ابتدائی تین دن بابر اعظم کی ٹیم دونوں میچ ہار چکی ہے۔ ملتان سلطانز کا ٹورنامنٹ کا فاتحانہ آغازتھا اس نے پہلے میچ میں کراچی کنگز کو سات وکٹوں سے شکست دی۔ یہ میچ محمد رضوان کے نام رہا جنھوں نے 125 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 52 رنز کی اننگز کھیل کر ملتان سلطانز کی سات وکٹوں کی جیت کو آسان بنا دیا تاہم یہ بازی پلٹنے والے لیگ سپنر عمران طاہر تھے جنھوں نے کراچی کنگز کی تین وکٹیں حاصل کر کے اسے بڑا سکور نہیں کرنے دیا تھا۔

بابراعظم اور محمد رضوان آئی سی سی ایوارڈز کی شکل میں تازہ تازہ بین الاقوامی سند ملنے کے بعد پہلی بار میدان میں اترے تھے۔ بابر اعظم کو پہلی بار کراچی کنگز کی کپتانی سپرد کی گئی ہے جبکہ محمد رضوان کی قیادت میں ملتان سلطانز گذشتہ سال پہلی بار پی ایس ایل کی چیمپئن بنی تھی۔پاکستان سپر لیگ کے اس دوسرے میچ میں پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔ انگلینڈ کے 20 برس کے نوجوان بیٹسمین وِل اسمیڈ نے اپنے پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی میچ میں خوب سامنے آیا۔

انھوں نے 97 رنز کی شاندار اننگز کے لیے صرف 62 گیندیں کھیلیں۔ ان کی اننگز میں 11 چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔ احسان علی کی انٹرنیشنل کرکٹ دو سال پہلے صرف دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کے بعد ہی ختم ہوگئی تھی۔ انھوں نے 8 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 73 رنز کی اننگز کھیلی جو محض 46 گیندوں پر مشتمل تھی۔

شعیب ملک نے اپنے تجربے کی بنیاد پر زلمی کو جیت دلوادی۔ شعیب نے 32 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 48 رنز ناٹ آؤٹ کی میچ وننگ اننگز کھیلی، جس میں ایک چوکا اور چار چھکے شامل تھے۔ شعیب ملک نے یہ ثابت کردیا کہ تجربے کا کوئی بدل نہیں ہوتا، سپر لیگ کی کشش ویک اینڈ پر بھی شائقین کو نیشنل سٹیڈیم نہ لاسکی لیکن جس نے بھی ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کا میچ دیکھا وہ خود کو خوش قسمت سمجھے گا کہ اسے بیٹنگ کے چند دلکش نظارے دیکھنے کو ملے اور سب سے بڑھ کر آخری اوور میں میچ کا دلچسپ اختتام ہوا۔دوسرا میچ اس کے بالکل برعکس یکطرفہ رہا جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو آٹھ وکٹوں سے شکست دیدی۔

ملتان سلطانز کا 207 رنز کا ہدف عبور کرنا پی ایس ایل کا نیا ریکارڈ ہے۔لاہور قلندرز 206 رنز بنا کر بھی اس بڑے اسکور کا دفاع نہ کر سکی حالانکہ اس کا بولنگ اٹیک عالمی شہرت کے حامل شاہین شاہ آفریدی، راشد خان اور حارث رؤف کے علاوہ ڈیوڈ ویزے اور سمیت پٹیل پر مشتمل تھا قلندرز کی ٹیم پاکستان سپر لیگ میں تیسری مرتبہ 200 سے زائد رنز کر کے میچ ہاری ہے۔

شان مسعود پاکستان سپر لیگ میں اپنا بہترین انفرادی سکور 83 کرکے راشد خان کی گیند پر بولڈ ہوئے تو ملتان سلطانز کا ا سکور 150 رنز تک جا پہنچا تھا اور اس مرحلے پر اسے جیت کے لیے 34گیندوں پر 57 رنز درکار تھے۔خوشدل شاہ نے ان کی پہلی تین گیندوں پر چوکے لگائے اور پھر چوتھی گیند پرچھکا لگاکر دوگیندیں پہلے ہی پانچ وکٹوں کی جیت ممکن بنا دی۔

اس سے قبل فخر زمان نے لاہور قلندرز کی اننگز میں صرف 35 گیندوں پر متاثر کن 76 رنز اسکور کیے تھے جن میں گیارہ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔حمد رضوان نے 42 گیندوں پر 6 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 69 رنز کی اننگز کھیلی. یہ ایونٹ میں ان کی مسلسل دوسری نصف سنچری ہے۔پہلی بار پی ایس ایل میں کپتانی کرنے والے کوئٹہ کے خلاف بابراعظم نے اپنے سامنے چھ وکٹیں گرتے دیکھیں، جس نے میچ کو کراچی کنگز سے دور کر دیا اور جب وہ خود 29 گیندوں پر 32 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو کراچی کنگز کا سکور 7 وکٹوں پر 69 رنز تھا۔

کنگز کی ٹیم پی ایس ایل میں کسی بھی ٹیم کے سب سے کم سکور 59 رنز کے ریکارڈ اور پھر اپنے ہی سب سے کم اسکور 108 رنز9 کھلاڑی آؤٹ کے ریکارڈ سے خود کو بچالے گئی لیکن اس کے قدم 113 سے آگے نہ بڑھ سکے۔ فاسٹ بولر نسیم شاہ تھے جنھوں نے صرف 20 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کی بہترین انفرادی بولنگ ہے۔کوئٹہ نے آسان جیت حاصل کی۔پی ایس ایل کے سنسنی خیز میچوں میں کھلاڑی یادگار کارکردگی دکھا رہے ہیں۔پاکستان سپر لیگ کا جب بھی تذکرہ ہوگا۔ سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے نام کے بغیر ادھوری ہے۔

چھ سال پہلے انہوں نے مشکل حالات کے باوجود جو پودا لگایا اب وہ تناور درخت بن چکا ہے۔پی ایس ایل ایسا برانڈ ہے جس کی پوری دنیا میں دھوم ہے۔نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ جب میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں آیا تو میں نے دیکھا کہ پاکستان سپر لیگ کی فائل بند کر دی گئی تھی۔ مجھ سے پہلے جو لوگ تھے ان سے یہ غلطی ہو گئی تھی کہ وہ یہ سوچ کر رہ جاتے تھے کہ یہ لیگ پاکستان میں کیسے کرائی جائے جبکہ اس وقت کوئی بھی ٹیم پاکستان آنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ان لوگوں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ لیگ متحدہ عرب امارات میں بھی ہو سکتی تھی کیونکہ اب دنیا میں نشریاتی حقوق بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ 

لوگ ا سٹیڈیم سے زیادہ ٹی وی پر میچز دیکھتے ہیں۔ میرے ذہن میں یہی بات تھی کہ پہلے اس لیگ کو متحدہ عرب امارات میں شروع کیا جائے اور پھر آہستہ آہستہ اسے پاکستان میں لایا جائے۔مجھ سے پہلے کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے لیے بھاری معاوضوں پر غیرملکی کنسلٹنٹس کی خدمات بھی حاصل کر رکھی تھیں، میں جب بورڈ میں آیا تو پتہ چلا کہ ان کی ادائیگیاں بھی رکی ہوئی تھیں جو میں نے ادا کروائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف باہر کے لوگوں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی اس وقت یہی تاثر عام تھا کہ ہم لوگ پاکستان سپر لیگ کا انتظامی تجربہ نہیں رکھتے اور اس کا فنانشل ماڈل بھی ٹھیک نہیں ہے اور اس کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بہت مالی نقصان ہو گا، یہاں تک کہ سابق چیئرمین شہریارخان بھی اس بارے میں یہی رائے رکھتے تھے۔ 

اگر آپ یہ ذمہ داری لے سکتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر ناکام ہو گئے تو یہ آپ کی ناکامی ہو گی اور کامیاب ہو گئے تو یہ آپ کی جیت ہو گی۔ پھر نجم سیٹھی کی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے یہ برانڈ پوری دنیا میں اپنی ساکھ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی برانڈ کو کامیاب بنانے کے لئے رمیز راجا،سلمان نصیر اور ان کی ٹیم بھرپور محنت کررہی ہے۔ ایونٹ میں کراچی کنگز اپنے ابتدائی تینوں میچ ہار گئی، قلندرکے فخر زمان نے کراچی کے خلاف سنچری اسکور کی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید