سپریم کورٹ میں اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی کے کیس میں سیکریٹری خارجہ سہیل احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے، عدالت نے ایف آئی اے کو بچیوں کی واپسی کیلئے ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا اور کہا کہ پیر تک وزارت خارجہ، داخلہ، ایف آئی اے بچیوں کی واپسی کا مکمل لائحہ عمل تیار کرکے پیش کریں۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کی، عدالت نے سیکریٹری خارجہ سہیل احمد سے سوال کیا کہ وزارت خارجہ بچیوں کی واپسی اور عوامی فلاح کے کاموں میں کیوں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ جن افسران نے بچیوں کی 12 سال سے واپسی پر غفلت برتی ان کی نشاندہی کریں،سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ یو اے ای میں متعلقہ حکام سے بچیوں کی حوالگی کے معاملے پر رابطے میں ہیں، جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ متحدہ عرب امارات سے تو ہمارے نام نہاد برادرانہ تعلقات ہیں۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ ہم اتنے نااہل، نالائق اور پتھردل لوگ ہیں،ہم یواے ای کی اتنی خدمت کرتے ہیں، بچیاں واپس نہیں لاسکتے، نام لینا نہیں چاہتا لیکن کیسے کیسے لوگ ہمارے سروں پر پیر رکھ کر بیٹھے ہیں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑتا ہے، بھارت بھی تیسرے درجے کا ملک ہے مگروہ اپنے شہریوں کیلئے دوسرے ملکوں کا کیا حشرکرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچیوں کی واپسی کیلئے کیے گئے تمام دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد ہیں، سیکریٹری صاحب آپ سینئر بیوروکریٹ ہیں مگرلگ رہا ہے یہاں محض خانہ پُری کرنے آئے ہیں،ہمیں امید تھی کہ آپ بتائیں گے کس قانون کے تحت بچیاں واپس آسکتی ہیں۔
سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ صرف رابطے کا ایک ذریعہ ہے، سفارتی سطح پر متحدہ عرب امارات سے کل بھی اجلاس کیا،جسٹس مقبول باقر نے سوال کیا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام سے اجلاس میں کیا طے ہوا؟ انٹرپول سے بچیوں کی واپسی پر کیا پیشرفت ہوئی؟
ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ انٹرپول صرف لوکیشن معلوم کرسکتا ہے، ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ بچیوں کی واپسی نہ ہونے میں وزارت خارجہ و داخلہ دونوں کی نااہلی تھی۔
اداکارہ صوفیہ مرزا نے استدعا کہ کہ بچیوں کی واپسی کیلئے ٹیم تشکیل دے کر یو اے ای بھجوائی جائے،ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ٹیم تشکیل دے دی ہے، حکومت سے اپروول کے منتظر ہیں،ٹیم پہلے بھی گئی تھی، عدالتی حکم کے باوجود یو اے ای نے بچیوں کی حوالگی نہیں دی۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ وہ غیرمہذب لوگ ہیں، انہیں عدالتی حکم سے کیا لینا دینا۔
عدالت نے بچیوں کی واپسی کا مکمل لائحہ عمل تیار کرکے پیش کرنے کے ساتھ ہی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔