• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہر نفسیات کے مطابق ڈپریشن کسی کو بھی ہوسکتا ہے۔ آپ اداس ہیں، آپ کا دل روزمرہ کے کاموں میں نہیں لگتا ، خود کو مایوس، بے چینی، گھبراہٹ یا بے بسی کا شکار محسوس کرتے ہیں تو غالب امکان یہی ہے کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ ڈپریشن کی دیگر علامات میں بھوک نہ لگنا، ٹھیک سے نیند نہ آنا، وزن میں کمی ہونا، فیصلہ کرنے میں دشواری محسوس کرنا یا توجہ اور یادداشت کا درست نہ رہنا وغیرہ شامل ہیں۔ ڈپریشن اگر زیادہ مدت تک رہے تو صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے۔

مرد اور خواتین دونوں ہی ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، تاہم خواتین میں ذہنی تناؤ عام دیکھا جاتا ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ (NIMH) کے ماہرین کا کہنا ہے، ’’ ڈپریشن مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو زیادہ ہوتا ہے، اس کی وجہ مخصوص بائیولوجیکل، ہارمونل اور سماجی پہلو ہوتے ہیں جو خواتین کے لیے منفرد ہوتے ہیں‘‘۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین میں خاص طور پر پیریڈز، حمل کے دوران اور زچگی کےبعد ہارمونز کی تبدیلی کا عمل زیادہ تیزی سے جاری رہتا ہے ۔ ایک ماں بننے والی عورت اس قسم کے ڈپریشن سے گزرتی ہے جس سے مردوں کا دوردور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ بچے کی پیدائش کے بعد اکثر ماؤں کو پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا سامان کرنا پڑتا ہے اور کچھ ماؤں میں یہ ڈپریشن خطرناک حد تک بھی بڑھ جاتا ہے۔

بعض اوقات خود انسان یہ نہیں سمجھ پاتا کہ وہ یاسیت کا شکار ہے یا پھر اندرونی بے چینی کے سبب ذہنی خلفشار میں مبتلا ہے۔ ڈپریشن یاسیت یاافسردگی کو کہتے ہیں جبکہ انزائٹی میں تشویش یا فکرمندی لاحق ہوتی ہے۔ دوا کے بغیر بھی انزائٹی سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں تناؤ کو کم کرنا، ورزش، سانس لینے کی مختلف مشقیں اور یوگا کرنا شامل ہیں۔ تھراپی اور ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک اثرانگیز طریقہ ہے، خاص طور پر کگنیٹو بیہیورئیل تھراپی میں گفتگو کے ذریعے سوچ و خیالات کا زاویہ اور انداز تبدیل کیا جاتا ہے۔ دورِ جدید میں چونکہ ہر چیز کی ایپ موجود ہے، لہٰذا ڈپریشن سے دور رکھنے والی بھی کئی ایپس آپ کو موبائل پر مل جائیں گی۔ میڈیکل سائنس میں ڈپریشن یا انزائٹی سے چھٹکارا پانے کے لیے ورچوئل ریالٹی پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔

ورچوئل ریالٹی سے ڈپریشن میں کمی

حالیہ برسوں میں، تحقیق نے مراقبہ کی افادیت اوراہمیت کی مستقل طور پر تصدیق کی ہے، جس میں اضطراب کو دور کرنے، افسردگی اور تناؤ کو کم کرنے اور صحت سے متعلق دیگر بہت سے فائدے پید ا کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ مراقبہ کو آسان بنانے کے لیے بہت سی کمپنیاں مصروف عمل ہیں۔ 

دبئی میں واقع الیکٹرانکس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کمپنی نے ایک مراقبہ گیجٹ متعارف کرایا ہے، جو لوگوں کو زیادہ آرام دہ اور پُرسکون حالت کے حصول میں مدد کرنے کے لیے ورچوئل رئیلٹی (VR) اور دل کی شرح میں تغیر (HRV) کو استعمال کرتا ہے۔ HRV خودمختار اعصابی نظام کی سرگرمی اور جسم کے تناؤ کے ردعمل کو قریب سے ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی اور مستطیل ڈیوائس ہے جو ایک ایئر کلپ ہارٹ ریٹ سینسر سے مربوط ہوتی ہے۔ 

اس سے ہارٹ ریٹ سینسرآرام سے رہتاہے اور کسی دباؤ کے بغیر ، صارف کےکان کی لو پر فٹ ہو جاتاہے اور جب ایک بار ایئر کلپ کان کی لو پر فٹ ہوجائے تو ہارٹ ریٹ سینسر خود بخود آن ہوجاتاہے اورخود کار طریقے سے صارف کے دل کی دھڑکن کا سراغ لگانا شروع کردیتاہے۔ اسے استعمال کرنے سے پہلے اینڈروئیڈ یا آئی او ایس ڈیوائس پر اس کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنی ہوتی ہے۔ اپنی ذاتی معلومات کو پلگ اِن کرکےاور اپنی مطلوبہ سیٹنگ کو منتخب کرتےہوئے 8 آپشنزمیں سے اپنے سانس لینے کی نوعیت یا مشکل لیول کو منتخب کرنا ہوتا ہے۔

اس ایپ کا استعمال مشکل نہیں، ہوم اسکرین میں ہارٹ سینسر کےروابط کو جانچنے کے لیے ایک آئیکن اور تین وی آر مناظر میں سے انتخاب کرنا ہوتاہے۔ یہ تین مناظر سکون کا نخلستان (Serene Oasis) ، اطمینان کا سمند ر (Sea of Tranquility) اور پھولوں کی وادی ( Valley of Flowers) پر مشتمل ہیں۔ صارف ہوم اسکرین پر اپنی ذاتی معلومات دے کر ہونے والی پیشرفت کو بھی جان سکتا ہے اور اپنے حاصل کردہ اسکورز کا موازنہ دنیا بھر کے صارفین سے کرسکتا ہے۔ یہ ہارٹ ریٹ مانیٹر فٹنس کے دیگر ایپس کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ لوگ اس ورچوئل ریالٹی ڈیوائس کو استعمال کرکے اپنے ڈپریشن میں کمی محسوس کرتے ہیں۔

ڈپریشن دور کرنے کی مشقیں

عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں تین مرتبہ ورزش کرنے سے ڈپریشن کے عارضے میں 16فیصد تک کمی آجاتی ہے جبکہ ہفتہ وار ہر اضافی جسمانی ورزش اس بیماری کے امکانات میں مزید کمی کا باعث بنتی ہے۔ ڈپریشن ہونے کی صورت میں فرش پر سیدھے بیٹھ جائیں اور اپنی ٹانگیں کراس کرلیں یا پھر کسی کرسی پر بنا ٹیک لگائے سیدھے بیٹھ جائیں اور آپ کے پائوں فرش پر ٹکے ہوں۔

اب اپنی آنکھیں بند کریں اور اپنے خیالات پر توجہ دیں۔ سانس کو روانی سے آنے جانےدیں۔ دھیان بھٹکنے لگے تو واپس انہی خیالات پر واپس آئیں جو تھوڑی دیر پہلے آپ کے ذہن میں موجود تھے۔ آہستہ آہستہ اپنے دماغ سے خیالات کو جامد کرنے کی کوشش کریں۔ یہی عمل ہرروز دس منٹ کے لیے کریں۔

تاہم، اگر ڈپریشن اتنا شدید ہو جس سے آپ کے روزمرہ معمولات متاثر ہوجائیں تو اس کی درست تشخیص کے لیے آپ کو جنرل فزیشن، ماہر نفسیاتی امراض (سائیکالوجسٹ، سائیکاٹرسٹ) یا تھراپسٹ کی مدد لینی چاہیے۔ سائیکالوجسٹ عام طور پر سائیکوتھراپی، کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج کرتا ہے جبکہ سائیکاٹرسٹ کچھ مخصوص ٹیسٹ کروانے کے بعد دوائی تشخیص کرتا ہے۔

صحت سے مزید