• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماحول دوست عمارتیں کیسے تعمیر کی جائیں؟

دنیا بھر میں، آئندہ40برسوں کے دوران ہر ہفتے، پیرس شہر کے حجم کے برابر تعمیرات ہونے کی توقع ہے۔ اس بات کے پیشِ نظر کہ صرف کنکریٹ کی پیداوار کل عالمی اخراج کا 8فی صد بنتی ہے، ہمارے ماحولیات کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جس طرح سے ہم نئی عمارتیں ڈیزائن اور تعمیر کرتے ہیں، اسے یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ 

ڈیزائن میں بہتری، اختراعی مواد، نئی تعمیراتی تکنیک اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے کاربن کے اثرات کم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ عمارتوں میں توانائی کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے ’ڈیجیٹل ٹوئن‘ کا استعمال زبردست نتائج دینے کا عندیہ دے رہا ہے۔ عمومی طور پر، عمارتیں اپنے ڈیزائن کردہ توانائی کے استعمال سے 3.8 گنا زیادہ توانائی استعمال کرتی ہیں، ڈیجیٹل ٹوئن ٹیکنالوجی کی اخراج کی تشخیص اور اصلاح کرنے کی طاقت، اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

پرانی اور نئی عمارتیں

شاید سب سے بڑا چیلنج پرانی یا موجودہ تعمیر شدہ عمارتیں ہیں، جن کا ناصرف زیرِ استعمال رہنا ضرور ی ہے بلکہ انھیں توانائی استعمال کرنے کے لحاظ سے مؤثر بنانا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ان پرانی عمارتوں کی تجدید کاری (پرانی عمارتوں کی تعمیر میں وہ چیزیں نصب کرنا جو اس وقت دستیاب نہیں تھیں اور جدت کے باعث موجودہ دور میں دستیاب ہیں، جسے انگریزی میں Retrofittingکہا جاتا ہے) روز مرہ کی کاروباری کارروائیوں میں خلل ڈالے بغیر سہولیات کو اَپ گریڈ کرنے کا عملی حل پیش کرتی ہے۔ 

نجی اور سرکاری سطح پر پہل کرنے والے ادارے دیگر کے لیے تقلید کا باعث بنیں گے۔ تاہم، برطانیہ اور یورپی یونین میں، عمارتوں کے معیارات کے ارد گرد حکومتی ضابطہ کار پہلے ہی متروک پن کے عمل کو تیز کررہا ہے تاکہ لاگت اور فائدہ کے درمیان مساوات کے توازن کو تبدیل کیا جاسکے۔ توقع ہے کہ دوسرے ان کی پیروی کریں گے۔ ضروری ریٹرو فِٹنگ کو انجام دینا اور اس کے لیے مالی وسائل اکٹھے کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے لیکن یہ ان لوگوں کے لیے بڑے تجارتی مواقع بھی پیش کرتا ہے جو صحیح مہارت اور وژن رکھتے ہیں۔

گرین فائنانس

ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر براہِ راست اثر انداز ہونے میں قانون سازی سست ہو سکتی ہے، لیکن ریگولیٹری اور مارکیٹ فورسز کی پے در پے لہریں پہلے ہی بینکاری اور مالیاتی صنعتوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں جن پر ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی تعمیر ہوتی ہے۔ چاہے تعمیراتی قرضوں کی شکل میں ہو یا رہن کی مالی اعانت کی صورت میں، ماحولیاتی خطرے سے متعلق بینکوں کی جانب سے سرمایہ کی فراہمی کی تیزی سے پیمائش اور نگرانی کی جارہی ہے اور اس کی قیمت کا اندازہ بھی لگایا جارہا ہے۔

واضح طور پر ’گرین‘ سرمایہ کاری کو ہدف بنانے والے فنڈز عام ہوتے جا رہے ہیں، جو ’براؤن‘ سرمایہ کاری سے گریز کرتے ہیں۔ پائیدار سرمایہ کاری پہلے سے ہی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور جلد ہی یہ پہلو ہر رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ کے لیے قرض اور ایکویٹی کی لاگت اور دستیابی پر اثر انداز ہوگا۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عمارتوں میں کاربن کے اخراج کو کم کرنا پیرس معاہدہ کے اہداف اور 2050ء تک خالص صفر اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اہم ہوگا۔ عمارتیں گلوبل گرین ہاؤس گیسوں کے 39فی صد اخراج کی ذمہ دار ہیں، جس میں 28 فی صد آپریشنل اخراج اور 11فی صد تعمیراتی مواد اور تعمیرات کا اخراج شامل ہے۔

2060ء تک عالمی سطح پر عمارتوں کا ’فلور اسپیس‘ دوگنا ہونے کا امکان ہے اور نئی تعمیرات میں صرف3 فی صد سرمایہ کاری سبز اور مؤثر ہے، جس سے خدشہ ہے کہ آئندہ کئی عشروں تک اخراج زیادہ رہے گا۔ عمارتوں کی ریٹرو فِٹنگ کی شرح بمشکل 1 فی صد ہے، جو پیرس معاہدہ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے درکار شرح کے ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

ہر چند کہ عمارتوں کے لیے’ڈی کاربنائزیشن‘ کے چیلنجز اہم ہیں، لیکن اس میں مواقع بھی اتنے ہی بھرپور ہیں۔ مؤثر، صفر کاربن عمارتیں مقامی کمیونٹیز میں صحت، مساوات اور معاشی خوشحالی میں اضافہ کرتے ہوئے اخراج کو کم کرنے کے لیے دستیاب، کم لاگت والی ٹیکنالوجی کا فائدہ اُٹھاتی ہیں۔

صفر کاربن عمارتوں کو فروغ دینے والے چار اہم رجحانات ہیں: ڈی کاربنائزیشن، الیکٹریفیکیشن، ایفیشنسی اور ڈیجیٹلائزیشن (DEEDS)۔ یہ چار وں نکات، کاربن اخراج کو کم کرنے اور تعمیراتی کاموں اور بنیادی ڈھانچے کی معاونت کی مجموعی لاگت کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔

عمارتیں گرم رکھنے کے لیے فوسل فیول کے استعمال کو ختم کرکے، آن سائٹ اور/یا آف سائٹ قابل تجدید توانائی استعمال کرکے، زیادہ عالمی درجہ حرارت کے امکانی ریفریجرنٹس کے استعمال کو کم کرکے اور کم کاربن استعمال کرکے، دوبارہ استعمال کے قابل یا ری-سائیکل شدہ تعمیراتی مواد استعمال کرکے صفر کاربن کارکردگی حاصل کرسکتے ہیں۔

عالمی درجہ حرارت کے نتیجے میں بجلی کی طلب میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہو گا جیسا کہ پہلے معتدل علاقوں میں، جیسا کہ حال ہی میں امریکی بحر الکاہل کے شمال مغرب میں ہوا ہے، گرمی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایئر کنڈیشنگ کی ضرورت بڑھتی جائے گی۔ غیر معمولی سرد موسم بھی بجلی کی طلب کو بڑھا سکتا ہے۔ 

اس کے نتیجے میں، بعض صورتوں میں، عمارت مالکان کے لیے لاگت میں اضافہ ہوگا کیوں کہ فوسل انرجی کی (اکثر رعایتی) لاگت اور قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں توسیع کے لیے بجلی کے بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری، ترسیل، تقسیم اور انتظام کے لیے بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔