کمالیہ، لاہور(نمائندگان جنگ، خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازکی وجہ سے عدلیہ تقسیم ہوگئی ، نواز ججوں کو ملا رہے ہیں، الیکشن کمیشن پہلے ہی ان کے ساتھ،اگلا ہدف فوج ہوگی،جان بھی چلی جائے تینوں چوہوں کو نہیں چھوڑوں گا۔
یہ واپس آکر میڈیا میں پیسہ چلائیں گے، تھوڑی دیر اور رہ گیا تو شہباز شریف جیل میں ہوگا،ان کی شکلیں دیکھ کر سب پارٹی میں واپس آگئے، اللّٰہ نے حکم دیا ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو، برائی کیخلاف جہاد کرو، نیوٹرل رہنے کا فیصلہ انسان پر نہیں چھوڑا، یہ سب کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
جتنے بھی آرمی چیف آئے سب کے ساتھ انکے اختلاف ہوئے ، کیونکہ آرمی کو سب سے پہلے ان کی چوری کا پتہ چلتا ہے،ڈان لیکس بھی ہندوستان کو پیغام تھا میں دوستی چاہتا ہوں لیکن فوج نہیں۔
ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ کےا سپورٹس کمپلیکس گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم عمران خان نےکہا کہ سب سے بڑی بیماری زرداری،ڈیزل اور بوٹ پالشی کو نہیں چھوڑونگا۔
اپوزیشن کا پلان ہےکہ ان کی حکومت ختم کرکے اقتدار میں آکر سب سے پہلے نیب ختم کرے، وہ وزیراعظم رہے تو یہ سب جیل میں ہوں گے، کرپٹ آدمی آزاد عدلیہ کو کبھی چلنے نہیں دے گا، نواز شریف کو تب سے جانتا تھا جب بیچارا کرکٹ کھیلنےکی کوشش کرتا تھا۔
نوازشریف کرکٹ بھی اپنے امپائر کھڑے کرکے کھیلتا تھا،یہ سارے لندن میں ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے گوالمنڈی میں نہیں ملکہ برطانیہ کے محل میں پیدا ہوئے تھے، ان سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ایک ہی طریقہ ہے عمران خان کی حکومت گرا کر اقتدار میں آؤ، مشرف نے ان کو این آر او دیا یہ کوشش کررہے تھے کہ میں بھی این آر او دوں۔
نواز شریف نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کو چھانگا مانگا میں بند کیا کیونکہ دوسری طرف بھی بولی لگ رہی تھی، گزشتہ دور میں یہ چھپ چھپ کر نریندر مودی سے مل رہا تھا، بھارتی صحافی کتاب میں لکھتی ہیں کہ نریندر مودی اور نوازشریف چھپ چھپ کر مل رہے تھے ۔
شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف نے کہا کہ یورپی یونین کے سفیر پر تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی، شہباز شریف کہتے ہیں کہ مجھے ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہیے تھا، جب ہم نے ان کی جنگ میں شرکت کی تو کیا ملا پاکستان کو؟ میں کبھی نہیں کہتا کہ کسی سے اپنے تعلقات خراب کریں، تعلقات اچھے کرنے میں اور ان کے جوتے پالش کرنے میں فرق ہے۔
شہبازشریف اور نوازشریف بیرونی قوتوں کی غلامی اس لئے کریں گے کہ ان کا چوری کا پیسا باہر ہے،شہباز شریف کے چپڑاسی مقصود کے بینک میں صرف 375 کروڑروپے آجاتے ہیں ،نوکروں کے بینک میں 16 سو کروڑ روپیہ آجاتا ہے ، کیس لگے ہوئے ہیں کبھی کمر میں درد ہوجاتا ہے کبھی وکیل نہیں آتا، چوتھا فنکار وہ ہے جو لندن میں بیٹھا ہوا ہے۔
ا س کی بیٹی کے نام پر 4بڑے محلات نکل آئے ، یہ محلات ہم نے نہیں نکالے ،پانامہ پیپرز میں آئے تھے،انسان کو اچھائی یا برائی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، اللّٰہ کا حکومت کیلئے حکم ہے کہ انصاف دو اور قانون کی بالادستی قائم کرو۔
مولانا رومیؒ نے فرمایا کہ جو قوم اچھے برے کی تمیز نہ کرے وہ ختم ہوجاتی ہے، یہاں لوگ سیاست اور ڈیزل کے پرمٹ کے نام پر اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں، آصف زرداری پر نیب میں اربوں روپے کے کیسز ہیں، یہ سب چور مل کر جمع ہوگئے ہیں۔
نواز شریف نے لفافہ صحافت متعارف کرائی، نواز شریف آؤٹ ہوتے تھے تو امپائر ناٹ آؤٹ دے دیتا تھا،پھر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست لے آئے،بھیڑ بکریوں کی طرح سیاست دانوں کی قیمت سب سے پہلے نواز شریف نے متعارف کرائی۔
آج نواز شریف کی وجہ سے عدلیہ تقسیم ہوگئی اور وہ ججوں کو ملانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کا اگلا ہدف پاکستان آرمی ہوگی ،کیوں کہ نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے۔
وہ پہلے بھی فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،نواز شریف کا ہر بار آرمی چیف سے اختلاف اس لئے ہوتا ہے کہ فوج کے پاس وسائل ہیں اس لئے سب سے پہلے ان کی کرپشن کا فوج کو پتا چلتا ہے اور پھر نواز شریف کا فوج سے اختلاف ہوجاتا ہے۔
ڈان لیکس بھی ہندوستان کو پیغام تھا کہ میں ہندوستان سے دوستی چاہتا ہوں لیکن فوج نہیں چاہتی،لیگی قائد نے لاہور کے پلاٹ بیچ کر ججز کو خریدا، نواز شریف خود ہی آرمی چیف لگاتا پھر اس کے اختلاف شروع ہو جاتے ہیں۔
اختلاف کی وجہ یہ ہے آرمی کو اس کی چوری کاسب سے پہلے پتہ چل جاتا ہے، ان کو پتہ ہے عمران خان تھوڑی دیر چل گیا تو شہبازشریف نے جیل جانا ہے، جب ملک پر مشکل وقت آیا تو نواز شریف،مریم نواز،اسحاق ڈار اور ان کے ساتھی لندن میں بیٹھے تھے۔
سب کو پتہ ہے کہ اسحاق ڈار کے والد سائیکلوں کا کام کرتے تھے،ان کے پاس کروڑوں اربوں روپے کہاں سے آگئے،قومی دولت لوٹ کر اقتدار میں آنے والا کرپٹ مافیا کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتا،کیونکہ ان کا لوٹا ہوا مال بیرونی ممالک کے بینکوں میں پڑا ہوتا ہے۔
جلسہ میں شرکت کیلئے کمالیہ شہر اور گردونواح سمیت دیگر علاقوں سے 150 کے قریب قافلوں کی آمد ہوئی، قافلوں کی آمد صبح کے وقت ہی شروع ہو گئی تھی جوجلسہ شروع ہونے سے قبل تک جاری رہی جس میں لوگوں کی کثیر تعداد شامل تھی جو حکومت اور عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے، قافلوں کی قیادت تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں نے کی۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی وزیر مملکت فرخ حبیب،ایم این اے ریاض فتیانہ،سابق ضلع ناظم چوہدری محمد اشفاق، صوبائی وزراء آشفہ ریاض،حافظ ممتاز احمد سمیت دیگر وفاقی وزراء اور اراکین ا سمبلی بھی موجود تھے۔