پاکستان سپر لیگ کا میلہ کراچی سے لاہور پہنچ گیا، جہاں شائقین کرکٹ اس میں زبردست دلچسپی لے رہے ہیں ،پی ایس ایل ہماری ثقافت کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔ کراچی میں پانچ میچ جیتنے والی ملتان سلطانز نے لاہور میں پشاور کو شکست دے کر چھٹی کامیابی حاصل کی ۔پی ایس ایل 7 کے 17ویں میچ میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 52 رنز سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں جاری دفاعی چیمپئن کی مسلسل فتوحات کے آگے بند باندھ دیا ،۔ 183 رنز کے تعاقب میں ملتان سلطانز کی پوری ٹیم 130 رنز پر ہمت ہارگئی۔ لاہور قلندرز کی یہ ٹورنامنٹ میں چوتھی کامیابی تھی۔
ٹورنامنٹ میں ملتان سلطانز کی ٹیم پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں دباؤ میں نظر آئی ۔ لاہور قلندرز کی نپی تلیبولنگ کے سامنے ملتان سلطانز کا کوئی بھی بیٹر زیادہ دیرمزاحمت نہ کرسکا اور یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوکر پویلین واپس لوٹتے رہے۔ البتہ ملتان سلطانز نے پلے آف میں جگہ بنالی ہے جبکہ دیگر تین ٹیموں کے لئے کشمکش جاری ہے اور جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھ رہا ہے اس میں کوالٹی آف کرکٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔ایک جانب پی ایس ایل مقابلے جاری ہیں دوسری جانب آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے استقبال کی تیاریاں ہورہی ہیں۔27فروری کو جس دن پی ایس ایل فائنل کھیلا جائے گا۔
اسی دن آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم24سال بعد پہلی بار پاکستان کے دورے اسلام آباد پہنچے گی۔مسلسل چھٹی کامیابیوں کے بعد ملتان سلطانز نے بظاہر پی ایس ایل کی تمام دیگر ٹیموں اور ان کے حامیوں پر اپنی دھاک بٹھا چکی تھی جس طرح آسٹریلوی ٹیم کو دنیا کی خطرناک ترین کرکٹ ٹیموں میں شمار کیا جاتا ہے، اب ویسا ہی کچھ سوشل میڈیا پر ملتان سلطانز کے لیے بھی کہا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر ایک صاحب نے لکھا کہ ملتان سلطانز کو آسٹریلیا ہی آ کر ہرائے تو نہیں پتہ، پی ایس ایل کی ٹیموں کے بس کی بات تو نہیں لگ رہی۔ لیکن لاہور قلندرز نے آسٹریلیا کے آنے سے پہلے سلطانز کو پسپا کردیا۔
آسٹریلیا نے دورہ پاکستان کے لئے اپنی فل اسٹرنتھ ٹیم کا اعلان کرکے ان خدشات کو غلط ثابت کردیا ہے جس کے مطابق شاید آسٹریلیا کے بڑے کھلاڑی پاکستان آنے سے انکار کردیں۔ آخری بار آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان کا دورہ 1998 میں مارک ٹیلر کی قیادت میں کیا تھا۔ یہ وہی دورہ ہے جس کے پشاور ٹیسٹ میں مارک ٹیلر نے پہلی اننگز میں 334 ناٹ آؤٹ اور دوسری اننگز میں 92 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔ 334رنز بنانے کے بعد ان کا اننگز ڈیکلئر کرنے کا فیصلہ حیران کن تھا کہ انہوں نے ورلڈ ریکارڈ تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ وہ سرڈان بریڈمین کے 334 اسکور سے آگے نکلنا نہیں چاہتے تھے۔
اس دورے کے بعد آسٹریلوی کرکٹ کبھی پاکستان نہیں آئی۔ 2002 میں کراچی میں ہونے والے خود کش حملے کے نتیجے میں آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا اور دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز سری لنکا اور متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی تھی۔مارچ 2008 میں لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں آسٹریلوی ٹیم کا پاکستان کا دورہ منسوخ ہو گیا تھا۔پاکستان کے دورے پر آنے والی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز ہیں اور اس میں اسٹیو اسمتھ، مارنس لبوشین، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ، ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، نیتھن لائن اور عثمان خواجہ جیسے تجربہ کار کرکٹرز شامل ہیں۔
ایشیائی وکٹوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے آسٹریلوی سلیکٹرز نے ٹیم میں تین اسپنرز نیتھن لائن، مچل سویپ سن اور ایشٹن ایگر کو شامل کیا ہے۔یہ ٹیم کھیل کے ہر شعبے میں متوازن دکھائی دیتی ہے۔ اس نے حال ہی میں ایشیز سیریز میں انگلینڈ کو چار صفر کی ہزیمت سے دوچار کیا ۔ آسٹریلیا نے اس دورے کے لیے کوچ کی ذمہ داری اینڈریو مک ڈانلڈ کو سونپی ہے کیونکہ جسٹن لینگر نے گذشتہ ہفتے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ استعفی دینے کی وجہ یہ تھی کہ انہیں کرکٹ آسٹریلیا نے مختصر مدت کے نئے معاہدے کی پیشکش کی تھی جسے وہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے 16 کھلاڑیوں اور پانچ ریزرو کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔اعلان کردہ اسکواڈ میں تین تبدیلیاں کی گئی ہیں حارث رؤف اور شان مسعود کی ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو بلال آصف اور عابد علی کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ ٹیم کے اعلان کے بعد آل راونڈر محمد نواز ان فٹ ہوگئے اور سیریز میں ان کی شرکت مشکوک ہے۔
ماضی میں پاکستان کی فتوحات کے مرکزی کردار یاسر شاہ کو ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا ہے اعلان کردہ سولہ رکنی قومی ٹیسٹ اسکواڈ کے کپتان بابراعظم اور نائب کپتان محمد رضوان ہیں دیگر کھلاڑیوں میں عبداللہ شفیق، اظہر علی، فہیم اشرف، فواد عالم اور حارث ،اظہر علی،فہیم اشرف، امام الحق، محمد نواز، نعمان علی ، ساجد خان ،سعود شکیل، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور زاہد محمود بھی اسکواڈ میں شامل ہیں۔ریزرو کھلاڑیوں میں کامران غلام، محمد عباس، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور یاسر شاہ شامل ہیں۔ پی سی بی نے ثقلین مشتاق کو بھی مزید 12 ماہ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کردیاشان ٹیٹ 12 ماہ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹبولنگ کوچ مقررمحمد یوسف آسٹریلیا سیریز کے لیے بیٹنگ کوچ ہوں گے۔
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اور بنگلہ دیش کے دورے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کنسلٹنٹ رہنے والے جنوبی افریقا کے ورنن فیلنڈر نے پاکستانی بولنگ کوچ کے عہدے کے لئے بھی درخواست دی تھی اور انٹر ویو بھی دیا لیکن پی سی بی کے ساتھ ان کے معاملات طے نہ پاسکے اور آسٹریلوی شان ٹیٹ کو ایک سال کے لئے پاکستان ٹیم کو بولنگ کوچ مقرر کیا گیا۔ٹیٹ نے انٹر ویو دیا اور ان کی تقرری ایک پراسس کے ذریعے ہوئی ہے۔ جبکہ دیگر کوچز کی تقرری بعد میں کی جائے گی۔
ثقلین ایک سال تک تبدیل نہیں ہوں گے۔آسٹریلیا کی سیریز کے موقع پر میتھو ہیڈن بھی فارغ نہیں تھے اس لئے محمد یوسف کو ذمے داری دی گئی ہے۔پی سی بی نے ہیڈن کو بھی کام کرنے کی پیشکش کی تھی۔ شان ٹیٹ پاکستان ٹیم سے فارغ ہونے ہونے کے بعد قومی ہائی پرفارمنس سینٹر اور دیگر کیمپ میں فاسٹ بولروں کے ساتھ کا م کریں گے اورسال میں زیادہ وقت پاکستان میں گذاریں گے اچھی کارکردگی کی صورت میں ان کے معاہدے میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔قومی ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھی محمد زاہد کے بعد کوئی بولنگ کوچ نہیں ہے اس لئے قرعہ فال شان ٹیٹ کے نام پر نکلا۔
پی سی بی نے قومی ٹیم کےہائی پرفارمنس کے عہدے کا اشتہار دیا تھا۔جبکہ ثقلین مشتا ق کو ایک سال کے لئے ہیڈ کوچ بنایا گیا ہے۔ثقلین ایک سال سے زیادہ پی سی بی کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اب تک کھیلے گئے 66 ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا نے 33 ٹیسٹ جیتے ہیں پاکستان کے حصے میں صرف 15 کامیابیاں آئی ہیں اور 18 ٹیسٹ ڈرا رہے ہیں۔ پاکستانی ٹیم آسٹریلوی سرزمین پر پانچ ایسی ٹیسٹ سیریز کھیل چکی ہے جس میں اسے تین صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان کی سرزمین پر اب تک دو ٹیسٹ سیریز جیتی ہیں جن میں سنہ 1959 میں پاکستان کے پہلے دورے میں اور پھر 1998 کے آخری دورے میں کھیلی گئی سیریز شامل ہیں جبکہ پاکستانی ٹیم نے ہوم گراؤنڈ پر چار سیریز اپنے نام کی ہیں۔ چار مارچ کو پنڈی میں پہلا ٹیسٹ کھیلا جائے گا۔ہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں جب سے انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے یہ اب تک کی سب سے بڑی اور مضبوط ٹیم ہے جو پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی 2015 میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد کے ساتھ شروع ہوئی تھی جس کے بعد 2017 میں ایک انٹرنیشنل الیون آئی۔ اس کے بعد سری لنکا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقاکی ٹیموں نے پاکستان کے دورے کیے۔ان میں سری لنکا اور جنوبی افریقا دو ایسی ٹیمیں تھیں جنھوں نے 2019 میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلیں۔ ستمبر میں نیوزی لینڈ کی ٹیم محدود اوورز کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی تھی لیکن اس میں بھی متعدد بڑے کیوی کھلاڑی شامل نہیں تھے جن میں کپتان کین ولیئمسن قابل ذکر تھے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان سے کھیلے بغیر ہی سکیورٹی کے خدشات کو جواز بنا کر وطن واپس لوٹ گئی تھی جس کے تین دن بعد انگلینڈ کی ٹیم نے، جسے پاکستان میں محدود اوورز کی سیریز کھیلنی تھی، بھی یہاں آنے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن آسٹریلیا کی مکمل ٹیم کا پاکستان آنا بڑی خبر ہے۔ اس سال انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ نے پاکستان آنے ہے۔ آئندہ سال پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی بھی کرنا ہے جس میں بھارت نے شرکت کرنا ہے۔اس طرح پاکستان کے میدان اب دوبارہ آباد ہورہے ہیں اور تمام بڑی غیر ملکی ٹیموں کا آنا یقینی طور پر پاکستان کرکٹ کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔