• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

لاہور قلندرز کا طویل انتظار ختم، شاہین کا نیا ریکارڈ

پاکستان سپر لیگ کا کامیاب ترین میلہ لاہور قلندرز کی شاندار جیت کے ساتھ ختم ہوگیا۔ 34میں سے اکثر میچوں میں کانٹے دار مقابلہ ہوئے۔کراچی کے بعد لاہور میں شائقین نے ٹورنامنٹ میں زبردست جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔قلندرز کو چھ سال کی مسلسل اور انتھک محنت کا صلہ مل گیا۔ گذشتہ چھ سال میں اظہر علی، برینڈن میکالم ،اے بی ڈی وئیلرز اور سہیل اخترنے قیادت کی لیکن قلندرز کو پہلا ٹائیٹل ان کی اپنی دریافت شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں ملا۔ شاہین آفریدی نے قلندرز کے لئے پی ایس ایل میں اپنے کیئریئر کا آغاز کیا تھا چھ سال میں وہ پاکستان کی تینوں فارمیٹس کے کھلاڑی بن گئے اور آج ان کا شمار دنیا کے صف اول کے فاسٹ بولروں میں ہوتا ہے۔

جب انہیں سہیل اختر کی جگہ کپتان بنایا گیا تو اس پر بھی تنقید ہوئی۔لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی پاکستان سپر لیگ سمیت کسی بھی اہم ٹی ٹوئنٹی لیگ جیتنے والے کم عمر کپتان بن گئے۔شاہین شاہ آفریدی نے 21 سال کی عمر میں بطور کپتان پی ایس ایل ٹرافی جیتی ہے، پی ایس ایل میں اس سے قبل محمد رضوان نے 28 سال کی عمر میں بطور کپتان ٹورنامنٹ جیتا تھا۔ اسٹیو اسمتھ نے 2012میں سڈنی سکسر کو بگ بیش کا ٹائیٹل 22سال کی عمر میں اور روہت شرما نے ممبئی انڈینز کو 26سال کی عمر میں آئی پی ایل ٹائیٹل2013میں جتوایا تھا۔

شاہین شاہ آفریدی نے فرنٹ سے لیڈ کیا اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی ساتھ لے کر چلے۔ قلندرز کو مسلسل محنت کا پھل ساتویں سال ملا اس کی اس جیت میں پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام سے اوپر آنے والے شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان کی کارکردگی کی صورت میں ملا۔ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹر فخر زمان نے ٹورنامنٹ میں 153 کے اسٹرائیک ریٹ سے 588 رنز اسکور کیے۔ شاہین شاہ آفریدی نے ٹورنامنٹ میں20کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جبکہ نوجوان زمان خان کوایمرجنگ کرکٹر کا ایوارڈ ملا۔

زمان خان نے کراچی میں پشاور زلمی کو آخری اوور میں آٹھ رنز بنانے نہیں دیئے تھے ۔ پہلی مرتبہ پی ایس ایل میں شرکت کرنے والے زمان خان نے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 18 وکٹیں حاصل کیں لاہور قلندرز کا چھ سال کا انتظار آخرکار ختم ہو گیا ، اور انھوں نے ملتان سلطانز کو 42 رنز سے بآسانی شکست دے کر پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کی ٹرافی اپنے نام کر لی ہے۔ لاہور کے نئے کپتان اور سال 2021 کے کرکٹر آف دی ایئر شاہین شاہ آفریدی کی قیادت کی جتنی تعریف کی جائے اتنی کم ہے، لیکن اس مرتبہ لاہور کی بولنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ بھی بہترین رہی اور تمام ہی شعبوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا۔

قلندرز ایک سوچ کانام ہے جس کے پیچھے عاطف رانا،ثمین رایا اور عاقب جاوید جیسے لوگوں کا ذہن ہے۔ جب قلندرز ہارتی تو تینوں کو میڈیا کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا۔ لیکن عاطف رانا کہتے ہم کھیل اور کھلاڑی کی ترقی کامشن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ واقعی عاطف رانا کی بات درست ثابت ہوئی۔فائنل والے دن تو عاقب جاوید کورونا میں مبتلا تھے لیکن قلندرز نے اپنی روایتی سوچ کے مطابق فائنل کھیلا اور جیتا۔

عاطف رانا کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے جو اس پورے مشن کے پیچھے پورے سال اپنی ٹیم کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ فائنل کے موقع پر قلندرز کی ایک پرستار بچی پوسٹر لے کر گراونڈ آئی جس پر تحریر تھا کہ لاہور کی جیت کا نظارہ چاہتی ہوں، میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتی ہوں۔اسی سادگی سے شاہین شاہ اور ان کے ساتھیوں نے ناممکن کو ممکن بنادیا۔مشن ایمپوسیبل، پوسیبل ہوگیا۔

ملتان کی ٹیم فائنل جیتنے کے لئے فیورٹ تھی لیکن ٹورنامنٹ کے گیارہ میں سے دس جیتنے والی ٹیم فائنل کا دباو برداشت نہیں کرسکی۔41سالہ حفیظ نے دباؤ میں آئے بغیر ذمہ داری کے ساتھ لاہور کی بحران میں مبتلا بیٹنگ کو کنارے لگانے کا کام شروع کیا۔ انھوں نے نو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے عمدہ 69 رنز بنائے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ لاہور کم ہدف بنا کر آؤٹ نہ ہو جائے۔محمد حفیظ نے دو وکٹیں بھی لیں اور پلیئر آف دی فائنل بن گئے۔

ایوارڈ جیتنے کے بعد حفیظ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ٹائیگر ابھی زندہ ہے۔فائنل ہارنے کے باوجود محمد رضوان کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے546رنز بنائے اور ٹیم کو گیارہ میں سے دس میچوں میں فتح دلوائی۔ ملتان سلطانز کے کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو پلیئر پی ایس ایل 7 کا قرار دیا گیا ہے۔ پی سی بی ایوارڈز میں سب سے قیمتی کرکٹر اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتنے والے محمد رضوان کو ٹورنامنٹ کے 13 میچز میں 546 رنز بنائے۔ 

اس دوران انہوں نے47 چوکے اور 9 چھکے جڑنےسمیت 7 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ اس دوران انہوں نے وکٹوں کے پیچھے بھی 9 شکار کیے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کو بالترتیب ٹورنامنٹ کا بہترین بیٹر اور بہترین بولر قرار دیا گیا ہے۔ فخر زمان نے ٹورنامنٹ میں 153 کے اسٹرائیک ریٹ سے 588 رنز اسکور کیے۔ شادب خان نے 6.47 کے اکانومی ریٹ سے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 19 وکٹیں حاصل کیں۔

خوشدل شاہ کو ٹورنامنٹ کا بہترین آلراؤنڈر اور بہترین فیلڈر قرار دیا گیا۔ انہوں نے ایونٹ میں 153 رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ 16 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ امپائر آف پی ایس ایل 7 کا ایوارڈ راشد ریاض جبکہ اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ ملتان سلطانز کو دیا گیا۔ راشد ریاض کو 35لاکھ روپے بھی ملے۔خوش دل شاہ نے16وکٹیں لے کر بہترین آل راونڈر کا انعام جیتا۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بہترین فیلڈر کا انعام بھی ملا۔فائنل ہارنے والی ٹیم کو اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ دیا گیا۔ محمد رضوان ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر قرار پائے۔

پی ایس ایل 7 میں محمد رضوان (ملتان سلطانز) (3.5 ملین روپے) امپائرآف پی ایس ایل7 راشد ریاض (3.5 ملین روپے) پی ایس ایل 7- فخر زمان (لاہور قلندرز) (3.5 ملین روپے) پی ایس ایل - شاداب خان (اسلام آباد یونائیٹڈ) (3.5 ملین روپے) وکٹ کیپرآف پی ایس ایل محمد رضوان (ملتان سلطانز) (3.5 ملین روپے)فیلڈرآف پی ایس ایل خوشدل شاہ (ملتان سلطانز) (3.5 ملین روپے)آل راؤنڈر پی ایس ایل خوشدل شاہ (ملتان سلطانز) (3.5 ملین روپے ایمرجنگ کرکٹر ایل پی ایس ایل زمان خان (لاہور قلندرز) (3.5 ملین روپے)اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈملتان سلطانز (3.5 ملین روپے)ملے۔

پاکستان سپر لیگ سیون کی فاتح ٹیم لاہور قلندرز کو خوبصورت ٹرافی کے علاوہ آٹھ کروڑ روپے کی خطیر انعامی رقم دی گئی۔ تاریخ پہلی بار فاتح ٹیم کی انعامی رقم میں 3 کروڑ روپے کا اضافہ کردیا گیاہے جبکہ رنرز اپ ٹیم ملتان سلطانزکو 3کروڑ 20 لاکھ روپے دیئے گئے۔پی ایس ایل کے پچھلے 6 ایڈیشنز تک فائنل کی فاتح ٹیم کو 5 کروڑ روپے کی انعامی رقم دی جاتی رہی تھی۔ ٹورنامنٹ کے34 میچوں کے پلیئرز آف دی میچ میں 1 کروڑ 70 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے۔پاکستان سپر لیگ لاہور قلندرز کی یادگار جیت کے ساتھ ختم ہوئی ۔اب پاکستان میں24سال بعد آسٹریلیا کی ٹیم آچکی ہے۔

جمعے سے پنڈی میں پہلا ٹیسٹ کھیلا جائے گا۔آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے صف اول کے فاسٹ بولر حسن علی اور آل راؤنڈر فہیم اشرف کی خدمات سے محروم ہوگئی ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ انجری کا شکار ہونے والے حسن علی اور فہیم اشرف کی جگہ خیبر پختونخواہ کے کپتان اور مڈل آرڈر بیٹر افتخار احمد اور آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر کو آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شامل پہلے ٹیسٹ میچ کے لئے قومی اسکواڈ کا حصہ بنالیا گیا ہے۔

دونوں کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کے دوران ان فٹ ہوئے ہیں۔ آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی انتظامات بہترین ہیں خود کو محفوظ محسوس کر رہا ہوں۔ کھلاڑیوں نے سامان میں تاش اور پلے اسٹیشن رکھے ہیں تاکہ وقت اچھا گزرے، ہم چوبیس سال بعد پہلے دورے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔ پاکستان محفوظ ملک ہےایشیا میں شایقین کرکٹ اسٹیڈیم میں زیادہ شور اور ہلہ گلا کرتے ہیں اس لئے شایقین کرکٹ سے کہوں گا کہ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے ضرور آئیں۔ 

پیٹ کمنز نے کہا کہ ہمارا کام کرکٹ کھیلنا ہے اور کھیل پر فوکس ہیں۔ پاکستان کی ٹیم بہت اچھی ہے ہمیں اس سے سخت مقابلہ ملے گا۔ہمارے سلیکٹر جارج بیلی پاکستان آچکے ہیں انہوں نے ہم سے اپنے تجربات شیئر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شایقین کرکٹ نے مجھے بہت پرجوش کردیا ہے، جب ایشیا میں کھیلنے آتے ہیں تو یہاں کے شایقین کرکٹ آسٹریلیا کے شایقین سے مختلف ہوتے ہیں۔ ایشیائی تماشائی اسٹیڈیم میں شور زیادہ کرتے ہیں اور امید ہے کہ پاکستان کے شایقین کرکٹ بھی ایسے ہی ہوں گے۔پی ایس ایل کے بعد شائقین بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں سے اچھی کارکردگی کی توقع کررہے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید