دنیا بھر میں اپنا گھر خریدنے کو خاندانی خوشحالی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اپنا گھر ناصرف خاندانی زندگی کا مرکز سمجھا جاتا ہے بلکہ اس سے خاندان کی عزت اور وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اپنا گھر مشکل مالی حالات میں رقم کے حصول کا بھی ذریعہ بنتا ہے اور اس کے مالی فوائد نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو دنیا بھر کا معاشی اور سماجی نظام ’’اپنا گھر‘‘ کے گرد بُنا ہوا نظر آتا ہے۔ امریکا سے لے کر پاکستان تک، دنیا بھر کے ممالک میں اپنا گھر خریدنا جتنا موجودہ دور میں آسان بنادیا گیا ہے، اس سے قبل شاید ہی اس کی مثال ملتی ہو۔ ہرچند کہ کئی ناقدین پاکستان کے بارے میں کہی گئی اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے لیکن یہاں بات صرف مالیاتی نظام کے سہولت کار ہونے کی حد تک کہی گئی ہے۔ تعمیراتی لاگت کا آسمان سے باتیں کرنا ایک الگ بحث ہے، لیکن اگر آپ ایک خاص حد کے اندر ماہانہ آمدنی کا بینک کھاتے کا ثبوت پیش کرسکتے ہیں تو حکومتی اسکیم کے تحت کوئی بھی بینک آپ کو آسان شرائط پر قرض دینے پر تیار ہوجائے گا۔
بین الاقوامی سطح پر بات کی جائے تو، کورونا وائرس سے پھیلنے والے وبائی مرض کے بعد شہروں کے باہر مضافاتی علاقوں میں گھروں کی خریداری میں زیادہ دلچسپی دیکھی گئی۔ امریکا میں جب بڑے شہروں میں وبائی مرض نے انسانی زندگی کو مشکل بنایا تو میساچوسٹس سے لے کر مونٹانا تک تمام چھوٹے رہائشی مراکز میں دستیاب رہائشی ریئل اسٹیٹ کی طلب کئی گنا بڑھ گئی تھی۔
اس صورتِ حال میں امریکا میں تاریخ کے کم ترین مارگیج ریٹ کے باعث وہ خاندان بھی اپنا گھر خریدنے کے لیے بہتر پوزیشن میں آگئے، جن کے لیے اس سے قبل زیادہ شرح کے باعث اپنا گھر خریدنا مشکل تھا۔ 2021ء کے دوران امریکا کے چھوٹے رہائشی مراکز میں ریزیڈنشل ریئل اسٹیٹ کی طلب اپنے عروج پر رہی اور اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ نیویارک شہر کی ریئل اسٹیٹ، جو وبائی مرض کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوئی تھی اور لوگ اس شہر کو چھوڑ کر مضافات کا رُخ کررہے تھے، کبھی بھی دوبارہ اپنا مقام بحال نہیں کرپائے گی، تاہم 2021ء ختم ہونے سے قبل ہی لوگوں نے پھر سے نیویارک کا رُخ کرنا شروع کردیاتھا۔
موجودہ صورتِ حال میں اپنے لیے پہلی بار ’’اپنا گھر‘‘ خریدنے والے ممکنہ خریداروں کو کن چیزوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے؟
وقت کی اہمیت: بیسویں صدی کے وسط سے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری نے ہمیشہ بہترین منافع دیا ہے، تاہم گزشتہ ایک ڈیڑھ عشرے کے دوران اس میں اتار چڑھاؤ زیادہ دیکھا گیا۔ البتہ طویل مدتی رجحان اب بھی مثبت ہے۔ آج سے پانچ برس قبل جن لوگوں نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی تھی، اور انھیں اگر کورونا مرض کے عروج کے چند ماہ کے دوران اپنی اس جائیداد کو فروخت کرنے کی ضرورت پیش آئی تھی تو انھیں یقیناً نقصان اُٹھانا پڑا ہوگا۔ ایسے میں ریئل اسٹیٹ میں طویل مدتی سرمایہ کاری زیادہ سمجھ داری کا فیصلہ ہے۔
مارگیج کی ادائیگی: ایک شخص جو مارگیج پر ڈاؤن پےمنٹ اور ماہانہ اقساط کی ادائیگی کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہے، اس کے لیے کرایہ کے گھر میں رہنا ہی بہتر ہوگا۔ ایسے شخص کو مزید ایک ، دو سال کرایہ کے گھر میں رہتے ہوئے کچھ فنڈز اکٹھے کرنے چاہئیں۔ تاہم یہ ممکن ہے کہ آج ہاؤسنگ مارگیج جس قدر کم شرح پر دستیاب ہے، وہ ایک، دو سال کے بعد دستیاب نہ ہو۔ ایسے میں ہر شخص کو اچھی طرح سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے کہ اس کے لیے کون سا فیصلہ زیادہ سودمند ثابت ہوگا۔
ہر شخص کی ترجیح مختلف ہوتی ہے: گزشتہ صدی کے اواخر اور نئی صدی کے آغاز میں پیدا ہونے والے نوجوانوں کی ترجیحات اپنے بڑوں سے مختلف ہوسکتی ہیں۔ اکثر نوجوانوں کو رہنے کے لیے محض ایک چھت نہیں چاہیے بلکہ وہ اپنے گھر میں زندگی کے ایک زبردست تجربہ سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ، انھوں نے اپنے بڑوں کے مقابلے میں ایک مختلف ہاؤسنگ مارکیٹ کو دیکھا ہے۔ انھوں نے اپنے دور میں عالمی معاشی کساد بازاری دیکھی ہے، جس نے ہاؤسنگ مارکیٹ کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اس نسل سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے حالیہ برسوں میں ازدواجی زندگی شروع کرکے اپنے بیوی، بچوں کے ساتھ رہنا شروع کیا ہے۔ ان پر اپنے والدین کی ذمہ داری بھی کم ہے۔ وہ یا تو بہترین لوکیشن پر بہترین گھر میں رہنا چاہتے ہیں یا پھر اگر مالی پوزیشن ایسے گھر کی اجازت نہیں دیتی تو وہ کرایہ پر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس عمر کے نوجوانوں میں لچک زیادہ ہے۔
آج کے نوجوانوں میں ایک گروپ ایسا بھی ہے جو زندگی میں استحکام کا متلاشی ہے اور وہ اپنے بیوی، بچوں کے ساتھ ایک جگہ پر سکون کی زندگی جینا چاہتا ہے۔ ایسے نوجوانوں کے لیے کسی مناسب جگہ پر اپنا گھر خریدنے کا آج بہترین موقع ہے، کیوں کہ عالمی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کو جلد یا بہ دیر شرحِ سود میں اضافہ کرنا ہوگا، جس کے بعد ہاؤسنگ مارگیج بھی مہنگا ہوجائے گا۔