کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پاکستان میں نواز شریف کی صحت سے متعلق جو رپورٹس دی گئیں وہ اپنے ڈاکٹرز کی رپورٹس پر شک نہیں کریں گے، شہباز گل اگر ان رپورٹس میں فراڈ کہتے ہیں تو اس کا جواب انہی سے لیا جائے۔ ن لیگ کے رہنما عطاء تارڑ نے کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس حکومت کو جمع کروانے کے پابند نہیں ہیں، حکومت کو میڈیکل رپورٹس چاہئیں تو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرے، حکومت نے نواز شریف کی صحت پر سیاست کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ بٹھایا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان مبشر ہاشمی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ کے اہم رہنما اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی نہ کسی سے بات ہوئی نہ ملاقات ہوئی ہے، حکومت اور اپوزیشن بلائے گی تو ان کا مدعا معلوم ہونے کے بعد گروپ کے لوگوں سے مشورہ کیا جائیگا،جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی کیخلاف 30ایم پی ایز اور 12ایم این ایز متحد تھے،ان کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک نہیں ہونا چاہئے۔ن لیگ کے رہنما عطاء تارڑ نے کہا کہ ہمیں علم نہیں کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی کس میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں وقتاً فوقتاً میڈیکل رپورٹس جمع کرواتے رہتے ہیں، ہم نے حکومت کو ابھی تک کوئی میڈیکل رپورٹ جمع نہیں کروائی، نہ ہی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کو رپورٹس حاصل کرنے کیلئے کوئی خط لکھا ہے، سوشل میڈیا سے رپورٹس لے کر میڈیکل بورڈ کے اجلاس کو مستر د کرتے ہیں، میڈیکل بورڈ نے قانونی طور پر کاغذات حاصل نہیں کیے تو اس پر رائے کیسے دے سکتا ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی عمر 71سال ہے، انہیں گیارہ اسٹنٹس ڈالے جاچکے ہیں جبکہ ایک بائی پاس ہوچکا ہے، ہائی کمیشن کو میڈیکل رپورٹس دینے کا کہتے ہیں تو وہاں سے انکار کردیا جاتا ہے، حکومت نے نواز شریف کی صحت پر سیاست کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ بٹھایا ہے، حکومت کو میڈیکل رپورٹس چاہئیں تو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرے۔عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت پنجاب نے نواز شریف کا بہت خیال رکھا تھا، انہیں اسپتال میں علاج کی سہولتیں فراہم کی گئیں، نواز شریف بہادر اور حوصلہ مند شخص ہیں، نواز شریف عنقریب واپسی کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف بیمار تھے تو میں نے بطور وزیرصحت ان کا بہت خیال رکھا تھا، نواز شریف پلیٹ لیٹس کم ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے دل کے ڈاکٹرز کو باہر جاکر دکھانا چاہتے تھے، حکومت نے نواز شریف کو ملک میں ہر قسم کے علاج کی پیشکش کی تھی لیکن وہ تیار نہیں تھے، نواز شریف ہمارے علاج اور ڈاکٹروں کی توجہ سے مطمئن تھے، نواز شریف کو باہر سے معالج بلانے کی پیشکش بھی کی تھی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انسانی ہمدردی کے تحت نواز شریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دی، شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپس کی گارنٹی دی تھی، نواز شریف کو باہر دو سال ہوگئے کوئی میڈیکل رپورٹ سامنے نہیں آئی صرف ایک خط بھیج دیا جاتا ہے، نواز شریف نے دو سال میں کوئی علاج کروایا ہے تو اس کی رپورٹ بھجوادیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کو جب سزا ہوئی وہ خود وزیراعظم اور ن لیگ کی حکومت تھی، نواز شریف کی طبیعت ٹھیک ہے واپس آکر اپنی سزا کاٹیں، نواز شریف واقعی پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو واپس تشریف لائیں، نواز شریف کی سرجری ضروری تھی تو دو سال میں ہوجانی چاہئے تھی۔ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نواز شریف کی صحت سے متعلق جو رپورٹس دی گئیں وہ اپنے ڈاکٹرز کی رپورٹس پر شک نہیں کریں گے، شہباز گل اگر ان رپورٹس میں فراڈ کہتے ہیں تو اس کا جواب انہی سے لیا جائے۔جہانگیر ترین گروپ کے رہنما اسحاق خاکوانی نے کہا کہ ارکان اسمبلی صرف حکومت گرانے یا بنانے کیلئے نہیں ہیں، جہانگیر ترین کے ساتھ ناانصافی پر دوست ان کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت گرانے میں بھی اپوزیشن کا ساتھ دیں گے، جہانگیر ترین اس وقت لاہور میں نہیں رحیم یار خان میں ہیں، جہانگیر ترین کی نہ کسی سے بات ہوئی نہ ملاقات ہوئی ہے۔ اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ ایسا شخص جو تن من دھن سے آپ کا ساتھ دے لیکن صرف دفتر کے ملازمین کی وجہ سے اس کے ساتھ ناانصافی کی جائے کیا یہ بات سمجھ آتی ہے، اس وقت کسی کو اقتدار سے ہٹانے سے زیادہ اہم لوگوں کے مسائل ہیں، حکومت اور اپوزیشن بلائے گی تو ان کا مدعا معلوم ہونے کے بعد گروپ کے لوگوں سے مشورہ کیا جائیگا، گروپ میں ہم سب دوست ہیں کوئی تجویز آئے گی تو بیٹھ کر فیصلہ کریں گے،جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی کیخلاف 30ایم پی ایز اور 12ایم این ایز متحد تھے، جہانگیر ترین پر الزامات لگائے گئے انہیں صفائی کا موقع بھی ملنا چاہئے، ان کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک نہیں ہونا چاہئے۔