بھارت کے نامور کوریوگرافر ریموڈی سوزا نے زندگی کے نفرت انگیز لفظ سے نجات کا تذکرہ کردیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریمو ڈی سوزا نے بتایا کہ مجھے میری رنگت کی وجہ سے ’کالیا‘ پکارا جاتا تھا جو میرے لیے نفرت انگیز تھا۔
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تفریحی ویڈیو میں بھارتی کوریوگرافر نے بتایا کہ انہوں نے اس نفرت انگیز لفظ سے چھٹکارے کے لیے کیا کیا اور ساتھ ہی محمد رفیع کے گانے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔
ریمو ڈی سوزا نے کہا جب مجھے کالیا یا کالو کہا جاتا تو مجھے بہت برا لگتا، جس پر میری والدہ نے مجھ سے بتایا کہ رنگت نہیں دل ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری والدہ مجھے محمد رفیع کا گانا ’ہم کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں‘ سناتی تھیں، جس کے بعد یہ میرا پسندیدہ سونگ بن گیا۔
سیاہ شرٹ، دھوپ کا چشمہ پہنے بھارتی کوریوگرافر کی ویڈیو میں ان کی اہلیہ بھی شامل ہیں، بیک گراؤنڈ میں یہی گانا سنا جاسکتا ہے۔
اس پوسٹ پر ریمو ڈی سوزا کے مداحوں نے خوبصورت تبصرے کیے، ایک نے کہا کہ ’ہاں آپ کے پاس بہت ہی اچھا اور پیارا دل ہے‘۔
ایک مداح نے کہا کہ سر آپ کو پتا نہیں ہے، ہماری لائف میں آپ کی کتنی اہمیت ہے، کوریو گرافر کے ایک مداح نے لکھا کہ کالی رنگ بہتر ہے کالے دل سے۔
ریمو ڈی سوزا نے کوریوگرافر کے ساتھ ہدایت کار بھی ہیں، انہوں نے ریس 3، اے بی سی ڈی 3 اور اسٹریٹ ڈانسر 3 ڈی جیسی فلمیں ڈائریکٹ کی ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی کوریوگرافر نے ایک انٹریو میں کہا تھا کہ مجھے بچپن میں اپنی رنگت کی وجہ سے نسل پرستانہ تعصب کا سامنا رہا۔