وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی قانون پر جماعت اسلامی سے سیاسی ڈائیلاگ کیا، ہم نے معاملے کا سیاسی اور جمہوری حل نکالا۔
وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں حکومت سندھ کا وفد جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور پہنچا، جس میں ناصر حسین شاہ، سعید غنی، امتیاز شیخ اور وقار مہدی شامل تھے۔
حکومت سندھ اور جماعت اسلامی کے وفد میں بلدیاتی قانون سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی قانون پر جماعت اسلامی سے سیاسی ڈائیلاگ کیا، گورنر سندھ کی جانب سے جو اعتراضات تھے ان پر ترامیم بھی کیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے بلدیاتی ایکٹ کو اسمبلی سے منظور کروایا ہے، ہمیں تو صوبے میں ہونے والی مردم شماری پر بھی اعتراض تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہمیں 2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم کرنا تھیں، اس حوالے سے وزیر بلدیات ناصر شاہ کو ٹاسک دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناصر شاہ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کیے اور بلدیاتی قوانین پر ترامیم کے لیے بات چیت بھی کی۔
سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ بلدیاتی قانون کو جلدی میں پاس کیا گیا، ہمیں 30 نومبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی قانون دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ تھا کہ صحت اور تعلیم کے ادارے مقامی حکومتوں کو واپس کیے جائیں، ہم نے معاملے کا سیاسی اور جمہوری حل نکالا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو صوبائی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے، صوبائی حکومت کی سپورٹ کے بغیر واٹر بورڈ اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو دھرنے کے پہلے دن ہی کہا تھا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔