• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری پر اب تک ملک کے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن اکثریت کے باوجود اسٹیٹ بنک ترمیمی بل کو پاس ہونے سے نہیں روک سکی بلکہ الٹا عوام نے دیکھا کہ کیسے حکومت اور نام نہاد اپوزیشن کے دعویدار دو بڑی پارٹیوں کی ملی بھگت سے ترمیمی بل کو منظور کروایا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دے دیا گیا ہے۔ اس عمل سے ملک میں غیر ملکی اداروں کی مداخلت مزید بڑھ جائے گی۔ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظور ی سے واضح ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور حکومت اندر سے ملے ہوئے ہیں۔ 22کروڑ عوام کے سامنے ان لوگوں کی اصلیت آشکار ہو چکی ہے۔ جب تک ملک و قوم اپنے حقیقی نمائندوں کو اقتدار میں نہیں لائیں گے، اس وقت تک یہ مختلف شکلیں اور لبادے بدل بدل کر آتے رہیں گے۔ موجودہ دور حکومت میں احتساب کے نام پر جو انتقامی سیاست کی گئی، اس نے ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اس قسم کی طرز سیاست سے عوامی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ مقامِ افسوس ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے لیے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف، تینوں جماعتوں نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے بھی موجودہ حکومت کی مصنوعی ایمانداری کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ 90دن میں کرپشن ختم کرنے کی دعویدار حکومت کے دور میں پاکستان، کرپشن کی رینکنگ میں 24درجے ترقی کر گیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت اپنی نا اہلی اور ناکامی کا اعتراف کرنے کے بجائے عجیب و غریب تاویلیں قوم کے سامنے پیش کررہی ہے۔ اس رپورٹ نے پی ٹی آئی کا کرپشن کا بیانیہ دفن کردیا ہے۔ قانون کی حکمرانی اور کرپشن فری پاکستان کے لیے دیانتدار اور اچھی شہرت رکھنے والی قیادت ہی واحد حل ہے۔ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ کرپشن، لوٹ مار، اداروں کی تباہی کے حوالے سے ان تینوں جماعتوں میں چہروں اور ناموں کے سوا کچھ فرق نہیں ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہیں عوام بار بار منتخب کر چکے ہیں۔ یہ لوگ ہر الیکشن میں صرف پارٹیاں بدلتے ہیں لیکن کرپشن کی داستانیں وہی رہتی ہیں۔ اب پاکستان کے عوام پورے ملک میں سراپا احتجاج ہیں۔


پی ٹی آئی کی طرح اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی کار کردگی سے عوام مایوس ہو چکے ہیں۔ جماعت اسلامی نے کراچی اور گوادر میں کامیاب دھرنے دے کر ملک میں حقیقی معنوں میں اپو زیشن کا کردار ادا کیا ہے۔ اس نے کراچی اور گوادر میں عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ کراچی میں تاریخی 28روزہ دھرنے کی کامیابی پر حافظ نعیم الرحمان اور ان کی ساری ٹیم قابل مبارکباد ہے کہ انہوں نے کراچی کے عوام کے مسائل اور سندھ حکومت کے بلدیات کے کالے قانون کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی اور آخرکار سندھ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ کراچی دھرنے میں جماعت اسلامی کے ذمہ داران و کارکنان نے ہمت و استقامت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ کراچی سے گوادر تک جماعت اسلامی نےعوام کے حقوق کے لیے بھر پور انداز میں آواز بلند کی۔ گوادر میں بھی گزشتہ دنوں مولانا ہدایت الرحمٰن کے دھرنے کو کراچی کی طرح کامیابی ملی تھی۔ مہنگائی کے خاتمے اور کرپشن کے قلع قمع کے لیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پنجاب سمیت پورے ملک میں احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے، جس میں عوام الناس کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ عوام کو جس تبدیلی کا خواب دکھایا گیا تھا وہ سب کچھ جھوٹ ثابت ہوا ہے۔ عوام میں اب سکت باقی نہیں رہی کہ ان نا اہل حکمرانوں کو برداشت کریں۔ تبدیلی حکومت نے ملک و قوم کا مستقبل تار یک کرکے رکھ دیا ہے۔ مسائل ہیں کہ دن بدن بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ کوئی ایک وعدہ بھی ایسا نہیں جو تحریک انصاف نے پورا کیا ہو۔ حکمراں اگر عوام کو ریلیف فراہم نہیں کر سکتے تو ان کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین