لاہو(نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) حکومت کیخلاف اپوزیشن نے سرگرمیاں تیز کردیں مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کےاجلاس میں حکومت کیخلاف تمام فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو دیدیا گیا۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے شہباز شریف کو سیاسی رابطوں کا ٹاسک دیدیا، شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت جا ئیگی یا نہیں خدا جانےلیکن ہم کوئی کسر نہیں چھوڑینگے،جبکہ مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جانا ہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے عدم اعتماد کی منظوری دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت پارٹی قائد نواز شریف نے لندن سے اور پارٹی صدر شہبازشریف نےلاہور سے کی۔ ورچوئل اجلاس میں ن لیگ کی سینئر قیادت، مرکزی عہدیدار اور صوبائی پارٹی صدور نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران تمام فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو دیدیا گیا۔ شرکا نے نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور نااہل حکومت کیخلاف تمام آئینی سیاسی فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو دیدیا۔
مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے ن لیگ صدر شہباز شریف کو تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا مینڈیٹ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوام دشمن حکومت کیخلاف عوامی۔
سیاسی اور جمہوری اقدامات کیلئے تمام جماعتوں سے رابطے کریں۔ مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی کےاجلاس کے شرکاءمیں اتفاق رائے تھا کہ عوام کی حالت زار اور ملک کی داخلی وخارجی نازک وسنگین صورتحال کے پیش نظر موجودہ حکومت کو مزید وقت نہ دیا جائے۔
اجلاس میں پارٹی قائدمحمد نوازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کے تناظر میں ملک وقوم کو درپیش سنگین مسائل سے نجات دلانے کیلئے تمام فیصلوں کا اختیار انہیں تفویض کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ اجلاس انہیں اختیار دیتا ہے کہ وہ عوام کو تاریخ کی نالائق، نااہل اور کرپٹ ترین حکومت سے جلد ازجلد نجات دلانے کیلئے تمام آئینی، پارلیمانی و جمہوری اور سیاسی اقدامات کریں۔
مزید یہ کہ اجلاس پارٹی صدر شہبازشریف کو اختیار تفویض کرتا ہے کہ وہ ملک بھر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور مشاورت کا عمل تیزکریں تاکہ قومی سطح پر قومی اتفاق رائے پر مبنی ایک لائحہ عمل تشکیل پائے اور موجودہ حکومت سے نجات کی عوامی خواہشات کو پورا کیاجاسکے۔
اجلاس پارٹی صدر کو یہ اختیار بھی تفویض کرتا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے سربراہ جناب مولانا فضل الرحمن اور دیگر راہنماؤں سے رابط کریں، پارٹی سی ای سی کے فیصلوں کی روشنی میں انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے اور ان کی مشاورت کے ساتھ پی ڈی ایم کا جلد ازجلد اجلاس بلانے کی درخواست کریں تاکہ قومی سطح پر پی ڈی ایم کے فلور سے متفقہ اور مشترکہ فیصلوں کی روشنی میں آگے بڑھا جاسکے۔
اجلاس نے پی ڈی ایم کے23 مارچ کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت اور اس میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا۔ اجلاس نے پارٹی کے پارلیمانی بورڈکی تشکیل نو اور نئی منشورکمیٹی قائم کرنے کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔
زرائع کے مطابق نوازشریف نے عدم اعتماد کی منظوری دیدی ہےحکومت کے خلاف جوڑ توڑ تیز کردیا گیا ابھی یہ طے ہونا باقی ہےکہ تحریک عدم اعتماد پہلے وزیراعظم کے خلاف لائی جائے یا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف ،حکمت عملی مولانافضل الرحمان کی مشاورت سے طے ہوگی ،جہانگیر ترین کے ساتھ 6 ایم این ایز سے بھی پیپلزپارٹی بات کرسکتی ہے جب کہ جہانگیر ترین سے مخدوم احمد محمود پہلے ہی رابطے میں ہیں۔ ذرائع کےمطابق حکومت کے ناراض ارکان میں کچھ کا تعلق پنجاب اور باقی کا کے پی کے سے ہے۔