• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیٹو کا یوکرین میں امن فوجی دستے بھیجنے سے بھی انکار، نیوٹرل نہیں ہوں گے، یوکرینی صدر

کیف/برسلز/واشنگٹن(اے ایف پی/ نیوز ڈیسک) مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے پولینڈ کی درخواست پر یوکرین میں امن فوجی دستے بھیجنے سے بھی انکار کردیا ہے ،نیٹو وزراء دفاع کے اجلاس کے بعد نیٹو کے سربراہ اسٹولٹن برگ نے روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے اپنی افواج واپس بلالے، پولینڈ نے نیٹو سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یوکرین میں ایسے امن فوجی دستے بھیجیں جو اپنا دفاع بھی کرسکتے ہوں۔ادھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے مطالبات حقیقت پسندانہ ہوتے جارہے ہیں تاہم انہوں نے روس کی جانب سے نیوٹرل ہونے کا مطالبہ مسترد کردیا ،روسی صدارتی دفترنے کہا ہے کہ کیف کے ساتھ بات چیت میں سویڈن اور آسٹریا کی طرح ایک غیر جانبدار، آزاد اور اپنی فوج رکھنے والا یوکرین ایک حل ثابت ہو سکتا ہے، یوکرین نے اس روسی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی کی بین الاقوامی فورسز کی طرف سے ضمانت چاہتا ہے، امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرین کیلئے ایک ارب ڈالر کی سکیورٹی امداد دینے کا اعلان کردیا ہے ، امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ہمارے محکمہ دفاع سے یوکرینی افواج کو براہ راست فوجی سازوسامان مہیا کیا جائے گا تاکہ وہ روسی جارحیت کا مقابلہ کرسکیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکا یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے اینٹی ائیر کرافٹ سسٹم کی خریداری میں بھی مدد فراہم کرے گا، روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے مغرب کو متنبہ کیا ہے کہ دنیا پر غلبے کا ان کا دور اب ختم ہوتا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ روس کو طاقتور بننے سے روکنا مغربی اقوام کی ایک طویل پالیسی رہی ہے ، قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک کی خودمختاری اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے لڑرہے ہیں ، ان کاکہنا تھا کہ روس پر عائد پابندیوں کا مقصد روس کو طاقتور بننے سے روکنا ہے ، پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جاری فوجی آپریشن اپنے مقاصد کی تکمیل تک جاری رہے گا ، اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی امریکی کانگریس سے ورچوئل خطاب کے دوران کہا کہ یوکرین ہر روز نائن الیون جیسے واقعات سے گزر رہا ہے ، انہوں نے امریکا اور مغرب سے ایک بار پھر نو فلائی زون کے قیام کا مطالبہ کیا ، ادھر یوکرین کے پراسکیوٹر نے روس پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی افواج نے چرنیوف میں روٹی کیلئے قطار میں کھڑے 10شہریوں کو فائرنگ کرکےہلاک کردیا ہے تاہم ماسکو حکومت نے اس الزام کی تردید کردی ہے ، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری تنازع کے حل میں امریکاکی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی، لاوروف نے آر بی سی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا کہ یوکرین حکام کے نقطہ نظر پر امریکا کا فیصلہ کن اثر ہے مگر آج یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکااس مسئلے کے فوری حل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا،ترک وزیرخارجہ مولود چاوش اوغلو نے ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاورف سے ملاقات میں ثالثی کی پیشکش کردی ہے ، اپنے روسی ہم منصب کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ کو ختم ہونا چاہئے اور لوگوں کو قتل نہیں کیا جانا چاہئے ، انہوں نے روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی بھی پیشکش کی ، دریں اثناء امریکانے روسی فوجی سربراہوں اور ایسے افراد کے خلاف منگل کو نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن پر امریکا کا الزام ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں، ساتھ ہی ماسکو کے قریبی حلیف بیلاروسی صدر الیکسانڈر لوکاشینکو اور ان کی اہلیہ کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے،امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے روسی نیشنل گارڈ کے سربراہ، نائب وزیر دفاع اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سکیورٹی کونسل کے ایک رکن پر یہ نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

یورپ سے سے مزید