• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان فٹبال فیڈریشن کا صدر ہوں، اشفاق شاہ

پاکستانی فٹ بال پر عالمی مقابلوں کے دروازےگذشتہ آٹھ سال سے بدستور بند ہیں، فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو حل کرنے کیلئے نہ صرف نارملائزیشن کمیٹی قائم کی بلکہ اسے اختیار دیا کہ وہ حکومت کی مدد سے اس بحران کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے لیکن نارملائزیشن کمیٹی بھی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ نارملائزیشن کمیٹی کے پندرہ ماہ تک کام نہ کرنے اور وقت ضائع کرنے پر اشفاق شاہ گروپ نے 29 مارچ 2021ء کو فیفا فٹ بال ہاؤس لاہور کا قبضہ حاصل کرکے ملک میں فٹ بال کے ایونٹس کا آغاز کردیا تھا۔ 

فٹ بال ہائوس کا قبصہ حاصل کرنے والے پی ایف ایف کے صدر اشفاق شاہ کا کہنا ہے کہ ہم نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چارج سنبھالا ہے میں چونکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فیڈریشن کا صدر ہوں اس لئے ملک میں فٹ بال کے امور چلانا میری اور میری کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔ 

نارملائزیشن کمیٹی گزشتہ کئی ماہ سے لیت و لعل سے کام لے رہی تھی اس لئے ہماری ٹیم نے اپناکردار ادا کیا۔ فیفا کی جانب سے دیئے گئے اختیارات کے باوجود این سی کے اراکین نے صرف پیسہ بنایا اور وقت ضائع کیا۔ ہم نے صبر کیا اور نارملائزیشن کمیٹی کو بھرپور وقت دیا کہ وہ وقت پر پی ایف ایف کے انتخابات کرائے اور چارج منتخب افراد کے حوالے کرے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا چارج سنبھالنے کے بعد اشفاق شاہ گروپ نے ملک میں فٹ بال کی سرگرمیاں شروع کیں اور ملک میں فٹ بال ایونٹ کرانا شروع کئےاس دوران پاکستان کی سب سے بڑی پریمیئر لیگ کا بھی انعقاد کیا۔

 12نومبر 2021ء کو پنجاب حکومت نے فیفا فٹ بال ہائوس کی لیز کی فیس جمع نہ کرانے کا عذر پیش کرتے ہوئے پر اس پر تالے ڈال کر اشفاق شاہ گروپ کو وہاں سے بے دخل کردیا تھا اس وقت لگ رہا تھا کہ حکومت پاکستانی فٹ بال کےبحران کا حل کرنا چاہتی ہے اور فیفا فٹ بال ہاؤس کا قبضہ نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کردے گی لیکن تین ماہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود حکومت نے فٹ بال ہائوس کا قبضہ این سی کے حوالے نہیں کیا اس سے لگ رہا ہے کہ حکومت بھی دونوںگروپ کے دباؤ میں ہے۔

ایک ماہ قبل آئی پی سی کی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ پنجاب حکومت دو ہفتوں میں پی ایف ایف کا ہیڈ کوارٹر این سی کے حوالے کر دے گی لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ عامر ڈوگر پاکستانی فٹ بال پر فٹ بال کے اہم کردار اہیں۔ وہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ایک اہم رکن ہیں۔

اس لئے انہوں نے بھی اپنا وزن استعمال کرتے ہوئے فٹ بال ہائوس کا چارج این سی کے حوالے کرنے سے آئی پی سی منسٹری کو باز رکھا ہوگا۔ فٹ بال ہاؤس سیل کئے جانے پر پی ایف ایف کے صدر اشفاق حسین کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے ہمیں اعتماد میں لئےبغیر یکطرفہ کارروائی کی اور رات کے اندھیرے میں دفتر کو سیل کیا،جواب میں لیز کے حوالے سے گزشتہ تین سال سے فیس نہ بھرنے کا عذر پیش کیا۔ اصل بات یہ ہے کہ تین سالوں میں سے دو سال تک دفتراین سی کے زیراستعمال تھا ہمیں لیز کے بارے میں پتہ نہیں تھا اور ویسے بھی کوئی کارروائی کرنے سے پہلےملکی ادارےخط جاری کرتے ہیں اس کے بعد دی گئی مدت پوری ہونے پر کارروائی کرنے کا حق رکھتے ہیں، ہم پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے جائز اور قانونی عہدیدار ہیں اور ملک کی اعلی عدالت کے فیصلے کے مطابق ہمارے عہدوں کی مدت 2022ء تک ہے۔ 

ہم نےباہمی اتفاق اور مشاورت سے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کو دو سال تک کام کرنے کا موقع فراہم کیا لیکن جب دیکھا کہ نارملائزیشن کمیٹی صرف اور صرف وقت ضائع کررہی اور پیسے بنانے کے چکر میں لگی ہوئی ہے تو پھر ہم نے فٹ بال ہائوس کا قبضہ حاصل کیا۔ فیفا اور اے ایف سی سےکہتا ہو کہ وہ پاکستان فٹ بال کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ہم سے بات کرےہم اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ اگر حکومت فٹ بال ہائوس کا قبضہ این سی کے حوالے کرے گی تو ہمارے پاس قانونی راستے ہیں ہم انہیں استعمال کریں گے۔ ہم فٹ بال کی ترقی چاہتے ہیں۔ فٹ بال کا مسئلہ حل کرنا ہے تو یہاں کے مقامی لوگوں کو ذمہ داری دی جاتی یہ کون سے لوگ ہیں جو یہاںرہائش پذیر بھی نہیں اور ان کی نیشلٹی بھی یہاں کی نہیں ۔ وہ پاکستان کے خیر خواہ کیسےہوسکتے ہیں۔ 

اگر یہ خیر خواہ ہوتے تو فیفا کی جانب سے ملنے والے کروڑوںروپے پاکستانی فٹ بال پر لگاتے۔ یہ دس دس،اور آٹھ آٹھ لاکھ روپے تنخواہیں لیتے ہیں،کام کرنے کے بجائے پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ غریب پاکستان کےفٹبالرز کا پیسہ این سی کے اراکین کھا رہے ہیں۔ ہم نے ملک میں فٹ بال کا آغاز کردیا تھا اور پریمئرلیگ کرائی۔ہم نے جو بھی خرچ کیا حکومت سمیت کوئی بھی شخص ہمارا ریکارڈ چیک کرسکتا ہےایک پیسے کی کرپشن یا خرد برد ثابت ہو تو اس کا میں ذمہ دار ہوں گا۔ کم سے کم خرچے پر اعلی ترین ایونٹس کرائے۔ 

ہم نے تو آئی پی سی کی منسٹر کو بھی دعوت دی تھی کہ آپ ہمارا ریکارڈ چیک کریں ایک پیسے کی کرپشن نہیں ملے گی میری ان سے دس سے زیادہ ملاقاتیں ہوئیں ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ہمارا کہنا ہے کہ این سی کے چیئرمین حمزہ خان نے جہاں کام چھوڑا تھا وہاں سے موجودہ کمیٹی اپنے کام کا آغاز کرے لیکن وہ اس کیلئے تیار نہیں ، جب پاکستان فٹبال فیڈریشن کا صدر بنا تھا اس وقت 17 کروڑ روپے بیلنس تھا اور میں نے تقریبا 16 کروڑ روپےکا بیلنس چھوڑا تھا ۔ 

انہوں نے پاکستانی فٹ بالرز کا پیسہ کہا خرچ کیا۔ کروڑوں روپے کہاں گیا اس کا کچھ پتہ نہیں۔ انہوں نے ویمنز ٹورنامنٹ کرایا جس پر میں سمجھتا ہوں کہ 20لاکھ روپے خرچہ آیا ہوگا لیکن انہوں نے پانچ کروڑ روپے کا خرچہ کیا؟ اشفاق شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری قانونی پوزیشن بہت اچھی ہے۔ سپریم کور ٹ کے حکم پر پی ایف ایف کا صدر بنا ہوا اور میں دسمبر 2022 ء تک توصدر رہوں گا اور جب تک الیکشن نہیں ہوتے میں بیٹھا ہوں ۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید