نیم کا استعمال کئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں کئی صدیوں سے کیا جارہا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں امریکی اور بھارتی سائنسدانوں نے اب دریافت کیا ہے کہ نیم کی چھال کورونا وائرس کے علاج کے لیے بہت مفید ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور یونیورسٹی آف کولوراڈو انشوٹز میڈیکل کیمپس کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے خلاف نیم کی چھال غیر معمولی طور پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔
بھارتی اور امریکی سائنسدانوں کی اس مشترکہ تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئےانسانی پھیپھڑوں کے خلیات کو الگ کرکے کلچر ڈش میں رکھا گیا، اور ان کے ساتھ نیم کی چھال سے حاصل کیےگئے مادے کی معمولی مقدار کو بھی شامل کیا گیا۔
صرف کچھ ہی دیر میں تحقیق کے لیے رکھے گئے اس نمونے میں کورونا وائرس کی تعداد میں واضح کمی آگئی۔
’وائرولوجی‘ ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے متعلق تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نیم کی چھال سے حاصل کیا گیا مادہ کئی قسم کے وائرل وائرس کو نشانہ بنا کر ان سے حفاظت کرسکتا ہے۔
تاہم، تحقیق میں یہ بات ابھی سامنے نہیں آئی کہ نیم کی چھال میں وہ کونسے اجزاء ہیں جوکہ وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔