سپریم کورٹ آف پاکستان کے تالے کھول دیئے گئے، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ پہنچ گئے اور موجودہ سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ میں موجود اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل کی سابق وزیر قانون فواد چوہدری اور بابر اعوان سے قانونی امور پر مشاورت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل، فواد چوہدری، بابراعوان کی قانونی مشاورت اٹارنی آفس سپریم کورٹ میں جاری رہی۔
عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہو گیا، پیپلزپارٹی کے وکیل اسپیکر رولنگ کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے ہیں۔
شہباز کھوسہ نے بتایا کہ پٹیشن بلاول بھٹو اور نیر بخاری کی جانب سے دائر کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آج سماعت ہوگی یا نہیں۔
شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج عوام کے حق پر کھلواڑ ہوا ہے،حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا۔
اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے ساتھی ججز کو مشاورت کے لیے بلالیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ساتھی ججز کو اپنے گھر پر بلایا ہے۔
دوسری جانب جیو نیوز نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے عدم اعتماد تحریک مسترد کرنے پر ازخودنوٹس لیاہے؟
اس کے جواب میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی تک میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔
اس کے فوراً بعد ہی وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کی سمری موصول ہونے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کر دی ہے جبکہ فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونگے۔