پیپلز فٹ بال اسٹیڈیم میں سندھ پریمیئر فٹ بال لیگ کے نام اور بڑے بجٹ کے ساتھ ہونے والا ایونٹ اپنی پوری حشر سامانیوں کے ساتھ جاری ہے، چھ ماہ سے زائد عرصے سے تعطلکا شکار ایونٹ آغاز کے ساتھ ہی متنازع بن گیا، افتتاح پر ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو کٹس تقسیم کی گئیں،فیفا ریفری اقبال جونیئر تو پہلے دن ہی میچ کمشنر ی چھوڑ کر اورایونٹ کے ناقص انتظامات کا اظہار کرتے ہوئے اسٹیڈیم سے باہر چلے گئے۔
ان کا کہنا تھاکہ میں غیرقانونی اور ملک کی بدنامی والے ایونٹ کا حصہ نہیں بننا چاہتا، یہ ایونٹ براہ راست ٹیلی کاسٹ ہورہا ہے اور پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ میچ کمشنر کی حیثیت سے میں نے تین گھنٹے پہلےگرائونڈ میں پہنچ کر تمام انتظامات کا جائزہ لیا، پچ کا وزٹ کیا، چینگ و ریفریز رومز، ٹیکنیکل ایریاز کا جائزہ لیا، گرائونڈ کی لائٹ اس قابل نہیں تھی کہ اس میں میچ کھیلا جاسکے۔ میچ کرانا میری ذمہ داری تھی اور فیفا اے ایف سی کے ذمہ دار کی حیثیت سے میں پاکستان کی بدنامی نہیں چاہتا تھا۔
دوسری جانب حکومت سندھ اسپورٹس کے ذمہ داروں کا کہنا تھاکہ ہم نے لیگ کیلئےفنڈز سندھ اولمپک کو جاری کئے ہیں اور وہی ذمہ دار ہے لیکن ایس او کے سربراہ احمد علی راجپوت نے اسٹیدیم میں اس بات کا برملا اظہار کیا کہ مجھے کوئی پیسے نہیں ملے ہیں نہ ہی میں ذمہ دار ہوں، آپ میری جانب سےجہاں چاہیں کہہ دیں اور جہاں چاہیں چھاپ دیں۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وزیراطلاعات اور محنت سعید غنی اور صوبائی مشیر کھیل ارباب لطف اللہ تھے۔
سعید غنی پیپلز پارٹی کہنہ مشق سیاستداں اور سمجھدارشخص بھی ہیں، انہوں نے لیگ کی افتتاحی تقریب میں ہی خامیوں کو بھانپ لیا تھا، اپنی تقریر کے دوران انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ یہ فٹ بال کا بڑا ایونٹ ہے،چونکہ سندھ حکومت پہلی بار اس بڑے ایونٹ کی میزبانی کررہی ہے لہذا اس میں خامیاں اور کوتاہیاں یقیناً ہوئی ہیں۔ دیکھیں گے کہ ہم سے کیا کیا کوتاہیاں ہوئیں ہیں ۔ ہمارا ارادہ اس ایونٹ کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے کا ہے اس لئے اپنی پچھلی کوتاہیوں اور خامیوں کو دور کرکے مستقبل میں اسے بہتر طور پر منعقد کرانے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان اسپورٹس مین ہونے کے باوجود کھیلوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ اس ملک میں اچھے کھلاڑیوں کو سامنے لایا جائے اور انہیں آگے بڑھانے میں مدد کی جائے۔ انہوں نےنیازی دور کو کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا دور قرار دیا۔ وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے کھیل ارباب لطف اللہ نےکہا کہ سندھ حکومت نے ایک ایسے وقت میں فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیاجب فیفا نے ہمارے ملک پر عالمی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
ہمارا ایونٹ براہ راست پورے ملک میں دکھایا جارہا ہے ۔ہم نے فٹ بال کھلاڑیوں کو کھیل کا ایک بھرپور موقع فراہم کیا ہے وہ اپنی کارکردگی دکھائیں اور قومی فٹ بال کا حصہ بنیں۔ سندھ حکومت نے جتنے خوبصورت اور سہولیات والے اسٹیڈیم بنائے ہیں۔ ملک کے کسی دوسرے صوبے میں نہیں بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ گیمز کا انعقاد عید الفطر کے بعد کرانے کی پوری کوشش کریں گے۔ رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ محمد علی شہکی،نمرا،ارشد محمود اور سیلم جاوید نےخوبصورت دھنوں پر نغمے پیش کئے۔ قومی ترانے کے بعد صوبائی وزیر سعید غنی نے فٹ بال کو کک لگا کر سندھ سپر لیگ کا افتتاح کیا۔
تقریب میں سندھ پریمئر فٹ بال لیگ کے کنوینئرعالمی شہرت یافتہ فٹ بالر کلیم اللہ، سابق سینیٹر یوسف بلوچ، سیکرٹری اسپورٹس حکومت سندھ اختر عنایت بھرگڑی،وزیراعلی کے معاون خصوصی اورصدرپی پی پی ڈسٹرکٹ سائوتھ خلیل ہوت، سندھ اولمپک کے جنرل سیکرٹری احمد علی راجپوت، معاون خصوصی وزیراعلی سندھ جاوید نایاب لغاری،ایاز شاہ شیرازی، حمزہ فاروق چیئرمین پاکستان چیمپئن لیگ اور دیگر شامل تھے۔ لیگ میں حصہ لینے والی دس ٹیموں میں ملیر بازیگر، لیاری فائٹر، سکھرڈولفن، لاڑکانہ لیوپرڈ، کورنگی چیلنجر، کراچی رائل،میرپورخاص ایگل، شہید بے نظیر آباد لائن، یونائیٹڈ ویسٹ، حیدرآباد ٹائیگرشامل ہیں۔
سکھر ڈولفن کے ہیڈ کوچ گوہر زمان کو ریفری سے تکرار کرنے پر یلو کارڈ دکھایا گیا۔لیاری فائٹرز کے اونر سینیٹر یوسف بلوچ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے گراؤنڈ میں موجود تھے۔ گرائونڈ میں شائقین کیلئے لیاری کا مقبول بلوچ کلچرل ڈانس بھی پیش کیا گیا جسے بے حد پسند کیا گیا۔