بھارتی اداکارہ بھاونا مینن نے اپنے ساتھ ہوئے جنسی زیادتی کے عمل کو عزت کے 10 لاکھ ٹکڑے کیے جانے سے تعبیر کیا ہے۔
بھارتی ملیالم فلموں کی اداکارہ 35 سالہ بھاونا مینن نے بلآخر خود پر ہوئے جنسی زیادتی کے حملے پر لب کھول دیے اور اس معاملے میں اپنی قانونی جنگ پر بھی بات کی۔
بھاونا مینن نے 2017ء میں فلم کی شوٹنگ کے بعد گھر واپسی کے دوران اغوا اور گینگ ریپ کا شکار ہونے اور اس کے بعدقانونی کارروائی پر بات کی۔
ایک انٹرویو میں اداکارہ نے زندگی بدل دینے والے خوفناک واقعے کا تذکرہ کیا اور کہاکہ یہ میرے لیے ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے میری عزت کے 10 لاکھ ٹکڑے کردیے، زندگی بالکل تبدیل ہوگئی، ذہن میں مسلسل افراتفری تھی۔
بھاونا مینن نے مزید کہا کہ میں خود سے مسلسل پوچھ رہی تھی کہ میں ہی کیوں؟ میں خود کو الزام دے رہی تھی اور چاہتی تھی کہ اس واقعے سے پہلے کے وقت چلی جاؤں اور زندگی کو پھر سے نارمل کردوں۔
اداکارہ نے قانونی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل 2020 میں 15 دن تک چلا، 15دن کی سماعت میرے لیے تکلیف دہ تجربہ ثابت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ15دن کے مسلسل ٹرائل کے بعد مجھے سمجھ آئی کہ میں اب شکار نہیں بلکہ زندہ بچ جانے والی ہوں۔
بھاونا مینن نے رواں سال جنوری میں سوشل میڈیا پر واقعے کے 5 سال بعد ایک بیان شیئر کیا اور اس دورانیے میں ملنے والی رسوائی کا ذکر کیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ سفر آسان نہیں تھا، میں اسے شکار بننے سے بچ جانے تک کا سفر کہوں گی، میرا نام اور شناخت اس حملے کے بوجھ تلے دبا دی گئی۔
اداکارہ نے کہا کہ میں ان میں سے نہیں ہوں جن سے جرم سرزد ہوا، لیکن مجھے رسوا کرنے، خاموش کرنے اور الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں کچھ لوگ ایسے رہے جنہوں نے میری آواز زندہ رکھی۔
اس واقعے نے پوری ملیالم انڈسٹری میں ہلچل مچادی تھی، جس کے مرکزی ملزم پل سر سنیل نے بتایا کہ جنسی زیادتی کے اس حملے کے پیسے اداکار دلیپ تھے، جنہیں گرفتار کیا گیا جو اب ضمانت پر رہا ہیں۔