سوئٹزرلینڈ کی تعمیراتی صنعت میں اختراعی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے محققین نے ری سائیکل کیے جانے والے معدنی جھاگ سے بنے 3D پرنٹ شدہ فارم ورک مواد کا استعمال کرتے ہوئے ایک پری کاسٹ کنکریٹ سلیب تیار کرلیا ہے۔ محققین کے بقول، اس پری کاسٹ کنکریٹ سلیب کو تیار کرنے میں عمومی سلیب کے مقابلے میں ناصرف70فیصد کم مواد استعمال ہوا ہے بلکہ وہ ہلکا ہونے کے ساتھ ساتھ بہتر انسولیشن کا بھی حامل ہے۔
اس پورے نظام کو فوم ورک کا نام دیا گیا ہے۔ ایک روایتی مستطیل مولڈ کو 24 معدنی فارم ورک عناصر سے مختلف شکلوں اور حجم میں بھرا جاتاہے، اس کے ارد گرد کنکریٹ ڈالا جاتا ہے اور پھر اسے سوکھنے دیا جاتا ہے، اور اس طرح کھوکھلے خلیوں پر مشتمل پینل تیار کیے جاتے ہیں۔ جیومیٹری اصولوں کے مطابق تیار کیے گئے اس سلیب کو اس کے بنیادی تناؤ کی لکیروں کے ساتھ مضبوط بنانے کے لیے بہتر بنایا گیا ہے، جس سے اس میں دباؤ کو برداشت کرنے کی ضروری صلاحیت پیدا ہوتی ہے جب کہ اس کی پیداوار کے لیے درکار کنکریٹ کی مقدار کو 70فی صد تک کم کردیا گیا ہے۔
آرکیٹیکٹ پیٹرک بیڈارف کا خیال ہے کہ اگر اسے بڑے پیمانے پر اپنایا جائے تو اس سے تعمیرات اور خاص طور پر سیمنٹ کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جو دنیا میں CO2 کا اخراج کرنے والا دنیا کا واحد سب سے بڑا ذریعہ ہے، جوکہ 7فی صد بنتا ہے۔ فوم ورک کے ساتھ، کنکریٹ کے سلیب میں مواد کی کھپت کے ذریعے کاربن اخراج کو کم کیا جائے گا۔ پورے بوجھ کو برداشت کرنے والے کم مایہ کے حامل ڈھانچے کے طول و عرض پر ثانوی اثرات بھی مرتب ہوں گے اور تعمیراتی مقامات پر جہاز رانی اور ہینڈلنگ کی کوششوں میں کمی آئے گی۔
فوم ورک کا مواد بذات خود ایک خود مختار روبوٹک بازو سے معدنی فوم کے ذریعے 3D پرنٹ کیا جاتا ہے، جو روایتی طور پر فومنگ سیمنٹ کے ذریعے بنایا جاتا ہے اور یہ اپنی اعلیٰ جاذب خصوصیت کی وجہ سے تعمیرات میں انسولیشن مواد کے طور پر تیزی سے استعمال ہو رہا ہے۔ سیمنٹ کی پیداوار سے وابستہ اخراج سے بچنے کے لیے، فوم ورک سسٹم ایک سوئس اسٹارٹ اَپ کمپنی کے تیار کردہ متبادل کا استعمال کرتا ہے، جو کوئلے سے چلنے والے پاور اسٹیشنوں کے فضلے سے بنی ہے، جسے فلائی ایش کہتے ہیں۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سے فوم کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
فوم ورک کے حتمی مواد کو یا تو پری کاسٹ کنکریٹ سلیب کی انسولیشن کو بہتر بنانے کے لیے چھوڑا جا سکتا ہے یا نیا فوم ورک بنانے کے لیے اسے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس بات کو زیرِ غور رکھا جائے کہ اضافی مینوفیکچرنگ کے عمل میں کوئی اضافی اخراج نہیں ہوتا، تو اس کا مطلب ہے کہ پورے نظام میں صفر فضلہ ہونے کی صلاحیت ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ فوم ورک کا موجودہ مخصوص طریقہ کار، پیداوار کے عمل کے دوران یاتو بہت زیادہ ضیاع کرتا ہے یا پھراس کا استعمال مکمل طور پر ناقابل عمل ہوجاتا ہے۔
کھوکھلی پلاسٹک کی شکلوں کو بڑے معیاری سلیبوں میں کنکریٹ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ چھوٹی نان - اسٹینڈرڈائزڈ ایپلی کیشنز کے لیے کنکریٹ کے پیچیدہ فوم ورک کو ہاتھ سے کاٹ کر بنایا جاتا ہے۔ دونوں طریقے محنت طلب ہیں اور چِپنگ اور کٹائی کے وقت بہت سا مواد ضائع کرتے ہیں۔
کنکریٹ پینل کی اندرونی جیومیٹری کو اس کی مخصوص شکل میں اطالوی آرکیٹیکٹ پیئر لوگی نیروی کی جانب سے 1940ء کی دہائی میں فرش کی تیار کردہ سلیب سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا ہے۔ اندرونی خلیات کی شکل اور ترتیب کو دیواروں سے لے کر چھتوں تک کنکریٹ کی عمارت کے مواد کی ایک رینج بنانے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق بدلا جا سکتا ہے۔
اپنے بڑے کاربن فوٹ پرنٹ کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش میں، گلوبل سیمنٹ اینڈ کنکریٹ ایسوسی ایشن نے حال ہی میں 2050ء تک خالص صفر اخراج تک پہنچنے کا عہد کیا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیےاس صنعت کے شراکت دار کلنکر کا متبادل تلاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، جو سیمنٹ کی تیار ی میں استعمال ہونے والا سب سے زیادہ کاربن پر مشتمل جزو ہے ۔ اس سلسلے میں کاربن کیپچر ٹیکنالوجیز کا بھی استعمال کیا جارہا ہے تاکہ کلنکر کے پیداواری عمل کے دوران ہونے والے اخراج کو ختم کیا جا سکے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فی الحال اعلیٰ درجہ حرارت پر کیلشیم کاربونیٹ کو جلایا جاتا ہے تاکہ کاربن سے سیمنٹ بنانے کے لیے درکار کیلشیم کو الگ کیا جا سکے، جو فضا میں خارج ہوتا ہے۔ جب تک اس قسم کی اختراعات کو بڑے پیمانے پر اپنایا نہیں جا تا، معماروں کے لیے مواد اور تعمیرات سے اپنی عمارتوں کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ زیادہ کاربن کے حامل مواد جیسے کنکریٹ اور اسٹیل کو زیادہ کفایت اور مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔