• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا صدر ایمرجنسی لگا سکتے ہیں؟ فروغ نسیم کا جواب دینے سے گریز

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے صدر مملکت کی جانب سے ایمر جنسی لگانے کے سوال پر کمنٹ کرنے سے گریز کیا ہے۔

کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزارت لی تو وعدہ تھا اپنے اجداد کی طرح دن رات کام کروں گا۔ وعدہ پورا کیا اور اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بھی موقع ملا تو پاکستان کے لیے دن رات ایک کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی والوں کا اول اور آخر پاکستان ہے، پاکستان کے لیے کراچی والے جان دینے کو تیار ہیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ میں نے دھمکی والا غیرملکی خط نہیں دیکھا کہ اس میں کیا لکھا ہے، وزیراعظم کو جان سے مارنے کی سازش کا مجھے علم نہیں۔

عدم اعتماد پر بات کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ یہ نمبر گیم ہے، آپشن یہ ہے کہ اپوزیشن یا حکومت کتنے نمبر لے سکتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے پر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پی پی سے ایم کیو ایم کا جو معاہدہ ہوا ہے اس پر دونوں قیادت کے دستخط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مان لیا ہے کہ شہری سندھ کے ساتھ کیا کیا زیادتیاں ہوئی ہیں، خالد مقبول اور ایم کیو ایم کی کامیابی ہے کہ زیادتیوں پر آواز اٹھائی اور پیپلز پارٹی نے اس کو مانا۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب امید ہے کہ پیپلز پارٹی اس معاہدے کو پورا کرے گی، ہم نے شہباز شریف اور فضل الرحمان سے کہا ہے کہ وہ ضامن ہیں، یہ دونوں معاہدے کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ 

جب ان سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا صدر ایمرجنسی لگا سکتے ہیں؟ جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ اس کا قانونی اور آئینی پہلو معلوم ہے، لیکن نوکمنٹ۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا، وزارتِ قانون لینا ایم کیو ایم کی خواہش نہیں تھی۔

فروغ نسیم نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ایم کیو ایم منتخب حکومتوں کو گرانے میں کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلدیاتی قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ اراکین قومی اسمبلی کے ووٹ ڈالنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید