ایمن سلیم
بعض والدین بچپن سے ہی بچوں کے دلوں میں کسی چیز کاخوف بیٹھا دیتے، جو آہستہ آہستہ ساری زندگی کے لیے بچے کے دل میں گھر کر لیتا ہے۔اس طر ح کے بچے زندگی کے ہر موڑ پر ذرا ذرا سی بات پر خوف زدہ ہوجاتے ہیں ۔ ان کی تربیت میں یہ نکتہ پیش نظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ خوف زدہ بچے بڑے ہو کر کئی قسم کے نفسیاتی مسائل اور خود اعتمادی کی کمی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ بچوں کو مناسب آزادی اور اچھا ماحول فراہم کرنا والدین کا اولین فرض ہے ۔اُنہیں کچھ اختیارات بھی دیں، تاکہ وہ انہیں استعمال کرکے اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرسکیں۔ بعض بچے بہت زیادہ حساس یا ڈر پوک ہوتے ہیں۔
ذراسی بات یا غلطی پر ان کے ذہن خوف سے بوجھل ہو جاتے ہیں اور طرح طرح کے وہم اور خدشے ان کے دل میں پیدا ہونے لگتے ہیں ۔بچوں سے اکثر اوقات پیسے کھو جاتے ہیں یا کوئی چیز ٹوٹ جاتی ہے تو ماں باپ ڈانٹتے یا مارتے ہیں ،جس سے بچے سہم جاتے ہیں ۔ والدین کا رویہ ہمدردانہ اور شفقت بھرا ہونا چاہیے بے شک بچے کو ڈانٹ ڈپٹ کر نابھی ضروری ہے لیکن انہیں سمجھانا بھی ضروری ہے۔
بہ صورت دیگر ہر وقت ان کو یہی ڈر لگا رہتا ہے اگر یہ کیا تووالدین سے ڈاٹ پڑے گی ۔ وہ کیا تو مار پڑے گی ،ایسے میں وہ خوف زدہ نہیں رہیں گے تو پھر کیسے رہیں گے ۔ اس صورتحال سے محفوظ رکھنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ محبت و شفقت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اور نہ ہی اس قسم کا رویہ اختیار کریں، جس سے بچہ خوف زدہ رہے۔
بعض اوقات بچے کھیلتے کھیلتے کسی ایسی چیز کو پکڑ لیتے ہیں، جس کے ٹوٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے، ایسے میں ایک دم چیخ مار کر بچے کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے ،ا س طر ح چیخ سے وہ چیز بچے کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ جاتی ہے ، جس سے بچہ خوفزدہ ہو کر رونے لگتا ہے۔ یہ کام پیار سےبھی کیا جاسکتا ہے،تاکہ بچہ ٹوٹنے والی چیز کو دوبارہ نہ چھوئے۔ اکثر مائیں کسی عام سی بات پر ناراض ہو کر بچے کو مارتی ہیں۔
اس طرح بچے کو جسمانی تکلیف ہوتی ہے ۔ماں کو یہ سوچ کر سکون تو آجاتا ہے کہ بچہ پٹائی سے ڈر گیاہے ،مگر ان کو شاید یہ معلوم نہیں ہے کہ اس طرح بچے کا اعتمادختم ہورہا ہے ۔بچوں کے بیشتر خوف اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے پیدا ہوتے ہیں۔ گھر کے دیگر افراد اور نوکروں کو بھی یہ ہدایت کرنا چاہیے کہ وہ بچے کو جن ،بھوت ،چڑیل وغیرہ سے نہ تو ڈرائیں،نہ ہی کچھ بتائیں۔ خوف کے باعث اکثر ذہنی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔
بچوں کو کسی حد تک ضرور ڈرائیے،کیونکہ یہ بہت ضروری ہےلیکن اُن چیزوں کے بارے میں ،جس سے انہیں نقصان پہنچنےکا خدشہ ہو ۔مثلاً بجلی کے تاروں ،ریڈیو ،ٹی وی کے سوئچ وغیرہ کو چھونا ۔ آسان فہم زبان میں بچوں کو سمجھایا جائے کہ ان کو چھونا نہیں چاہیے۔ عموماًدیکھا گیا ہے کہ بچوں میں خوف والدین پیدا کرتے ہیں ۔اس ضمن میں ماں کا کردار اہم ہوتا ہے ۔وہ بچوں کو ڈرا نے ،دھمکانے کے بجائے اُنہیں پیار محبت سے سمجھائیں۔