جدید دور میں ماہرین تیز سے تیز ترٹیکنالوجی متعارف کرانے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ خواہ وہ کمپیوٹنگ ڈیوائسز ہوں ،لیب ٹاپ ہوں یا اسمارٹ فون، ہماری خواہش ہوتی ہے کہ وہ دی ہوئی کمانڈ کے نتائج سیکنڈوں میں ظاہر کردیں۔ آج ایسا ہونا کافی حد تک ممکن بھی ہوگیا ہے، کیوںکہ بہت سے کام کمپیوٹر ڈیوائسز سیکنڈوں میں انجام دے دیتے ہیں، پھر بھی کچھ ایسے کام ہیں جنہیں مکمل ہونے میں تھوڑا وقت درکار ہوتا ہے جیسے کہ بھاری ملٹی میڈیا فائلز، ایپ اور سافٹ وئیرز وغیرہ کی ڈائون لوڈنگ۔
ماضی کے مقابلے میں موجودہ دور کی ٹیکنالوجی بہت تیز ہے۔اس کی ایک مثال کمپیوٹر کی تمام خصوصیات کا سیل فون میں سما نا ہے۔ اب صارفین کے ساتھ ماہرین کی توجہ کا مرکز بھی اسمارٹ فون اور سیلولر ٹیکنالوجی ہے۔اسی وجہ سے سیلولر ٹیکنالوجی 1 جی ،2جی ،3 جی اور 4 جی سے آگے بڑھ کر 5 جی کے حیران کن اور تیز ترین دور میں داخل ہورہی ہے۔ اور کچھ مہینوں میں ابتدائی طورپر 5 جی سروس پانچ بڑےشہروں میں شروع کردی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق اس جنریشن میں ہائی فریکوئنسی اور بینڈ وتھ استعمال کی جائے گی۔ اس کے ذریعے صارفین ماضی کے مقابلے میں کئی گنا تیزی سےفائلز ، گانے، وڈیوز اور ایپس ڈیٹا ڈائون لوڈ اور اپ لوڈ کر سکیں گے ۔اس ٹیکنالوجی سے فی سیکنڈ دس گیگا بائٹ منتقل ہوسکتے ہیں۔ اب تک جی نیٹس کے لیے سات سو میگا ہرٹز سے چھ گیگا ہرٹز کی فریکوئنسیز استعمال کی جارہی تھیں۔
لیکن 5 جی میں اٹھائیس سے ایک سو گیگا ہرٹز کے درمیان فریکسوئنسیز استعمال کی جائیں گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق 4 جی انٹر نیٹ 3 جی سے دس گنا زیادہ تیز تھا لیکن 5 جی ،4 جی کے مقابلے میں ایک ہزار گنا تیزی سے کام کرے گا ۔سویڈن کی ایک ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے مطابق2024 ء میں دنیا کی چالیس فی صد آبادی 5جی ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہوگی۔
چند سال قبل دنیا بھر سے تقریباً 250 سائنس دانوں نے اقوام متحدہ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی ،جس پر عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی دست خط کیے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون اور ریڈیو انٹینا سے نکلنے والی شعاعیں برقی مقناطیسی میدان ،الیکٹرو موٹف فورس(ای ایم ایف) پیدا کرتی ہیں ،جن سے کینسر جیسی موذی بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے اثرات میں کینسر سے بڑھتے ہوئے خطرات، سیلولر اسٹریس، خطرناک مالیکیولز کااخراج ،جینیاتی نقصانات ،تولیدی نظام کی ساخت اورافعال میں تبدیلیاں اور یادداشت کے عمل میں کمزوری شامل ہیں۔
اس کے علاوہ موبائل سے نکلنے والی شعاعوں سے انسانی رویے کے ساتھ اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فونز کے سگنلز اسٹریس کے ساتھ تولیدی نظام ،انسانی دماغ میں برقی تبدیلیوں اور ڈی این اے کے لیے بھی نقصان دے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے مضر اثرات سے صرف انسان ہی نہیں بلکہ جانور اور پودے بھی متاثر ہورہے ہیں۔ جرمنی میں قائم آخن یونیورسٹی کی ماہر ساراڈرائسن کی تحقیق کے مطابق دوسال تک چوہوں کو دن میں تقریباً 9 گھنٹے کے لیے برقی مقناطیسی میدان کے زیر اثر رکھا گیا، ان دوسالوں میں چوہوں کے اعصابی نظام ،دماغ ،دل اور تولیدی نظام میں کافی حدتک تبدیلیاں پیدا ہوگئی تھیں۔
5 جی ٹیکنالوجی کی انتہائی تیز اسپیڈ کا اندازہ اس کی ڈائون لوڈنگ سے لگایا جاسکتا ہےجو 1 گیگا بائٹ فی سیکنڈ ہوگی ۔یعنی آپ بڑی سے بڑی فائل بھی 1 سیکنڈ میں باآسانی ڈائون لو ڈ کرسکیں گے ۔4جی ڈیوائسز کے درمیان رابطے میں50 ملی سیکنڈ کی تاخیر ہوتی ہے، تا ہم 5 جی ٹیکنالوجی میں یہ وقفہ کم ہوکر محض 1 ملی سیکنڈ پر آجائے گا ۔5 جی کی انتہائی تیز رفتار موجیں ملی میٹر ویوز (MMW) کہلاتی ہیں۔ ان کی فریکوئنسی 30 اور 300 گیگا ہرٹز کے درمیان ہوتی ہے اور ان فریکوئنسی بینڈز کی گنجائش بہت وسیع ہے۔ان کی رینج بھی کا فی محدود ہے۔
اسی وجہ سے عمارتیں، گاڑیاں اور درخت ان موجوں کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس کا حل ’’اسمال سیل انٹینا ‘‘ کی شکل میں نکالا ہے۔ یہ انٹینے 500 فیٹ کے فاصلے سے لگائے جاتے ہیں اور یہ سیل چوبیس گھنٹے فعال رہتے ہیں۔ ان کی اونچائی 4 فیٹ ہوتی ہے۔ ان اسمال سیل کو ٹیلی فون، بجلی کے کھمبوں کے ساتھ باندھا اور زمین میں نصب کیا جاسکتا ہے ۔یاد رہے کہ ان کے مضر اثرات انسانی صحت کے لیے کافی نقصان دہ ہوتے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق 2017ء میں امریکا میں 4 جی کے 320000 سیل اینٹینے تھے ۔ 1جی ،2 جی ،3جی اور 4 جی کی موجوں کی فریکو ئنسی 1 سے 5 گیگا ہرٹز تک ہوتی ہے جب کہ 5 جی سیلولر ٹیکنالوجی کی موجیں 24 سے 90 گیگا ہرٹز تک ہوتی ہیں۔ ان موجوں کی شعاعیں انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہیں۔
سائنس دانوں نے2017 ء میں امریکی وفاقی کمیونی کیشنز کمیشن کو خط لکھا تھا کہ 5 جی ٹیکنالوجی لانے سے پہلے آبادی کی صحت اور تحفظ کے ضمن میں اس کے اثرات کا بہ خوبی جائزہ لیا جائے ،کیوں کہ اس سے خارج ہونے والی موجیں کینسر اور دماغی امراض کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 جی کی تاب کار موجیں مائیکروویو اوون میں کھانا پکانے میں استعمال ہونے والی شعاعوں سے کافی حدتک مشابہت رکھتی ہیں۔ اس جدت سے بھر پور ٹیکنالوجی کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 جی موجودہ 4 جی نیٹ ورک کے مقابلے میں سو گنا زیادہ تیز ہو گی۔ یہ ٹیکنالوجی کام کرنے ،سیکھنے ،ابلاغ ورابطہ کاری اور سفر کرنےکا انداز تبدیل کردے گی۔
امریکا کو اُمید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کھیتوں کو مزید زر خیز،اشیا سازی اور صحت کو مزید بہتر بنا نے میں اہم کردار اد کرے گی۔ یہ ایسے کاموں کو ممکن کردے گی جنہیں اب تک ناممکن سمجھا جاتا رہا ہے۔ تمام تر خدشات کے باوجود دنیا بھر کی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیاں 5 جی ٹیکنالوجی کو جلد از جلد متعارف کرانے کے لیے دن رات کوشش کررہی ہیں۔
یہ تو ہم جانتے ہیں کہ 4 جی کی اسپیڈ 5 جی کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کواس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ یہ جدید ترین ٹیکنالوجی اس وقت جنوبی کوریا، امریکا اور چین کے مختلف حصوں میں صارفین کو فراہم کردی گئی ہے ۔ ٹوئٹر پر 5جی کی رفتارکے حوالے سے ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی ،جس نے لوگوں کا ذہن ماؤف کردیا تھا۔ فون میں انٹر نیٹ اسپیڈ ٹیسٹ ایپ میں فائیو جی انٹر نیٹ اسپیڈ ایک ہزار میگا بٹ فی سیکنڈ تک پہنچ گئی ہے۔
یاد رہے کہ عام طور پر گھروں یا دفاتر میں وائی فائی کی رفتار 100 میگا بٹ فی سیکنڈ تک بہ مشکل پہنچ پاتی ہے۔ یعنی 5 جی انٹر نیٹ کی رفتار اتنی تیز ہے کہ ایک منٹ میں 5 جی بی سے زیادہ ڈیٹا یا فلم ڈاؤن لوڈ کرنا ممکن ہے۔رواں سال اپریل میں ویرائزن 5 جی اسپیڈ ٹیسٹ میں فون میں یہ اسپیڈ 516 ایم بی پی ایس سے 760 ایم بی پی ایس کے درمیان ریکارڈ کی گئی اور1.81 جی بی کاگیم ساڑھے 4 منٹ میں ڈاؤن لوڈ کرنے میں کام یابی حاصل کی جاچکی ہے۔